شاہ لطیف یونیورسٹی خیرپور میں سچل چیئر غیر فعال
خیرپور(بیورورپورٹ) جامعہ شاہ لطیف خیرپور میں ہفت زبان صوفی شاعر حضرت سچل سرمست کے نام سے سال 1988 میں قائم ہونے والے سچل چیئر عرصہ دراز سے غیر فعال ہوگیا،عمارت زبوں حالی کاشکار،فنڈنگ کی عدم دستیابی ،اسکالروں کا تحقیق کا سلسلہ بند،کمپیوٹر آپریٹر سمیت دیگر عملہ نہ ہونے کے برابر،یونیورسٹی انتظامیہ خاموش تماشائی۔سول سوسائٹی کی جانب سے سچل چیئر کی حالت بہتر بنانے کا مطالبہ۔شاہ لطیف یونیورسٹی کے مطابق صوفی شاعر حضرت سچل سرمست کے نام سے منسوب جامعہ شاہ لطیف خیرپور میں سچل چیئرعرصہ دراز سے غیر فعال ہونے کی وجہ سے خوب صورت عمارت بھی زبوں حالی کے سبب اپنی افادیت کھوتی جارہی ہے فنڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے تحقیقی کے لئے اسکالروں کی مقرری کا سلسلہ بھی ایک دہائی سے بند پڑا ہے۔ حضرت سچل سرمست کی شاعری فلسفے شخصیت و تحقیقی امورکے لئے سال 1988 میں قائم ہونے والے سچل چیئرکی جانب سے پروگراموں کے انعقاداورچھپائی والا کام کافی عرصے سے التواء کا شکار ہے،سچل چیئر کی عمارت عدم توجہی کے سبب اپنا حسن کھوتی جارہی ہے کمرے کی چھت اور بیرونی دیاروں کے پلاسٹر گرنے کی وجہ سے زبوں حالی نے ڈیرے ڈال لئے ہیں فرش بھی اکھڑنے لگا ہے ،عمارت میں فرنیچر کی قلت بھی ہے۔ ذرائع کے
مطابق سچل چیئر کو فنڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے تحقیقی کے لئے اسکالربھی مقررنہیں ہوسکے ہیں،اسٹاف کی کمی حتیٰ کہ کمپیوٹر آپریٹر بھی موجود نہیں ہے،حضرت سچل سرمست کے متعلق تاحال تحقیقی امورسامنے نہ آسکا ہے۔واضح رہے کہ سال 1988 میں مرحوم ڈاکٹر تنویر عباسی کی ذاتی کوششوں سے حضرت سچل سرمست کے نام سے جامعہ شاہ لطیف خیرپور میں سچل چیئر کا شعبہ قائم کیاگیاتھا اور سچل چیئر کی عمارت کی عمارت علیحدہ تعمیر کی گئی تھی جس میں دفاتر،تصاویر کی گیلری،لائبریری ،پرانے مسودوں و ملفوظات رکھنے کے لئے ایک ہال سمیت سچل سرمست کے متعلق آڈیو وڈیو و دیگر امور کے ریکارڈ رکھنے کے لئے مختلف سیکشن بنائے گئے تھے،ڈاکٹر تنویر عباسی مرحوم کے شروعاتی دور میں ان کی ٹیم میں شاعر ادیب ایاز گل،محمد علی حداد سمیت دیگر شامل تھے۔ شروعاتی دور سنہری تھا جس میں حضرت سچل سرمست کے متعلق کتب کی اشاعت کاکام بھی زور وشور سے جاری تھا تقریبات کا انعقاد ہوتا تھا جو گزشتہ دہائی سے بند ہوگیا ہے۔ادھر شاعروں ادیبوں صوفی ازم ،سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والوں نے سندھ کے عظیم صوفی شاعر حضرت سچل سرمست کے نام سے منسوب سچل چیئر کی غیر فعالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ شاہ لطیف کو کرپشن کا گڑھ بنانے والی انتظامیہ نے سندھ کے عظیم صوفی بزرگ شاعر حضرت سچل سرمست کے نام کی بھی لاج نہیں رکھی ۔انہوں نے ایک اچھے شعبے کو تباہی کے کنارے لاکھڑا کرکے کیا پیغام عام کرنا چاہتے ہیں انہوں نے شاہ لطیف یونیورسٹی میں حضرت سچل سرمست کے نام سے بننے والے چیئر کی ابتر حالت کو بہتر بنانے اور تحقیقاتی کام کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے جامعہ شاہ لطیف نے ہوش کے ناخون نہ لئے تو پھر وہ سچل چیئر کی اصل حالت میں بحالی کے لئے تحریک شروع کریں گے۔