سمندری طوفان '' کیار'': کراچی سمیت سندھ کے بیشتر ساحلی علاقے زیر آب ، نقل مکانی، خوف و ہراس
سمندری طوفان کیار سے کراچی سمیت سندھ کے بیشتر ساحلی علاقے زیرآب آگئے ہیں۔ بہت سے علاقوں میں نقل مکانی شروع جبکہ ہزاروں افراد میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق ابراہیم حیدری کی لٹھ بستی میں سمندرکا پانی داخل ہوگیا جس سے 185مکان متاثر ہوئے جبکہ 500سے زائد افراد کو نکال لیا گیا۔ ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق سپر سائیکلون کیار کراچی کے جنوب مغرب سے 750کلومیٹر دور ہے، یہ شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس کا رخ اومان کی جانب ہے۔ محکمہ موسمیات نے بتایاکہ 30اکتوبر تک یہ مغربی ہوائوں کا سسٹم سائیکلون پر اثرانداز ہوسکتاہے، مغربی ہوائوں کا سسٹم یا تو سائیکلون کو کمزورکردیگا یا اسکا رخ جنوب کی جانب کرسکتا ہے۔ کیار بحیرہ عرب میں اب تک کا سب سے طاقتور طوفان ہے، طوفان 15 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے، سائیکلون کے گرد ہوائیں245کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں، طوفان براہ راست پاکستان کی کسی ساحلی پٹی پر اثرانداز نہیں ہوگا۔ دوسری جانب سمندری طوفان کے خدشے کے پیش نظر فشرمین کوآپریٹوسوسائٹی میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی نے ماہی گیروںکو فوری واپسی کی ہدایت کرتے ہوئے3دن تک سمندر میں جانے اور شکار پر پابندی عائد کردی ہے۔ فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے ترجمان نے بتایاکہ اب تک132کشتیوں کے ماہی گیروں سے رابطہ ہوچکاہے،100سے زائد کشتیاں محفوظ مقام پر پہنچ چکی ہیں اور112کشتیوں کو گہرے سمندر سے واپس بلالیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر موسمیات کے مطابق سائیکلون جنوب کی جانب ہونے کی صورت میں پاکستان کے ساحلی علاقوں میں آندھی اور ہلکی بارش ہوسکتی ہے، جبکہ گہرے سمندر میں لہریں3سے4میٹر تک بلند ہو سکتی ہیں۔ سردار سرفراز کے مطابق 30اکتوبر کو بھارت کے جنوب مغرب میں کرناٹک کے قریب ایک اور ہوا کا کم دبائو بن سکتاہے، ہوا کا یہ کم دبائو ڈپریشن یا سائیکلون میں تبدیل ہو سکتا ہے، سائیکلون بننے کی صورت میں اسے ماہا کا نام دیا جائیگا، اسکے اثرات2نومبر تک رہیں گے۔ بحیرہ عرب کے مشرق میں موجود سمندری طوفان کیار کے اثرات کراچی کے ساحلوں پر بھی نظر آنے لگے ہیں، گزشتہ رات ابراہیم حیدری اور چشمہ گوٹھ کے کچھ مکان سمندری پانی سے متاثر ہوئے۔ابراہیم حیدری کی لٹھ بستی میں سمندرکا پانی داخل ہوگیا جس سے185مکان متاثر ہوئے جبکہ500سے زائد افراد کو نکال لیا گیا۔آبادی میں پانی آجانے کی اطلاع ملتے ہی رات گئے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ ابراہیم حیدری پہنچے اور متاثرہ افراد کیلئے عارضی قیام کا بندوبست کیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کے باعث بدھ تک سندھ کے زیریں علاقوں میں مٹی کے طوفان اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش متوقع ہے۔ سمندری طوفان کیار کے باعث شدید طغیانی اور اونچی لہروں کی پیشن گوئی کے بعد سجاول اور ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں شدید خوف و ہراس پھیل گیاہے۔کیٹی بندر اور شاہ بندر سمیت دیگر علاقوں سے سمندر میں شکار کیلئے جانے والی کشتیوں کو ماہی گیروں نے کنارے پر کھڑا کردیا ہے۔ ماہی گیروں نے بتایا کہ اب بھی درجنوں کشتیاں سمندر میں گئی ہوئی ہیں۔ مقامی افراد نے بتایاکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔