بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی
ہفتے کے روز سکیورٹی فورسز نے کوہلو میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (ہربیار) کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جس کے دوران 9 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ تین دہشت گردوں کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔ افواجِ پاکستان کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، انٹیلی جنس ایجنسیاں 30 ستمبر کو کوہلو بازار میں دھماکے کے بعد سے ان دہشت گردوں کی تلاش میں تھیں۔ اس دھماکے میں 2 راہ گیر شہید اور 19 زخمی ہوئے تھے۔ یہی تنظیم اور اس کے دہشت گرد علاقہ میں اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔ یہ دہشت گرد کوہلو بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے انجینئرز اور مزدوروں کو بھی نشانہ بناتے تھے۔ ادھر، پنجاب میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے خفیہ اطلاعات پر مبنی کارروائیوں میں 9 دہشت گرد گرفتار کر لیے۔ ان کے قبضہ سے 2 آئی ای ڈی بم، 2768 دھماکہ خیز مواد اور 13 ڈیٹونیٹر برآمد کیے گئے ہیں۔ صوبہ بلوچستان ایک عرصہ سے ملک دشمن عناصر کے مکروہ عزائم کا مرکز بنا ہوا ہے۔ریاست سے نالاں وہ عناصر اور تنظیمیں جنھیں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی حکومت اور خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ (را) کی سرپرستی اور سپورٹ حاصل ہے ان عناصر میں پائی جانے والی منفی سوچ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کرتی ہیں۔پاک فوج اور سکیورٹی کے ذمہ دار دیگر ادارے ان عناصر کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔بلا شبہ عسکری کارروائی ایسے عناصر کے قلع قمع کے لیے بہت ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ہماری حکومت اور متعلقہ اداروں کو سیاسی اور انتظامی سطح پر بھی ایسی حکمت عملی اپنانا ہو گی جس سے صوبے کے محروم عوام کو ان کے جائز حقوق مل سکیں۔ اس سے نہ صرف ان لوگوں کا ریاست اور اس کے اداروں پر اعتماد آئے گا بلکہ ان میں احساسِ تحفظ بھی پیدا ہو گا اور وہ کسی منفی پراپیگنڈے کا شکار ہونے کی بجائے قومی دھارے میں شامل ہونے کو ترجیح دیں گے۔