سکھر: جمیعت علما اسلام (ف)کے آزادی مارچ نے سکھر میں پہلا پڑاؤ کیا۔ سربراہ جمیعت علما اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں مارچ آج صبح اگلی منزل کی جانب روانہ ہو گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ منزل کی جانب رواں دواں ہے، حیدرآباد میں قافلے کا پرتپاک استقبال کیا گیا، جے یو آئی ف کے امیر مولانا حکمت عملی کے تحت آزادی مارچ کو چھوڑ کر لاڑکانہ چلے گئے ،جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے رات لاڑکانہ میں گزاری جبکہ قافلے کے شرکا نے روہڑی بائی پاس پر خیموں میں قیام کیا۔ سکھر پہنچنے پرکارکنوں کی جانب سے مارچ کے شرکا کا پرتپاک استقبال کیا گیا اورآزادی مارچ کے شرکا نے سکھر پہنچنے پر بلند وبانگ حکومت مخالف نعرے لگائے۔ جمیعت علما اسلام (ف)کے آزادی مارچ نے سکھر میں پہلا پڑاؤ کیا۔ سربراہ جمیعت علما اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں مارچ آج صبح اگلی منزل کی جانب روانہ ہو گا۔آزادی مارچ کے شرکا نے اپنے پڑاؤ تک کا سفر 14 گھنٹے میں طے کیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر ابھی بھی قائم ہیں۔ اس سے قبل سہراب گوٹھ میں جلسے سے خطاب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات اور اس کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے، عمران خان کو استعفیٰ دینا ہو گا۔ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔حافظ حمداللہ کی شہریت کے معاملے کے بعد مفتی کفایت اللہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایسا نہیں ہو گا کہ ظلم ہوتا رہے اور ہم خاموش رہیں، ہر مشکل گھڑی میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔سہراب گوٹھ جلسے میں ن لیگ، پیپلزپارٹی ،اے این پی سمیت دیگر اپوزیشن رہنما بھی شریک ہوئے۔ مولانا آزادی مارچ لے کر اپنے پہلے پڑاؤحیدرآباد پہنچے جہاں ہٹڑی بائی پاس مرکز تھا۔ یہاں تھر پارکر، میرپور خاص اور عمر کوٹ سے بھی قافلے پہنچے،اس کے علاوہ بدین، سجاول، ٹھٹہ،جامشورو، ٹنڈومحمد خان اور ٹنڈوالہ یار سے بھی قافلے ہٹڑی بائی پاس پر مرکزی مارچ میں آ ملے جبکہ اسی مقام پر آزادی مارچ کے شرکا کی کھانے سے تواضع کی گئی ۔بعد ازاں آزادی مارچ ہٹڑی بائی پاس سے سکھر پہنچا،جو گھوٹکی سے ہوتا ہوا وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی راہ لے گا۔حیدرآباد اور میرپور خاص سمیت مختلف اضلاع میں 500 کے قریب رجسٹرڈ مدارس ہیں۔آزادی مارچ کا لمبا سفر طے کرنے اور شرکا سے مولانا کے خطاب کے لیے خصوصی کنٹینر بھی تیار ہے۔ ملک کے دیگر شہروں سے بھی قافلے اسلام آباد روانہ ہوں گے اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔
دوسری جانب گزشتہ روز حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے مابین آزادی مارچ کے مقام سے متعلق معاہدہ طے پاگیا تھا اور جے یو آئی(ف)ایچ نائن میں اتوار بازار کے قریب گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی۔سربراہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے کہ حکومتی کمیٹی کے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے معاہدہ طے پا گیا ہے ،معاہدے کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) اسلام ا?بادکے ایچ نائن میں اتوار بازار کے قریب جلسے کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن رہبرکمیٹی ڈی چوک نہ آنے پر راضی ہو گئی ہے ،رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ریڈ زون ایریا میں داخل نہیں ہوں گے۔وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہناتھا کہ تمام راستے کھلے ہوں گے ،کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔ معاہدے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اورجنرل سیکرٹری جے یو آئی( ف) مفتی عبداللہ نے دستخط کیے، جس کے مطابق آزادی مارچ ایچ نائن اتوار بازار میٹرو ڈپو پر منعقد ہوگا،حکومت ریلی کے شرکا کے راستے سمیت کھانے پینے کی ترسیل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی،آزادی مارچ کے شرکا شہریوں کے بنیادی حقوق سلب نہیں کرینگے،جلسہ کے شرکا مختص کردہ جگہ سے غیر قانونی طور پر باہر نہیں جائیں گے جبکہ اندرونی سکیورٹی جلسہ منتظمین کی ذمہ داری ہوگی۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کی بجائے کراچی سے آزادی مارچ کے آغاز کا فیصلہ پی ٹی آئی مخالف اور مولانا کو اخلاقی حمایت کی یقین دہانی کرانے والی پیپلز پارٹی کی وجہ سے کیا گیا ہے کیونکہ پیپلزپارٹی نے آزادی مارچ کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ حائل نہ کرنے کی یقین دہانی کرا رکھی ہے جبکہ خیبرپختون خوا اور پنجاب سے اسلام آباد میں داخلے پر مارچ کے شرکا کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔