شہر قائد پیپلز پارٹی کی جمہوری دہشتگردی کا شکار ، مصطفی کمال
کراچی (نیوز رپورٹر) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ سندھ اور اسکا دارلخلافہ کراچی پیپلز پارٹی کی جمہوری دہشتگردی کا شکار ہے۔ بلدیاتی حکومتوں کا قانون جس بھونڈے طریقے سے منظور کروایا گیا ہے وہ دنیا کی جمہوری تاریخ پر ایک بدنما دھبہ ہے۔ آمدنی پیدا کرنے والے جن تمام والے اداروں کو کے ایم سی نے بنایا تھا ان سب کو سندھ حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اس عمل سے کراچی کے شہریوں پر شب خون مارا گیا ہے۔ پاک سرزمین پارٹی آج کی تاریخ سے پیپلز پارٹی کی بدکردار تعصب زدہ حکومت کے خلاف اعلان جہاد کرتی ہے۔ ان حکمرانوں کو شرافت کی زبان سمجھ نہیں آتی۔ ہم نے شہر کو را کے تسلط سے اس لیے آزاد نہیں کرایا کہ آصف زرداری کی جاگیر بنا دی جائے۔ پیپلز پارٹی جمہوری دہشتگرد ہے اور دہشت گرد بنانے کی فیکٹری ہے۔ کراچی سے بلوچستان تک نوجوان لاپتہ ہو رہے ہیں، ماں کی اولادیں لاپتہ ہورہی ہیں لیکن آج تک کوئی وزیر یا ان کی اولادیں لاپتہ نہیں ہوئیں۔ میں ریاست سے کہتا ہوں کہ ان بدکردار حکمرانوں اور انکی اولادوں کو لاپتہ کریں، ہمیشہ کے لیے کرپشن رک جائے گی۔ پیپلز پارٹی کے بدکردار حکمرانوں کی وجہ سے مایوس نوجوان دہشتگردی کے راستے پر لگتے ہیں۔ پینے کا پانی، تعلیم، سڑکیں، عوام کو کچھ میسر نہیں۔پیپلز پارٹی کل کے دہشتگرد آج بنا رہی ہے ریاست اسے آج ہی روکے، ہم پیپلز پارٹی کے ظلم اور تعصب کے خلاف اب رکنے والے نہیں ہیں، ہم ریاست کے وفادار ہیں حکومت کے نہیں۔ ہم را یا بھارت کو آواز نہیں لگائیں گے۔ ابھی ہم فٹ پاتھوں پر کھڑے ہیں سڑکوں پر آئے تو کسی ڈیل کے زریعے واپس نہیں جائیں گے۔ کراچی کیلئے جو کرنا پڑے گا اب کریں گے، پیر پکڑنے پڑے تو پکڑیں گے اور گلا پکڑنا پڑا تو پکڑیں گے۔ مرنے کی تیاری کر لی ہے لیکن اب ہم ظالموں کو مار کر مریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حسن اسکوائر تا اردو سائنس یونیورسٹی تک احتجاجی مظاہرے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ شہر میں جس طرح کرپشن ہو رہی ہے وہ بدکرداری کی انتہا ہے۔ روڈ بنائے بغیر فائلوں پر دستخط ہو رہے ہیں اور تمام رقم کرپشن کی نظر ہو رہی ہے۔ کراچی والے ایک ایک کر کے مرنے کے بجائے ایک ساتھ آواز لگا کر مرنے کو ترجیح دیں گے۔ پیپلز پارٹی طاقت کے نشے میں شہری اداروں پر قبضہ کر رہی ہے۔ جن اداروں میں شہری سندھ کے نوجوانوں کو نوکری مل جاتی تھی وہ بھی چھین لیئے گئے۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی، اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی موجود تھے۔ احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین، مرد، نوجوان حسن اسکوائر سے اردو سائنس یونیورسٹی تک پیپلز پارٹی کے خلاف بینرز لے کر احتجاجی نعرے لگاتے رہے۔