عالمی برادری کو احساس ہی نہیں کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے ضمن میں اس کی بے اعتناعی دو جوہری طاقتوں کو بتدریج ایک ایسے ہولناک ایٹمی تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے جس کے مہلک اثرات سے کرۂ ارض کے دُور دراز علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔ تب وہ سوائے ہاتھ ملنے کے کچھ نہ کرسکیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ سے زائد بھارتی فوج نے نہتے کشمیری عوام کو زندہ درگور کررکھا ہے۔ اگر اسے دنیا کی سب سے بڑی جیل سے تشبیہ دی جائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ تقسیمِ ہند کے وقت اس مسلم اکثریتی خطے کو سازش کے ذریعے بھارت میں شامل کروانا انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپیئن برطانیہ کے ماتھے پر بھی کلنک کے ٹیکے کے مترادف ہے۔ عالمی برادری کو یاد رکھنا چاہیے کہ 19جولائی 1947ء کو کشمیری عوام کی نمائندہ تنظیم آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے اپنے اجلاس میں ایک تاریخی قرارداد منظور کی تھی جس کے ذریعے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیاگیا تھا۔ عالمی برادری کو یہ امر بھی فراموش نہیں کرناچاہیے کہ ریڈکلف بائونڈری ایوارڈ کے ذریعے مشرقی پنجاب کے مسلم اکثریتی ضلع گورداسپور کو ناجائز طور پر بھارت میں شامل کرکے وادیٔ کشمیر تک اس کی فوج کو زمینی رسائی دی گئی تھی۔ اس ناانصافی میں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ، پنڈت جواہر لال نہرو اور لارڈ مائونٹ بیٹن نے کلیدی کردار ادا کیاتھا ۔
27اکتوبر 1947ء وہ سیاہ دن ہے جب بھارت نے تقسیم ہند کے منصوبے اور کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف اپنی فوجیں وادیٔ کشمیر میں داخل کردی تھیں۔ وہ دن اور آج کا دن، 73سال گزرچکے مگر مقبوضہ کشمیر کے عوام نے ایک لمحے کے لیے بھی بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔ سلامتی کونسل کی طرف سے 21-اپریل 1948ء کو ایک قرارداد کے ذریعے کشمیر میں استصواب رائے کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ بھارتی وزیراعظم نہرو نے عالمی برادری کے روبرو وعدہ کیا کہ وہ وادیٔ کشمیر کے عوام کی منشاء معلوم کرنے کی خاطر استصواب رائے کروائے گا مگر بعدازاں 5فروری 1964ء کو بھارت نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا، الٹا بھارتی پارلیمنٹ نے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قراردے ڈالا۔ بھارت بڑی ڈھٹائی سے کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں، ہیگ ریگولیشنز، جینوا کنونشنز اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے مگر عالمی برادری اس کی ہٹ دھرمی سے مسلسل صرفِ نظر کررہی ہے جس سے حوصلہ پاکر بھارت نے گزشتہ سال 5-اگست 2019ء کو اپنے آئین کے آرٹیکل 35A اور 370کو ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کو اپنے اندر ضم کرنے کا غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام بھی کرڈالا۔ تب سے اب تک مقبوضہ کشمیر کے عوام لاک ڈائون کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
بھارت انسانی حقوق کی تنظیموں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دے رہا۔ ایمنٹسی انٹرنیشنل نے جب مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اُجاگر کیا تو بھارتی حکومت نے 10ستمبر 2020ء کو اس کے بنک اکائونٹس کو فریز کردیا جس کے باعث اس نے 29ستمبر کو بھارت میں اپنی سرگرمیاں ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ بھارت کی مسلمان دشمن انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے چار لاکھ تیس ہزار غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دے دیے ہیں۔ علاوہ ازیں مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کے خلاف غنڈہ گردی کرنے کے لیے راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہزاروں رضاکاروں کو وہاں مستقل طور پر تعینات کردیا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے خلاف اغوا، اذیت رسانی، ماورائے عدالت قتل اور آبروریزی کے ہتھکنڈوں کو بطور ہتھیار استعمال کیاجارہا ہے۔ لاکھوں کشمیری جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں، شہید کیے جاچکے ہیں۔ پاکستان آزمائش کے اس وقت میں اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے شانہ بشانہ ہے۔ لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف بسنے والے کشمیری عوام، پاکستانی قوم اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری 27-اکتوبر کو یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہیں ۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ بھی اس ضمن میں ہر اول دستے کا کردار ادا کررہا ہے۔ اس کے سابق چیئرمین امام صحافت محترم مجید نظامی نے مسئلہ کشمیر اُجاگر کرنے اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے طویل جدوجہد کی تھی۔ ان کے وضع کردہ رہنما اصولوں پر گامزن رہتے ہوئے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے تسلسل کے ساتھ کشمیری بہن بھائیوں سے اظہارِ یک جہتی کیاجارہا ہے۔ گزشتہ روز اس کے تحت ایوانِ قائداعظمؒ، جوہر ٹائون، لاہور کے باہر کشمیر چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف نے کی۔ اس موقع پرادارے کے سیکرٹری شاہدرشید‘ رشید احمد اعوان‘ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات اور مائی قائداعظمؒ پبلک سکول‘شاہ پور کانجراں‘ لاہور کی طالبات اور اساتذۂ کرام بھی موجود تھے۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کی مذمت اور کشمیری عوام سے اظہارِ یک جہتی پر مبنی نعرے درج تھے۔ اس موقع پر پاکستان اور کشمیر کے قومی ترانے اور ملی نغمے بھی بجائے گئے۔ میاں فاروق الطاف نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ اس کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ کشمیر ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے۔ بھارت اپنی فوجی طاقت کے بل بوتے اب زیادہ عرصہ تک مقبوضہ کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔ اس نے بے گناہ کشمیری عوام پر جبر و تشدد کے تمام ہتھ کنڈے آزمالیے ہیں مگر وہ ان کا جذبۂ حریت سرد کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ شاہدرشید کا کہنا تھا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے ہمیشہ کشمیری عوام کی جدوجہد ِ آزادی کی حمایت کی ہے اور یہ حمایت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک انہیں حق خودارادیت حاصل نہیں ہوجاتا۔کشمیری عوام کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت اب وہ دن زیادہ دور نہیں جب مقبوضہ وادی میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والے نریندر مودی اور اس کے ساتھیوں کے مذموم عزائم خاک میں مل جائیں گے۔ دریں اثنا ایوانِ کارکنان تحریکِ پاکستان، شاہراہِ قائداعظمؒ، لاہور کے باہر بھی ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا جس میں کشمیری رہنما مولانا محمد شفیع جوش، فاروق خان آزاد، بیگم صفیہ اسحاق و دیگر نے شرکت کی۔
یومِ سیاہ
Oct 28, 2020