حسب حال مشورے
ہوگیا پٹرول مہنگا جانا آنا چھوڑ دو
دوستوں سے روز کا ملنا ملانا چھوڑ دو
گیس، بجلی کے بلوں پر دل جلانا چھوڑ دو
فالتو خرچے مہینے کے اٹھانا چھوڑ دو
چھوڑ دو ٹم ٹم پہ جانے آنے والی راحتیں
ہو سکے تو ڈال لو پیدل سفر کی عادتیں
پارکوں باغوں میں جا کے دل کو بہلایا کرو
تنگی حالات کا غم کم سے کم کھایا کرو
ہو گئی مشکل اگر اوقات گھبرائو نہیں
ایک دن بدلیں گے یہ حالات گھبرائو نہیں
مرغیاں چند کڑ کڑاتی اپنے گھرمیں پال لو
گائے بھینسوں کے لئے بھی ایک چھپر ڈال لو
دودھ انڈے جب ملیں تو شکر مولا کا کرو
بے وجہ الزام نہ سرکار پر کوئی دھرو
ہر سخن کی ابتداء ہو خیر کے کلمات سے
ترک کر دو جتنے شکوے ہیں کٹھن حالات سے
وقت نے آخر بدلنا ہے بدل ہی جائے گا
آج جو گرداب میں ہے وہ نکل ہی جائے گا
)شرافت ضیاء فراشوی(