معزز قارئین !17 اپریل 2019ء کو میرے ایک بہت ہی پرانے لہوری ؔ دوست سیّد محمد یوسف جعفری کے بھتیجے کرنل (ر) محمد ایوب جعفری کے بیٹے سیّد محمد مصطفی جعفری کی شادی پر میرے کالم کا عنوان تھا ۔ ’’تقریباتِ شادیؔ میں دوستی ؔکا سفر !‘‘ ۔ دراصل شادی کی اُس تقریب میں میری اپنے کئی دوستوں سے ملاقات ہوگئی تھی۔ 6 ربیع الاوّل 1442 (ہجری) 24 اکتوبر 2020ء کو بھی لاہور میں بیگم و ڈاکٹر پروفیسر صفدر شاہ صاحب کی بیٹی ڈاکٹر عبیر فاطمہ سے سینئر صحافی برادرِ عزیز سیّد ارشاد احمد عارف اور بیگم سیّد ارشاد احمد عارف کے فرزند سیّد شاہ حسن کی دعوتِ ولیمہ میں بھی مجھے شرکت کا موقع ملا ۔
تقریب کے مہمان خصوصی تو گورنر پنجاب چودھری محمد سرور تھے اور بہت سے دوسرے اکابرین واصاغرین بھی ’’ سماجی فاصلے ‘‘ کے ساتھ دعوتِ ولیمہ کی رونق تھے اور مَیں بھی ۔ 1992ء سے میرے دوست سابق وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات و صحت سیّد انور محمود میرے پاس آ کر بیٹھ گئے ۔ اُن کی اہلیہ اردو اور پنجابی کی نامور شاعرہ ادیبہ بیگم نیرّ محمود (میری بھابھی / بہن ) 20 جون 2020ء کو خُلد آشیانی ہو گئی تھیں ۔ مَیں نے تعزیتی کالم تو لکھ دِیا تھا لیکن خرابیٔ صحت کی بنا پر اسلام آباد نہیں جا سکا تھا ۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو پُرسہ دیتے رہے !۔
چیئرمین پیمرا عزیزم پروفیسر محمد سلیم بیگ کی والدۂ محترمہ ( میرے دوست مرزا شجاع اُلدین امرتسری کی اہلیہ ) اصغری بیگم (میری بھابھی / بہن ) 28 مئی 2020ء کو، خالق حقیقی سے جا ملی تھیں ، اُن کی قربت میں ہم سب لوگ بھی اُن کی سماجی خدمات کو یاد کر رہے تھے ۔ علاّمہ اقبالؒ کا ایک شعر ہے کہ … ؎
موجِ غم پر ،رقص کرتا ہے، حبابِ زندگی!
ہے اَلم کا سُورہؔ بھی ، جُزو کتابِ زندگی !
…O…
’’ شارح اقبالیات ‘‘ ، مولانا غلام رسول مہر ؒ اِس شعر کی یوں تشریح کرتے ہیں کہ ’’ زندگی کا بلبلا غم کی لہر پر رقص کرتا ہے اور رَنج و اَلم کا سُورہ ؔ زندگی کی کتاب کا ایک جُزو ہے ‘‘۔ ’’اَلم ‘‘ کے لفظی معنی ہیں رَنج و غم ‘‘۔ یہ قُرآن مجید کے پہلے پارے کے نام ’’ الف ، لام ، میم ‘‘ ( اَلم) سے مشابہ ہے ۔ مراد یہ کہ جس طرح ’’ الف، لام، میم ‘‘ (قرآن مجید ) کا جُزو ہے اِسی طرح رَنج و غم کی سورت زندگی کی کتاب کا حصہ ہے‘‘۔
معزز قارئین !دراصل ہم سب اِنسانوں کی زندگی کا بلبلا غم کی لہر پر رقص کرتا ہے اور جب بھی ہم میں سے کوئی اپنے بیٹوں ، بیٹیوں یا دوستوں ، رشتہ داروں کی تقریباتِ شادی کے کردار ہوتے ہیں توہمیں دارِ فانی سے عالم جاودانی کے سفر میں اپنے رشتہ دار اور دوست ضرور یاد آتے ہیں ۔ 24 نومبر 2018ء کو برادرِ عزیز ارشاد احمد عارف کی صاحبزادی سیّدہ آمنہ شاہ کی ( لندن واسی ) سیّد حسن علی شاہ گیلانی سے رُخصتی کی تقریب تھی تو مجھے اُس وقت عارف صاحب کے چھوٹے بھائی ( اپنے دوست ) سیّد خورشید احمد گیلانی ( مرحوم) بہت یاد آئے تھے اور 24 اکتوبر 2020ء کی دعوت ولیمہ میں بھی۔ضلع راجن پور کے علاقہ شکار پور کے نامور عالم دین ، سیّد احمد شاہ گیلانی ( مرحوم ) نے بھی ، اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت پر بہت توجہ دِی تھی۔ مجھے یقین ہے کہ ’’سیّد ارشاد احمد عارف اور اُن کے خونیں رشتہ داروں کو سیّد احمد شاہ گیلانی صاحب اور اُن کے قریبی رشتہ دار بہت یاد آ رہے ہوں گے ؟‘‘
معزز قارئین! ہمارے حلقہ میں ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ‘‘ کے سیکرٹری جنرل برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید نے ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامی کی قومی خدمات کا تذکرہ شروع کِیا تو پروفیسر محمد سلیم بیگ ، میاں فاروق الطاف ، نامور کالم نویس برادران ، اشرف شریف سندھو ، چودھری محمد ریاض، میرے سینئر صحافی دوست برادرِ عزیز و محترم ، جمیل اطہر قاضی کے فرزند عرفان قاضی نے بھی خوش بیانی کے پھولوں سے ’’گلستانِ محفل ‘‘ کو مزید خوشگوار کردِیا۔ برادرِ عزیز امتیاز تارڑ نے ہم سب دوستوں کی تصویریں کھینچنا شروع کیں تو مجھے مرزا غالب کا یہ شعر یاد آیا کہ …
چند تصویرِ بُتاں ، چند حسینوں کے خطوط!
بعد مرنے کے، میرے گھر سے یہ ساماں نکلا!
…O…
مَیں نے تقریب ِ ولیمہ میں اپنے کئی اینکرپرسنز/ کالم نویس دوستوں سہیل وڑائچ ، چودھری غلام حسین ، رانا عظیم، سعد اللہ شاہ ، عامر خاکوانی، اوریا مقبول جان، سلمان غنی ،سجاد میر، پرویز بشیر، محسن گورائیہ ، علی احمد ڈھلوں ، ممتاز طاہر ، عمر مجیب شامی ، وفاقی سیکرٹری ریلوے حبیب اُلرحمن گیلانی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ مومن علی آغا ، سیکرٹری اطلاعات پنجاب راجا جہانگیر ، ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ پنجاب اسلم ڈوگرکی قریب سے اور دور سے جھلک بھی دیکھی۔
اردو پنجابی کے نامور شاعر ’’نوائے وقت ‘‘ کے سینئر ادارتی رُکن برادرِ عزیز سعید آسیؔ بھی ’’ سماجی فاصلہ ‘‘ قائم رکھے ا پنی الگ مجلس سجائے بیٹھے تھے ، اِس کے باوجود اُنہوں نے مجھ سے اور پروفیسر محمد سلیم بیگ سے ایک ایک جپھی ڈالی تھی۔ بہرحال مَیں برادرِ عزیز سیّد ارشاد احمد عارف کے فرزند ، سیّد شاہ حسن اور اُن کی بہو ڈاکٹر عبیر فاطمہ کو اپنی دُعائوں کے ساتھ ساتھ یہی مشورہ دوں گا کہ ’’ وہ قرآن مجید کی سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 187 کو ہمیشہ یاد رکھیں جس میں اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت ( میاں بیوی ) کو ایک دوسرے کا لباس قرار دِیا ہے !‘‘
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024