اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد نے کہا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں یہاں دہشت گردی نہیں کرنے دیں گے۔ چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اور آئی جی اسلام آباد علی ناصر کی پریس کانفرنس۔ چیف کمشنر نے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے اداروں نے قانون کی عمل داری میں اپنا کردار ادا کیا۔ اسلام آباد آنے اور جانے والے تمام راستے کھلے ہیں اور تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔ کسی کو ریاست کی عملداری چیلنج کرنے نہیں دے گے۔ کنٹینر ہٹا دیئے ہیں لیکن اہم مقامات پر پٹرولنگ جاری رہے گی اور سرچنگ و چیکنگ کا عمل جاری رہے گا۔ مظاہرین نے صحافیوں کو بھی مارا۔ اس لیے میڈیا کو وہاں سے ہٹایا۔ آئی جی اسلام آباد علی ناصر نے کہا کہ پرامن احتجاج آپ کا حق ہے مگر جب مظاہرین اسلحہ استعمال کریں اور پولیس پر حملے کریں اور املاک کو نقصان پہنچائیں اور یہاں کے شہری گھروں میں محصور ہوجائیں تو یہ احتجاج نہیں دہشت گردی ہے جس کے خلاف کارروائی ہمارا حق ہے۔ احتجاج کے نام پر یا اس کی آڑ میں کسی بھی قسم کی تخریبی کارروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔ سیدھی فائرنگ ہوئی۔ آئی جی علی ناصر رضوی نے کہا کہ سیون پوائنٹ ٹو سکس رائفل سے لے کر ہر قسم کا اسلحہ مظاہرین نے پولیس پر استعمال کیا۔ 954 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 610 مظاہرین کو کل گرفتار کیا گیاتھا، مجموعی طور پر 39 ہتھیار مظاہرین سے برآمد ہوئے۔ 71 افسران اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے، ان میں سے 52 کل زخمی ہوئے۔ 27 پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو مظاہرین نے فائرنگ کرکے زخمی کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مالی نقصان اربوں روپے میں ہے۔ مظاہرین نے 164 کیمرے توڑے تاکہ فوٹیجز نہ بن سکیں۔ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سات مقدمات درج کرلئے ہیں۔ آئی جی بتایا کہ 38 ملین روپے کے مظاہرین نے سیف سٹی کیمرے توڑے۔ آپریشن میں مظاہرین نے گاڑیاں توڑیں، تین ہزار گاڑیوں کی فوٹیجز موجود ہیں جن سے مظاہرین نکلے اور جن کے پاس اسلحہ تھا۔ حملے کرنے والوں کی دو سو گاڑیاں پکڑی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل محمد عاطف بن اکرم نے پمز کا دورہ کیا جہاں پر انہوں نے شرپسندوں کے حملے میں زخمی ہونے والے رینجرز، ایف سی اور پولیس افسران و جوانوں کی عیادت کی۔ وزیرداخلہ اور ڈی جی رینجرز پنجاب نے زخمی افسران و جوانوں کے بلند حوصلے کو سراہا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود اسلام آباد پر دھاوا بولنے، سکیورٹی اہلکاروں پر جدید اسلحہ اور آنسو گیس فائرنگ، توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی پر وزارت داخلہ توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی۔ مظاہرے کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے درجنوں ہلاکتوں کا دعوی بے بنیاد ہے۔ اسلام آباد پولیس اور معاون فورسز کے پاس کسی قسم کا اسلحہ موجود ہی نہیں تھا۔ ہلاکتیں ہوئیں تو سامنے لائیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر پراپیگنڈے میں مصروف ہے۔ پی ٹی آئی مظاہرین کے ہاتھوں میں کیمرے تھے، اگر سکیورٹی اہلکاروں کی ایک تصویر گولی چلاتے ہوئے لے لیتے تو اب تک پوری دنیا میں پھیلا چکے ہوتے۔ دراصل اب انہیں شرمندگی چھپانے کا طریقہ سمجھ نہیں آرہا۔ وزیراعلی کے پی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ عزت سے واپس کے پی کے میں پہنچ چکے ہیں۔ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا علم نہیں ہے لیکن اس سارے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ تیار کر لی ہے جو نہ صرف کابینہ میں پیش کروں گا بلکہ اس کی بنیاد پر عدالت میں توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی جائے گی۔محسن نقوی نے شرپسندوں کے حملے میں زخمی ہونے والے اے ایس پی محمد علیم کو فوری طور پر لاہور شفٹ کرنے کی ہدایت دے دی۔ اے ایس پی محمد علیم کی آنکھ کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ہرممکن کوشش کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی بغیر ثبوت لاشوں پر سیاست کرنا چاہتی ہے، سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں کوئی اسلحہ استعمال نہیں ہوا، اگر لاشیں گری ہیں تو پوسٹ مارٹم رپورٹ اور دیگر ثبوت پیش کریں، جدید اسلحہ سے لیس شرپسندوں نے اسلام آباد پر حملہ کیا۔ گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں، املاک کو نقصان پہنچایا، رینجرز اور پولیس کے جوان شہید کئے، اس کے بعد مظلومیت کا پرچار کرنا اور اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے لاشوں کا سہارا لینا انتہائی مکروہ اور قبیح فعل ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اپنے ہمراہ خیبرپختونخوا حکومت کے جدید اسلحہ سے لیس سادہ کپڑوں میں پولیس اور سکیورٹی اہلکار ہمراہ لائے۔شیل اور گنز تھیں، غلیلوں اور بنٹوں سے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بغیر ثبوت اور دلیل کے سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا شروع کیا اور جھوٹ بولا کہ لاشیں گری ہیں، لوگ مرے ہیں۔عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ رات ڈی چوک سے سیونتھ ایونیو تک پورے ایریا کا چکر لگایا نہ گولیوں کے خول تھے نہ کسی قسم کی فائرنگ ہوئی، نہ ان کے لوگوں کو ڈائریکٹ ٹارگٹ کیا گیا، انہوں نے راہ فرار اختیار کی اور موقع سے بھاگے۔ انہوں نے کہا کہ لاشوں کی بات کرنے والے ثبوت پیش کریں، پی ٹی آئی احتجاج میں 150 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیلاروس کے صدر کے دورے کو سبوتاژ کرنا چاہتی تھی، 37 افغان باشندوں سے ہم نے 43 گنیں برآمد کی ہیں، گرینیڈ، گنز، آنسو گیس چلانے والی گنز، جدید اسلحہ ان کے پاس تھا، ان کے پاس لوگ نہیں تھے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ بشریٰ بی بی خون بہانے کی نیت سے آئی تھیں۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو آج کے بعد پگ نہیں پہننی چاہئے، وہ اپنی گرفتاری کے خوف سے دوسری مرتبہ ڈی چوک سے اپنے ورکروں کو بے سروسامان چھوڑ کر فرار ہوئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ لاشیں گرانے کا الزام انہیں ثابت کرنا ہوگا، احتجاج کے دوران ان کی سیاسی قیادت کہاں تھی، یہ گرفتاری کے ڈر سے بھاگے ہیں۔
مانسہرہ+ پشاور+راولپنڈی (بیورو رپورٹ+ نامہ نگار+خبر نگار) اسلام آباد میں دھرنے سے غائب ہونے کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور مانسہرہ میں عوام کے سامنے آئے، جہاں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کارکنوں کو یقین دلایا کہ دھرنا جاری رہے گا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے ہماری جماعت پر فسطائیت اور جبر کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، ہمارا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔ آخر ہمارے راستے میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی گئیں، ہم پر تشدد نہ کیا جاتا تو ہمارے لوگ بھی جواب نہ دیتے۔ واضح رہے کہ علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج چھوڑ کر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پارٹی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب کے ساتھ مانسہرہ پہنچے تھے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری ہے اور عمران خان کو نہیں چھوڑو گے تو یہ دھرنا جاری رہے گا، جب تک وہ دھرنا ختم کرنے کی کال نہیں دیتے، یہ جاری رہے گا، ضروری نہیں ہے کہ ہر وقت دھرنے کے اندر عوام موجود ہوں۔ پی ٹی آئی کے ورکرز نے ہر پولیس اور فورسز کے اہلکاروں کو جانے دیا، وہ ہمارے بھائی ہیں، ہم پرامن تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے وزیر اعلیٰ ہو کر انصاف نہیں ملتا تو عام آدمی کا کیا حال ہوتا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کچھ ناٹک کرنے والے میڈیا والے رکھے ہوئے ہیں۔ عمران خان ہمارے لیے جیل میں ہیں، ہم یہ قربانیاں دیتے رہیں گے۔ گنڈاپور نے ڈی چوک میں جاںبحق ہونے والے افراد کے خاندان کے لئے فی کس ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو جاںبحق ہوئے ہیں ان کے خاندان کو فی کس ایک کروڑ کا اعلان کرتا ہوں۔ہمارے ورکروں ہلاک، سینکڑوں زخمی اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں مجھ پر بشری بی بی سمیت ہمارے ورکرز پر ڈائریکٹ گولیاں چلائی گئیں۔ مجھے اغوا کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں پر امن احتجاج کے لئے آئے تھے۔ ایک صوبے کے وزیراعلی پر وفاقی دارالحکومت میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ میری گردن پر ٹیئرگیس کا شیل ڈائریکٹ فائر کیا گیا۔گردن پر اٹیک قاتلانہ حملہ ہوتا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی اور ظالم حکومت نے ظلم اور بربریت کی ایک اور داستان رقم کی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ جعلی حکومت ظلم کرکے ہار گئی۔پاکستان تحریکِ انصاف کا احتجاج ختم ہونے کے بعد 4 روز سے بند موٹر ویز کو ہر طرح کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔موٹر وے حکام کا کہنا ہے کہ موٹر وے ایم 2 اسلام آباد تا لاہور جبکہ لاہور سیالکوٹ موٹر وے بھی ٹریفک کے لیے کھول دیی۔ ایم 3، ایم 4 اور ایم 5 موٹر ویز کو بھی کھول دیا گیا ہے۔ حضرو پولیس نے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔ مقدمے میں بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمرایوب نامزدہیں،مقدمے میں 5اراکین اسمبلی سمیت 15ہزار نامعلوم کارکنان بھی شامل ہیں۔22فوجداری دفعات کے تحت درج مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات بھی شامل ہیںکہا گیا کہ حملے میں 78اہلکاروں کوزخمی کیا۔ادھرتھانہ صدرحسن ابدال میں پی ٹی آئی قیادت اورکارکنان کیخلاف 3 مختلف مقدمات درج کرلیے گئے اقدام قتل سمیت 23 مختلف دفعات شامل ہیں۔۔ ملزمان نے پولیس کی 6 گاڑیوں کو جلا کرناکارہ بنادیا۔ علاوہ ازیں سکیورٹی ذرائع نے پی ٹی آئی احتجاج کے دوران مظاہرین کی اموات کی خبروں کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دے دیا۔ترجمان پولی کلینک کے مطابق فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی لاشیں نہیں لائی گئیں، سوشل میڈیا پر پولی کلینک کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ راولپنڈی سے جنرل رپورٹر کے مطابق انسداد دہشت گردی کے خصوصی عدالت کے جج سید امجد علی شاہ کی عدم موجودگی میں ڈیوٹی جج عبد الرزاق نے پی ٹی آئی کے احتجاج مے دوران توڑ پھوڑ میں املوث 35 ملزموں کا ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ، انجرا پولہس نے 30 اور تھانہ حسن ابدال پولیس نے 5 ملزموں کا ڈیوٹی جج کے روبرو پیش کیا ۔سیالکوٹ نمائندہ خصوصی کیمطابق تھانہ اگوکی پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی رہنما عمر ڈار، حافظ حامد رضا، بیرسٹر ملک جمشید گھن سمیت 50 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج لر لیا۔
954 گرفتار، افغان شامل، 43 ہتھیار برآمد، اسلام آباد انتظامیہ
Nov 28, 2024