وزیراعظم عمران خان کا یوم سیاہ کے موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور پاکستان میں انتشار پھیلانے کی بھارتی سازش کا عندیہ
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے تنازع کی بین الاقوامی حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے جن پر عملدرآمد ہونا باقی ہے‘ تمام رکن ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے کا پابند بنائیں۔ گزشتہ روز یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور انکے جائز حق خودارادیت کے حصول تک ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا۔ ہم یہ دن بھارت کے غیرقانونی قبضہ کی مذمت اور کشمیری عوام کیلئے اپنی غیرمتزلزل حمایت کے طور پر منا رہے ہیں۔ یہ دن انسانی تاریخ کے سیاہ باب کی عکاسی کرتا ہے جب 73 سال قبل بھارتی فورسز کشمیر پر زبردستی قبضہ کرنے اور کشمیری عوام کو محکوم بنانے کیلئے سرینگر میں اتری تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نظریاتی طور پر پاکستان مخالف ہے اور خدشہ ہے کہ وہ پاکستان میں انتشار پھیلانے کیلئے افغانستان کو استعمال کرسکتا ہے۔
وزیراعظم نے گزشتہ روز پاکستان افغانستان تجارت و سرمایہ کاری فورم 2020ء کی تقریب میں خطاب کے دوران بھی خطے میں عدم استحکام کی بھارتی سازشوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بدقسمتی سے افغانستان میں گزشتہ 40 سال سے انتشار ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ہے۔ اس انتشار کی وجہ سے افغانستان اور پاکستان کے مابین اختلافات اور شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں باہر سے کوئی مداخلت کامیاب نہیں ہوئی۔ بھارت سے پاکستان کی تین جنگیں ہوچکی ہیں مگر بھارت میں مسلمانوں سے اتنی نفرت کرنیوالی حکومت نہیں آئی‘ اس لئے خدشہ ہے کہ پاکستان میں انتشار پھیلانے کیلئے بھارت افغانستان کو استعمال کر سکتا ہے۔ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو اوپن جیل میں رکھا ہوا ہے مگر وہ گزشتہ سات دہائیوں سے سنگین مظالم اور جبر و استبداد کے باوجود کشمیری عوام کا عزم اور حوصلہ توڑنے میں ناکام رہا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہندوتوا کے پرچارک بھارت کے لیڈروں نے پاکستان کے ساتھ مخاصمت اور اسکی سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں کا جو سلسلہ قیام پاکستان کے وقت سے شروع کیا تھا‘ ہندوانتہا پسندوں کی نمائندہ جنونی مودی سرکار کے دور میں یہ انتہاء کو جا پہنچا ہے جبکہ مودی سرکار نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت پاکستان ہی نہیں‘ پورے خطے کے امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔ مودی سرکار پاکستان اور چین کی سلامتی کو بیک وقت چیلنج کررہی ہے۔ اس سلسلہ میں مودی سرکار کے اہم ستون جنرل ایس کے سنگھ بھارتی آرمی چیف کی حیثیت سے بھی بیجنگ اور اسلام آباد کو 96 گھنٹے میں بیک وقت ’’ٹوپل‘‘ کرنے کی گیدڑ بھبکیاں لگاتے رہے ہیں اور اب ایسی گیدڑ بھبکیوں میں مودی خود سب سے آگے ہیں جنہوں نے گزشتہ سال پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرکے بھارت میں ضم کرنے کی صورت میں چین اور پاکستان کی سلامتی پر بیک وقت وار کرنے کا سازشی منصوبہ تیار کیا اور پھر اپنی اس فسطائیت کیخلاف کشمیریوں کے ممکنہ ردعمل کو دبانے اور انکی آواز بند کرنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی کو کرفیو اور دس لاکھ بھارتی فوجیوں کے حوالے کردیا۔ کشمیریوں پر بھارتی جبر کا یہ سلسلہ مسلسل لاک ڈائون کی شکل میں گزشتہ 449 روز سے جاری ہے جن کا مواصلاتی نظام کے ذریعے بیرونی دنیا سے رابطہ ناممکن بنایا جا چکا ہے اور انکے گھروں کو عملاً انکے قبرستانوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اسکے باوجود کشمیری عوام پابندیاں اور کرفیو توڑ کر احتجاج کیلئے سڑکوں پر آجاتے ہیں تو انہیں سیدھے فائر کرکے گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے چنانچہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران بیسیوں کشمیری عوام اپنی مادر وطن کا جھنڈا بلند کرتے اور اقوم متحدہ کے ودیعت کردہ اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے اپنی جانیں نچھاور کرچکے ہیں۔ مسلمان اقلیتوں کیخلاف مودی سرکار کے مظالم کا سلسلہ اب پورے بھارت میں پھیل چکا ہے جبکہ کنٹرول لائن پر بھی بھارت نے گزشتہ چھ سال سے پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھا رکھی ہے اور عملاً جنگ کی فضا قائم کر رکھی ہے۔ اسکی جنونیت کی حدت پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور اسکے شمالی علاقہ جات تک بھی جاپہنچتی ہے تو عملاً دو ایٹمی ممالک کی ممکنہ جنگ کے تناظر میں پورے خطے اور پوری دنیا کی تباہی کا بھارت کے ہاتھوں نقشہ کھنچا ہوا نظر آتا ہے۔ ابھی گزشتہ روز ہی بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی جانب سے بڑ ماری گئی ہے کہ ہم پاکستان اور چین کو سبق سکھانے کیلئے تیار ہیں اور مودی نے جنگ کیلئے تاریخ بھی طے کردی ہے۔ اگرچہ ایک بھارتی ٹی وی پر اجیت دوول کے اس بیان کی تردید کی جاچکی ہے تاہم مودی سرکار کے توسیع پسندانہ جنونی عزائم اور اقلیتوں کیخلاف جاری اسکے مظالم سے پوری دنیا آگاہ ہے۔
بھارت اگر مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے مسلمان اکثریت کو اقلیت بنانے کیلئے وہاں ہندوئوں کی آباد کاری کررہا ہے تو یہ درحقیقت اس خطے کا امن تہہ و بالا کرنے کی ہی سازش ہے۔ کشمیری عوام تو گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے بھارتی مظالم سہتے اور اپنی جانوں کی بے مثال قربانیاں دیتے ہوئے بھارتی تسلط سے اپنی آزادی کے حصول کیلئے سینہ سپر ہیں اور بھارتی جبری قبضے کیخلاف ہر سال 27‘ اکتوبر کو دنیا بھر میں یوم سیاہ مناتے ہیں۔ انکی یہ عظیم جدوجہد یقیناً رنگ لائے گی اور مودی سرکار کے مظالم ہی ان کیلئے آزادی کی منزل آسان بنائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی اسی تناظر میں یوم سیاہ کے موقع پر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی اور انکی جدوجہد میں ان کا دامے درمے سخنے اور سفارتی سطح پر ساتھ دیئے رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ مودی سرکار نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت اس خطے کی سلامتی کیلئے جو خطرات پیدا کر دیئے ہیں‘ اسکی بنیاد پر آج پوری دنیا کشمیری عوام کے ساتھ یکجہت ہے اور وہ دن دور نہیں جب انکی مادر وطن پر آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور اکھنڈ بھارت کیلئے ہندوتوا کی پرچارک مودی سرکار کے عزائم خاکستر ہو جائینگے۔ پاکستان آج بھی کشمیری عوام کے ساتھ یکجہت ہے اور انکی منزل کے حصول تک انکے ساتھ کھڑا رہے گا۔ کشمیری عوام کی جدوجہد درحقیقت تکمیل و استحکام پاکستان کی جدوجہد ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024