بدھ‘ 10 ؍ ربیع الاول 1442ھ‘ 28؍اکتوبر 2020ء
ناسا کے سائنسدانوں نے چاند پر پانی کی تصدیق کر دی
تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب چاند پر زندگی بسر کرنے کی خواہش پوری ہو سکتی ہے۔ ایک وقت تھا جب چاند کو صرف دیکھا ہی جا سکتا تھا۔ اسے چھونے کی خواہش ہی کی جاتی تھی۔ اب وہ وقت ہے کہ جب جس ملک کا جی چاہتا ہے۔ راکٹ سائنس میں ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے چاند کی آغوش میں پہنچ جاتا ہے۔ اس کے پہلو میں قدم رکھتاہے۔ پہلے وہاں جانے والے خلا بازوں نے بتایا کہ وہاں پانی اور آکسیجن نہیں، اب سائنسدان بتا رہے ہیں کہ وہاں پانی کی موجودگی کا سراغ ملا ہے۔ اس کے برعکس زہرہ پر عرصہ دراز سے تحقیق ہو رہی ہے کہ وہاں کئی دریا اور پانی موجود ہے۔ اب اگر چاند پر پانی ملا تو آکسیجن وہاں سائنسدان خود پہنچا دیں گے۔ کیا معلوم وہاں کہیں آکسیجن کا منبع کسی اور شکل میں دریافت ہو۔ ’’یوں کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد‘‘ والی بات سچ ثابت ہونے لگی ہے اور زمین کی پابندیوں ، روایات اور جنگ و جدال سے تنگ آئے لوگ جو پہلے
چلو دلدار چلو
چاند کے پار چلو
ہم ہیں تیار چلو
کا سپنا دیکھتے تھے اب آسانی سے چاند پر جا کر رہنے کی خواہش پوری کر سکتے ہیں۔ انسان کی خواہشات کی کوئی انتہا نہیں وہ زمین سے نکل کر اب زہرہ اور چاند پر آبادیاں کالونیاں بنانے کی تیاری میںمصروف ہے۔ کیا معلوم جلد یا بدیر حضرت انسان ایسا کرنے میں کامیاب و کامران ہو جائے۔ مگر دعا ہے وہاں جا کر انسان تباہی و بربادی کے کھیل سے باز رہے۔
٭٭٭٭
دوسری شادی کی اجازت نہ ملنے پر ڈاکٹر نے خودکشی کر لی
پہلے وہ وقت تھا جب پسند کی شادی کی اجازت نہ ملنے پر لڑکا یا لڑکی خودکشی کر لیتے تھے۔کبھی کبھار یوں بھی ہوتا رہا ہے کہ دونوں نے مل کر خودکشی کر لی یا پھر شوہر کے دوسری شادی کرنے پر پہلی بیوی یا طلاق لیتی یا خودکشی کر لیتی۔ اب ذرا تبدیلی آئی ہے نیا دور ہے اس کے تقاضے بھی نئے ہیں۔ بیویوں کی خودکشی کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے‘ طلاقوں کی بڑھتی ہوئی شرح دیکھتے ہوئے اب یہ قانون بنایا گیا ہے کہ کوئی مرد بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کر سکتا۔ ظاہر ہے کوئی بیوی ہنسی خوشی اس کی اجازت تو نہیں دے سکتی۔ یہ بھی شہروں کی حد تک قانون اور اس کی پاسداری ہے۔ دیہات میں دور دراز پسماندہ علاقوں میں اب بھی شوہر دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں سمجھتا۔گزشتہ دنوں ایک ایسی شادی پر ایک شوہر جس نے کچھ زیادہ مردانگی دکھانے کی قانون کو نیچا دکھانے کی کوشش کی تو جرمانہ اور قیدکی سزا پالی۔ مگر اس ڈاکٹر نے تو حد ہی کر دی۔ دوسری شادی کی اجازت نہ ملنے پر جان ہی دیدی۔ بھلا یہ کونسا جنون تھا۔اگر ایسا تھا تو پہلے ہی اس محبوبہ سے شادی کر لیتا جس کی خاطر جان دی۔ شادی کے بعد ایسی عاشقی معشوقی ویسے ہی ممنوع ہوتی ہے۔
٭٭٭٭
اینٹی کرپشن پنجاب نے مخبروں کے لیے ایک کروڑ 50 لاکھ کا فنڈ مانگ لیا
کہنے کو تو اس رقم سے بے نام اکائونٹس ۔ رقوم اور جائیدادوں کی مخبری کرنے والوں کو نوازا جائے گا تاکہ ان کو دیکھ کر دوسرے لوگ بھی ایسے اکائونٹس اور جائیدادوںکا سراغ لگا کر اینٹی کرپشن والوں کو اطلاع دیں۔ ایسے لوگ جو پولیس کے مخبر ہوتے ہیں ان کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ پہلے ہی بہت بااثر قسم کے ہوتے ہیں۔ ہمارے اردگرد ہمارے معاشرے میں جتنے بھی مخبر ہیں وہ جائز ناجائز ہر طریقے سے دونوں طرف لوٹ مار کرتے ہیں۔ لوگوںکو بھی ڈرا دھمکا کر لوٹتے ہیں اور پولیس والوں سے بھی ماہانہ وصول کرتے ہیں۔ مگر یہ لوگ کائیاں ہوتے ہیں عام چھوٹے موٹے جرائم پیشہ افرادکو پکڑواتے ہیں بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ نہیں ڈالتے لیکن اب یہ جو اینٹی کرپشن والے مخبر ہیں یہ چیزے دیگر ست ہیں۔ ان کا کام لوگوں کی جائیدادوں ان کے اکائونٹس اور وائٹ کالر کرائم کی اطلاع اینٹی کرپشن والوں کو دے کر ان سے معاوضہ لینا ہے۔ پھر یہ اینٹی کرپشن کے افسران کارروائی اپنے نام سے ڈال کر لاکھوں روپے انعام میں وصول کرتے ہیں۔ اگر مخبر ایمانداری سے جرائم پیشہ افراد، فراڈیوں اور کرپٹ لوگوں کی نشاندہی کریں تو یہ بھی خدمت خلق ہے مگر وہ ایسا کرنے سے زیادہ لوگوںکو ڈرا کر مال کمانے پر یقین رکھتے ہیں۔ اب جو محکمہ اینٹی کرپشن نے ان مخبروں کے لیے ڈیڑھ کروڑ مانگے ہیں وہ رقم ان مخبروں سے زیادہ خود محکمہ کے لوگ کھا جائیں گے۔
٭٭٭٭
مصر میں بھکارن 5 بلڈنگز اور 30 لاکھ پائونڈ کی مالک نکلی
آج کل لگتا ہے گداگروں کی لاٹری نکلی ہوئی ہے۔ جو بھی زخمی ہونے، مرنے یا گرفتاری کے بعد قابو آتا ہے کروڑ پتی سے کم نہیں نکلتا۔ گزشتہ دنوں بھارت میں ایک بھکاری کے گھر سے جو خزانہ برآمد ہوا اسے گننے میں 8 گھنٹے لگے۔ اسی طرح کوئٹہ میں ایک زخمی گداگر کے کشکول سے لاکھوں برآمد ہوئے جس پر لوگ حیران رہ گئے۔ اب اس مصری بھکارن نے تو لوگوں کو حیران و پریشان کر دیا۔ پولیس نے اسے انسداد گداگری ایکٹ کے تحت گرفتار کیا۔ جب پوچھ گچھ کی تو اس کی زنبیل سے 5 بلڈنگز اور کاسہ سے 30 لاکھ پائونڈ کا خطیر سرمایہ برآمد ہوا۔ یوں بڑے بڑے سرمایہ دار اس بھکارن کے سامنے بھکاری نظر آنے لگے۔ کیا عجب تماشاہے کہ اتنا دھن دولت ہونے کے باوجود حریص عادت سے مجبور لوگ بھیک مانگتے رہتے ہیں۔ گندی بھوکی ننگی زندگی بسر کرتے ہیں۔ معلوم نہیں وہ اتنا سرمایہ کس کے لیے جمع کرتے ہیں۔ جو دولت اپنے کام نہ آئے وہ کس کام کی۔ بھیک مانگنے والوں کی یہ عادت سمجھ سے بالا تر ہے۔ انسان زیادہ کماتا ہی اچھے کھانے اور شاندار زندگی بسر کرنے کے لیے ہے۔ مگر یہ فقیر گداگر اور بھکاری اس کے الٹ چلتے ہیں۔