”حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھ پر (تمام)امتیں پیش کی گئیں پس ایک نبی گزرنے لگے اوران کے ساتھ ان کی امت تھی ،ایک نبی ایسے بھی گزرے کہ انکے ساتھ چند افراد تھے، ایک نبی کے ساتھ دس آدمی ،ایک نبی کے ساتھ پانچ آدمی ،ایک نبی صرف تنہا،میں نے نظر دوڑائی تو ایک بڑی جماعت نظر آئی میں نے پوچھا:اے جبرئیل !کیا یہ میری امت ہے؟انہوں نے کہا:نہیں، بلکہ آپ افق کی جانب توجہ فرمائیں ،میں نے دیکھا تو وہ بہت ہی بڑی جماعت تھی۔انہوں نے کہا:یہ آپ کی امت ہے اوریہ جو ستر ہزار ان کے آگے ہیں ،ان کےلئے نہ حساب ہے نہ عذاب،میں نے پوچھا:کس وجہ سے ؟ انہوں نے کہا:یہ لوگ داغ نہیں لگواتے تھے، غیر شرعی جھاڑ پھونک نہیں کرتے تھے ،شگون نہیں لیتے تھے اوراپنے رب پر بھروسہ رکھتے تھے۔ حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوکر عرض گزار ہوئے : (یارسول اللہ !)اللہ تعالیٰ سے دعاکیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرمالے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعافرمائی:اے اللہ ! اسے بھی ان لوگوں میں شامل فرما۔پھر ایک اورصاحب کھڑے ہوکر عرض گزار ہوئے: (یارسول اللہ !)اللہ تعالیٰ سے دعاکیجئے کہ مجھے بھی ان لوگوں میں شامل فرمالے ۔آپ نے ارشاد فرمایا : عکاشہ تم سے سبقت لے گئے۔“(بخاری ،مسلم،ترمذی)
”حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہم ایک قبہ (مکان)میں تھے کہ آپ نے فرمایا:کیا تم اس بات پر راضی ہوکہ اہلِ جنت کا تہائی حصہ تم (میںسے)ہو؟ ہم نے عرض کیا:ہاں۔فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم (تعداد میں ) اہلِ جنت میں سے نصف ہوگے اوروہ یوں کہ جنت میں مسلمان کے سواکوئی داخل نہیں ہوگا اورمشرکوں کے مقابلے میں تم یوں ہوجیسے کالے بیل کی جلد پر ایک سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر ایک کالا بال۔“(بخاری ،مسلم،ابن ماجہ)
حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ عنہما نے اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جنتیوںکی ایک سوبیس صفیں ہوںگی جن میںسے اَسی (۸۰)صفیں میری اُمت کی ہوںگی اورباقی تمام امتوں کی چالیس(۴۰)صفیں ہوں گی۔“(ترمذی ،ابن ماجہ)
”حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ،حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا:جنت تمام انبیاءعلیہم السلام پر اس وقت تک حرام کردی گئی ہے، جب تک کہ میںاس میں داخل نہ ہوں جاﺅں اور تمام اُمتوں پر اس وقت تک حرام ہے کہ جب تک میری اُمت اس میں داخل نہ ہو جائے۔“ (طبرانی،کنزالعمال،مجمع الزوائد)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024