او آئی سی کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرائے: شاہ محمود
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے محصور عوام مدد کے لئے او آئی سی اور امت مسلمہ کی طرف دیکھ رہے ہیں تاکہ انہیں تکالیف سے نجات مل سکے۔او آئی سی ممالک سے اپیل ہے کہ وہ اپنا سیاسی ومعاشی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں مزید مظالم کرنے سے بھارت کو روکیں۔ نائجر میںاو آئی سی وزراء خارجہ کے سینتالیسویں اجلاس سے خطاب کے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی آبادی ہونے کے باوجود کرونا کے بدترین اثرات کی روک تھام میں کامیاب رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود خطرہ ابھی ٹلا نہیں اور اس وبا کی دوسری شدید لہر ہم سب پر حملہ آور ہو چکی ہے۔کرونا عالمی وبا ان مشکلات میں سے محض ایک وجہ ہے جن سے امت آج برسرِ پیکار ہے۔ اسلامو فوبیا اور مسلمانوں سے نفرت کی لہر مغرب اور دیگر جگہوں پر تیزی سے سر اٹھارہی ہے۔ قرآن کریم کی بے حرمتی اور رسول کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی شان اقدس کے منافی خاکوں کی دوبارہ اشاعت نے دنیا بھر کے ایک ارب اسی کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔ گستاخانہ خاکوں جیسی شرمناک حرکات کو آزادی اظہار کے نام پر جواز نہیں دینا چاہئے۔ بہت سارے ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے انتہاء پسندوں کے سیاسی دھارے میں شامل ہونے اور ان کے برسرِ اقتدار آنے سے مسلمانوں کیلئے دشمنی اور عداوت کا ماحول بن چکا ہے۔ اس نئے عفریت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا نہایت ضروری ہے۔ ہم اس فورم سے گزارش کررہے ہیں کہ مسلمانوں کے خلاف دانستہ اشتعال انگیزی اور نفرت پر اکسانے کو غیرقانونی قرار دینے کی عالمی مہم شروع کرنے کی ذمہ داری اس سیکرٹریٹ کو تفویض کی جائے۔15 مارچ کو ’اسلاموفوبیا کے مقابلے کا عالمی دن‘ قرار دیاجائے۔ بھارت میں "ہندوتوا" کی بڑھتی ہوئی لہر نہ صرف بھارت کے مسلمانوں کے لئے خطرہ بن کر ابھری ہے بلکہ اس نے علاقائی سلامتی کو بھی خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ آر۔ ایس۔ ایس‘ ’بی۔جے۔پی‘ حکومت کھلم کھلا ہندتوا کا پرچار کررہی ہے جوشدت پسند نسل پرستی کا نظریہ ہے جس میں مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت کا زہر بھرا ہوا ہے۔ مودی حکومت منظم انداز میں بھارت کے اندر مسلمانوں پر حملے کررہی ہے۔ ہجوم کے ہاتھوں لوگوں کا سرعام قتل تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیرمیں مقامی مزاحمت کی تحریک کو بدنام کرنے اور اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے بھارت پاکستان پر ’سرحد پار دہشت گردی‘ کے جھوٹے الزامات عائد کرتا ہے اور بھارت کوئی ’فالس فلیگ‘ آپریشن اور کوئی مہم جوئی کرسکتا ہے۔ بھارت لائن آف کنٹرول (ایل۔او۔سی) پر 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی بھی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے۔ پاکستان بے انتہاء تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے لیکن ہمارے صبر کی بھی ایک حد ہے۔پاکستان دہشت گردی کے عفریت کے خلاف صف اول میں جنگ لڑرہا ہے جبکہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کرانے کا پورا تانا بانا بْن رہا ہے۔ ہم نے بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کرانے اور دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد کا ڈوزئیر عالمی برادری کو پیش کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ’او۔آئی۔سی‘اپنی اجتماعی حیثیت میں اور مسلم ممالک اپنی انفرادی حیثیت میں بھارت کو اس خطرناک راستے پر چلنے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ سب کو پاکستان دورے کی پرتپاک دعوت دیتا ہوں۔ وزیر خارجہ نے افغانستان، مسئلہ فلسطین اور نگورنو کاراباخ پر بھی اظہار خیال کیا۔ علاوہ ازیں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے واضح کیا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے تاریخی، گہرے اور دیرینہ دو طرفہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور پاکستان کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے پرعزم ہے ۔ دفتر خارجہ کے مطابق انہوں نے نائیجر میں اسلامی وزراء خارجہ کے کانفرنس کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے افغانستان اور چاڈ کے وزرائے خارجہ کے علاوہ اسلامی کانفرنس تنظیم کے سیکرٹری جنرل سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے ملاقات کے دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال، کرونا عالمی وبائی چیلنج اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں ۔دونوں وزرائے خارجہ کے مابین مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال اور او آئی سی کے کردار کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا ۔وزیر خارجہ نے اپنے سعودی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا ۔وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سعودی عرب کی اصولی اور مستقل حمایت پر سعودی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا ۔سعودی وزیر خارجہ نے خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا۔ دونوں وزرائے خارجہ کا توانائی سمیت مختلف اقتصادی و تجارتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔دونوں ممالک کے مابین اس حوالے سے جلد وفود کا تبادلہ ہو گا۔شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے وزیر خارجہ حنیف اتمر سے نیامے میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران اطراف نے افغان امن عمل، پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ وزیراعظم کے کابل کے دورے کے دوران طے پانے والی ہم آہنگی اور دونوں طرف سے سامنے آنے والی ’مشترکہ سوچ‘ اس عمل کو آگے لیجانے میں مددگارثابت ہوگی۔ افغان عمل کے لئے پاکستان کی پختہ حمایت کا عزم دوہراتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان افغانوں کی قیادت میں افغانوں کو قبول عمل میں سہولت بہم پہنچاتا رہے گا۔ بین الافغان مذاکرات میں حالیہ پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے ’خرابی‘ پیدا کرنے والے عناصر سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا جو چاہتے ہیں کہ خطے میں امن قائم نہ ہو۔ وزیر خارجہ نے مزید زور دیا کہ افغان امن عمل نے افغان مہاجرین کی باعزت گھروں کو واپسی کا بھی موقع فراہم کر دیا ہے۔ دونوں وزراء خارجہ نے ’افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن و یکجہتی (اے پی اے پی پی ایس) کے متفقہ طریقہ کار کے تحت متعلقہ شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔