پاکستان: کشمیریوں کی امیدوں کا مرکز
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حصولِ آزادی کی جنگ لڑنے والے حریت پسندوں کی امیدوں کا واحد مرکز پاکستان ہی ہے اور وہ ’کشمیر بنے گا پاکستان‘ کے نعرے کو حرزِ جان بنائے بھارت کی غاصب افواج کے سامنے سینہ تانے مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیر کی مختلف جماعتوں کے نمائندہ اتحاد کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے ان مظلوم عوام کا خیرخواہ اور واحد امید ہے جنھیں سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بدترین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ دوسری جانب، مقبوضہ وادی میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ نریندر مودی کی زیرِ قیادت فسطائی بھارتی حکومت کشمیریوں پر مظالم کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ سری نگر میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف ، نو منتخب آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کے پوسٹرز آویزاں کر دیے گئے۔ یہ صورتحال اور منظرنامہ بھارتی حکمرانوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ بھارتی فوج وحشی مزاج نریندر مودی کی سرپرستی میں کشمیری مسلمانوں پر جس قدر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتی ہے ان کے جوش و جذبہ میں اسی قدر تیزی اور شدت آتی جاتی ہے۔ وہ اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر اپنی آزادی کی حقیقی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان کی مختلف حکومتوں کی طرف سے ان نہتے اور بے گناہ حریت پسندوں کی اخلاقی اور سفارتی سطح پر امداد تعاون کا اعلان تو ضرورکیا جاتا ہے لیکن عملاً عالمی سطح پر ابھی تک ایسی بہت کوششیں کم دیکھی گئی ہیں جو کشمیری عوام کے لیے حوصلہ افزائی اور ان کی جدو جہد میں ان کے لیے تقویت کا باعث ہوں لیکن چونکہ پاکستان کے عوام دل و جان سے اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں، ان کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ ان سے ہمیشہ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اس لیے کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ فطری طور پر محبت کرتے اور اپنے مسائل ، مصائب اور دکھوں کے حل کے لیے اسی کی جانب امید بھری نظروں سے دیکھتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو انسانی حقوق کے محافظ سمجھے جانے والے اداروں، اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی فورموں پر مؤثر انداز میں اجاگر کرے تاکہ وہ بھارتی حکومت پر دبائو بڑھا کر وہاں انسانی حقوق کی بحالی کی کوئی صورت پیدا کر سکیں۔