روشن پاکستان کا مظہر نئے ڈیم
مکرمی: وطن عزیز کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے ان میں بہت سے زیادہ اہم توانائی کے مسائل ہیں، اس کے لئے ڈیم بنانا لازمی ہیں۔ منگلا ڈیم اور تربیلا ڈیم سے ہماری بجلی کی پیداوار ملکی ضروریات کے لحاظ سے نا کافی ہے۔ہمارے پاس توانائی کا سب سے سستا ذریعہ بہتا پانی ہے جو اللہ تعالی کی نعمت ہے ہمارے دریاﺅں میں سارا سال پانی بہتا ہے اور ڈیم بنا کر ہم بجلی کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں غذائی ضروریات کے لئے بھی پانی سارا سال فراہم کیا جا سکتا ہے۔ بنجر ویرانوں اور سنگلاخ چٹانوں، بے آب دگہاہ میدانوں کو سر سبز شادات بنایا جا سکتا ہے۔ پیارے پاکستان کی پھلواڑی میں گلاب اسی صورت مہکا جا سکتا ہے کہ وافر پانی دستیاب ہو۔ یہ کالا باغ ڈیم ( پاکستان ڈیم )کی تعمیر کی صورت میں ممکن ہے۔ پانی سے بجلی پچاس پیسے فی یونٹ کی لاگت سے سارے ملک کو فراہم ہو سکتی ہے۔ جب کہ تیل کے اخراجات کے لئے اربوں روپے درکار ہیں۔ مستقبل کی ضروریات کے لئے منصوبہ بندی چاہیے۔ اندھیروں سے نکلنے کے لئے روشنی کا سفر در کار ہے اور یہ پاکستان ڈیم کی صورت میں ممکن ہے۔ اس کی افادیت و اہمیت کو غیر ملکی ماہرین اور واپڈا کے سابق چیئرمین نے بھی تسلیم کیا ہے اور وہ دہائی دیتے رہے کہ کالا باغ ڈیم بناﺅ لیکن ہم خواب غفلت کا شکار ہیں۔حالیہ سیلاب نے پوری قوم کو جھنجھوڑا ہے اور خیبر پختونخواہ اور سندہ کے سیاستدانوں کو بھی احساس دلایا ہے ۔ ہمیں بھی رائے عامہ کو ہموار کرکے پاکستان ڈیم کی تعمیر کا احساس دلانا ہوگا۔ چند لوگوں کی ذاتی خواہشات کے لئے پورے ملک کو ان کی تمناﺅں کی بھنٹ نہیں چڑھایا جا سکتا ۔ حکومت اور اپوزیشن کو اس کی اہمیت کا ادراک کرنا چاہیے اور پاکستان ڈیم کی تعیمر کے لئے سرمائے کی فراہمی پر زور دینا چاہیے۔ ہمارے سامنے چین اور بھارت کی مثالیں موجود ہیں۔)ڈاکٹر فتح خان ملک راولپنڈی0307-5456625)