اینکر نے مورچے میں سر بہ کف ڈیوٹی دیتے فوجی جوان سے سوال کیا، تم کتنا کما لیتے ہو؟ جوان نے حیرت سے اسے دیکھا اور کہا ،صاحب کیا میں یہاں ہتھیار تھامے کمائی کرنے بیٹھا ہوں؟ اے ناواقف آداب، کانوں کے دریچے کھول کر سن! میرا دادا سپاہی تھا اور دشمن سے لڑتے ہوا شہید ہوگیا۔ میرا باپ بھی سپاہی تھا اور ایک دن اس کی لاش بھی سبز ہلالی پرچم میں لپٹی گھر آئی۔ اب میں نے یہ مورچہ سنبھال لیا ہے۔ ایک دن کوئی گولی اس مورچے کو میرے خون سے سرخ اور معطر کردے گی اور پھر میرا بہادر اور دلیر بیٹا دفاع وطن کے ایسے ہی کسی مورچے میں آکر میری جگہ سنبھال لے گا۔ ہم وطن کے لیے سر کٹانے آتے ہیں دھندا کرنے نہیں۔ دھندا کرنے والے تو ووٹ کی بھیک مانگا کرتے ہیں، ان سے پہلے یہ کام ان کے باپ دادا کرتے تھے اور ان کے بعد ان کی اولاد بھی یہی کریگی۔ ہماری تین نسلیں مورچوں میں سینہ تانے بے جگری سے لڑتی ہوئی وطن پر قربان ہوگئیں اور تم درآمدی لگژری گاڑیوں، عالی شان بنگلوں، وسیع و عریض فارم ہاؤسوں اور پْرکشش مشاہروں والے ہمیں80 فیصد بجٹ کے طعنے دیتے ہیں؟ اینکر کوئی اور سوال کرتاسپاہی نے کہا کہ صاحب! کسی ایک ملک کی فوج کی مثال لادو جو ملک کے دفاع کے ساتھ اپنی قوم کی خدمت ماں کی طرح کرتی ہو۔ جو سیلاب، زلزلے آنے پر اپنی بندوقیں چھوڑ کر قوم کے ہاتھ تھام لیتی ہو۔ ایسی فوج جس نے اپنے دس ہزار جوانوں کے جنازے کندھوں پر اٹھاکر قوم کو دہشت گردی کے ناسور سے باہر نکالا۔ کوئی ایسی فوج بتاؤجن کے معصوم بچوں کے سر سکول جیسی مقدس جگہ پر کاٹے گئے ہوں، مگر انہوں نے قوم سے اْف تک نہ بولا ہو۔ دنیا کی کسی ایک فوج کی تو مثال لاؤ جس نے دہشت گردوں کو انتہائی قلیل عرصے میں شکست دی ہو، جس نے بوری بند لاشوں والے شہر کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنادیا ہو، جس کے جوان سڑک کنارے وطن کے شہریوں کو اپنے حصے کے نوالے کھلاتے ہوں۔ ہے کسی اور ملک کی فوج جو گولیاں کھاکر بھی شکوہ نہیں کرتی، جس کے جوانوں کی زبانیں اپنے ملک کو زندہ باد کہنے پر کاٹی گئی ہوں، ہے کوئی مثال؟۔ اور ہاں صاحب فوج بْری اس لیے ہے کہ جب کوئی دہشت گرد ہمارے بچوں کو مارنے آتا ہے تو اس کی راہ میں آنے والا پہلا شخص فوجی ہوتا ہے، فوج بْری ہے کیوں کہ ہمارے سینے کی طرف آنے والا ہر تیر فوجی ہی روکتا ہے۔ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر بننے والی ریاست لیٹروں،بدماشوں،عیاشوں اور ملک وقوم کے غداروں کی نہیں بلکہ اسلام کی جاگیر ہے۔اس کے ہر ذرے میں خون شہیداں شامل ہے۔اس کے کھیتوں کھلیان،بچے جوان،امن وامان،دین وامان،سب سلامت ہے،تو اسکے پیچھے وردی ہے،ہاں وہ وردی جو سر پر کفن باندھے،دن رات ایک کرکے دشمن کو للکار رہی ہے،1947ء سے لیکر آج تک جانیں لٹانے والی وردی اندرونی و بیرونی دشمن،ملک دشمنوں،سماج دشمنوں،ضمیر فروشوں،دین کے دشمنوں کی ہر ایک سازش کو ناکام بنانے والی وردی،سرحدوں پر پہرہ دینے والی وردی،یہودی،صلیبی اور ہندوؤں کی نیندیں حرام کرنے والی وردی،جی ہاں اسی وردی کی لاج رکھنے والے صرف ایک اللہ کی خاطر سینہ تان کر دشمن کا سینہ چیرنے والے جوان کہتے ہیں او سیاست دانوں،فوج کو مجرم ٹھہرانے والوں کیوں نہ آج آپ سے بھی ایک مطالبہ کیا جائے اب باتیں چھوڑو بچے قربان کرو،ااب وقت آن پہنچا ہے،نواز شریف صاحب پیش کریں حسن اور حسین کو تاکہ آپ کو بھی پتہ چلے جوان بیٹے کی میت کا کتنا وزن ہو تا ہے اور آپکے پوتے پوتیاں بھی فخر سے شہید باپ کی اولاد کا اعزاز پا سکیں۔شہباز شریف صاحب حمزہ کو پیش کریں تاکہ وہ بھی سیاہ چین کی بلند و بالا چوٹیوں پر بیٹھ کر 80فیصد بجٹ کے مزے لوٹ سکے۔مریم بی بی صاحبہ ہم جانتے ہیں جنید صفدر گریجویٹ ہو گئے ہیں تو پیش کریں انہیں،محترمہ ملک کو آپ جیسے وفاداروں کے بچوں کی بہت ضرورت ہے۔ زرداری صاحب پیش کریں بلاول کو،خورشید شاہ جی زیرت شاہ کو حاضر کریں عوام قربانی مانگ رہے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی صاحب آپ پر تو اس وردی کا قرض بھی باقی ہے،علی حیدر کو آخر وردی والے ہی چھڑا کر لائے تھے تو پیش کریں اب ایسے،علی موسی،علی قاسم اور عبدالقادر کو بھی حاضر کریں قوم پکار رہی ہے۔ بہت گھوم لیا شہزادوں نے لندن میں ذرا کچھ سال ان کو بھی اس ملک کی خدمت پر معمور کریں انہیں بھی دال کا بھاؤ پتہ چلے،جہانگیر ترین اپنے جانشین علی کو پیش کریں سیاست بھی کرلے گا بعد میں بہت عمر پڑی ہے اتنا جلدی ہی کیا ہے۔ زین کی قربانی چاہیے وطن پکار رہا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024