اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس اور دیگر متعلقہ سیکورٹی اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ہوٹل میریٹ سے پاک سیکریٹریٹ تک جانے والی سڑک کا ایک حصہ بھی بند کردیا گیا ہے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل آزادی مارچ کے شرکا نے کراچی سے اپنے سفر کا آغاز کردیا ہے اور وہ پہلے مرحلے میں سکھر پہنچ گئے ہیں جب کہ امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نجی نیوز کے مطابق ایک دوسرے راستے سے لاڑکانہ پہنچے ہیں جہاں وہ رات کو قیام کریں گے جب کہ شرکائے قافلہ کا قیام سکھر میں ہوگا۔
آزادی مارچ کے شرکا اپنے سفر کے دوسرے مرحلے کا آغاز سکھر سے کریں گے جہاں ایک مرتبہ پھر ان کی قیادت مولانا فضل الرحمان کریں گے جو لاڑکانہ سے سکھر پہنچیں گے۔
آزادی مارچ میں شرکت کے لیے ملک کے دیگر صوبوں، شہروں اور قصبوں سے بھی قافلے مرکزی قافلے کے ساتھ مل کر طے شدہ پروگرام کے مطابق 31 اکتوبر کو سہہ پہر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے اس حوالے سے تمام ممکنہ حفاظتی اقدامات اٹھائے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ کوئی بھی سماج دشمن عنصر ہونے والی بھیڑ بھاڑ سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔
پولیس سمیت سیکورٹی کے حوالے سے دیگر تمام متعلقہ ادارے اس وقت چوکنا ہیں اور وہ جگہ جگہ استینپ چیکنگ کو یقینی بنا رہے ہیں۔
آزادی مارچ کے حوالے سے رہبر کمیٹی اور اسلام آباد کی ضلعی کمیٹی کے درمیان ایک باقاعدہ معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کے تحت شرکائے مارچ ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے۔ معاہدے کی پاسداری کی یقین دہانی دونوں اطراف سے کرائی گئی ہے۔