کیا پاکستانی بالغ ہوگئے
مکرمی! اسلام آباد کے تھانہ میں وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزراءکیخلاف قتل‘ اقدام قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے تو دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب بلوچی وزیراعلیٰ کی حمایت لینے پہنچ گئے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان پر دھاندلی سے الیکشن جیتنے کے میڈیا پر ثبوت بھی آئے ہیں۔ طاہرالقادری نے مطالبہ کیا ہے کہ اب پولیس نہیں تو قانون نافذ کرنیوالے ادارے ملزمان کو گرفتار کریں۔ ادھر وزیراعلیٰ پنجاب ”ماموں“ بنے تو وزیراعظم کیساتھ بھی یہی معاملہ رہا۔ یعنی نہ کھانا کھلایا اور مستحق اصل حقداروں کو ٹرخایا گیا۔ جہاں جاتے ہیں گو گو کی آوازیں آرہی ہیں۔ پچھلے سیلاب متاثرین تاحال امداد کے منتظر ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کو تاحال ٹرخایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے جب سیلاب متاثرین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ آرام سے بیٹھیں‘ ابھی آپکو میٹھا بھی ملے گا۔ جب وہ وہاںسے گئے تو پتہ چلا کسی ایک دیگ میں ایک چاول بھی نہیں جبکہ وزیراعظم بھی متاثرین سے نہ مل سکے۔ شاید ان کو یقین ہو کہ وہاں بھی گو نواز گو کے نعرے لگیں گے وہ کیسے سنیں گے؟ پچھلے سیلاب میں 4 لاکھ کی ادویات لیکر مظفر گڑھ کے علاقوں میں ٹیم کے ہمراہ تھا۔ تاحال متاثرین امداد نہ ملنے کے باعث دن میں تارے شمار کر رہے ہیں۔(مٹھو بھائی۔ نت کلاں گکھڑ منڈی)