زندگی کی قدر کریں
مکرمی! دنیا میں ہر سال بہت سے لوگ اپنی زندگی کا خاتمہ اپنے ہاتھوں سے کر دیتے ہیں جس کی وجہ ان کی زندگی سے جڑے بہت سے مسائل ہیں۔ اپنے آپ کو گولی سے ماردینا ‘ نبض کاٹ لینا یا پھندے سے لٹک جانا ایسے واقعات آئے دن پیش آتے رہتے ہیں اس فعل کو روکنے کے لئے زبانی کلامی تو بہت مذمت کی جاتی ہے مگر کبھی بھی اس کی وجوہ کو سنجیدہ نہیں لیا گیا۔ ہمارے مذہب میں خودکشی حرام ہے مگر حکمران بھی اس بات کو سنجیدہ نہیں لے رہے آئے دن یہ حالات پیش آتے رہتے ہیںاور میڈیا میں خبر چلا دی جاتی ہے مگر اس معاملے پر کسی قسم کا کوی سنجیدہ ایکشن نہیں لیا جاا۔ ایک سروے کے مطابق ہمارے ملک میں خودکشی کرنے کی جو بنیادی وجوہ ہیں ان میں بے روزگاری‘ تعلیم کے مسائل اور ڈپریشن سرفہرست ہیں اگر یورپی ممالک کا جائزہ لیا جائے تو وہاں خودکشی کے فیکٹرز بالکل مختلف ہیں۔ پاکستان میں لوگ زیادہ تر غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو ابدی نیند سلا دیتے ہیں ان سب کی ذمہ داری دولت پر بیٹھی ہوئی سرمایہ دار مافیا ہے جس نے ملک کی دولت کو لوٹا ہوا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کا یہ فرض ہے کہ عوام کو روزگار کے مواقع فاہم کریں جس کی وجہ سے لوگ اپنے گھر والوں کو دو وقت کا کھانا کھلا سکیں۔ تعلیم کے معاملے میں ایک مکمل برابری کا نظام رکھنا چاہئے۔ امتحانات کے بعد پیپر چیکنگ والا پراسیس ایماندار لوگوں کو دینا چاہئے تاکہ جو طلباء محنت سے پڑھ رہے ہیں ان کو صحیح نمبرز بھی ملیں 80 فیصد وہ طلبہ جو محنت سے پڑھنے کے بعد اچھے نمبر نہیں لے پاتے وہ بھی خودکشی جیسی حرام موت کو گلے لگا رہے ہیں زیادہ تر ایسا واقع بورڈ میں پیپر چیکنگ کے بعد ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں لوگوں کا رجحان منشیات کی طرف بھی جا رہا ہے بہت سے لوگ باقاعدہ اس کا شکار ہیں جو لوگ اپنی اولاد کو دو وقت صحیح سے کھانا نہیں کھلا پاتے انکی اولاد بھی منشیات کی طرف ہے۔ علماء کرام کو چاہئے کہ وہ خودکشی جیسے برے فعل کے نتیجے میں ملنے والی سزاؤں کا بتائیں ۔ ہم اپنی محنت اور اچھے اخلاق کی وجہ سے لوگوں کو اس بارے میں آگاہ کرنے کے بعد اپنے ملک کو اس عذاب سے نجات دلا سکتے ہیں۔
(ماہم مقصود، اسلام آباد)