قومی کرکٹرز کا نیوزی لینڈ میں دوبارہ کرونا ٹیسٹ ، عوام کو کوئی خطرہ نہیں: نائب وزیراعظم
لاہور (نمائندہ سپورٹس +سپورٹس رپورٹر) نیوزی لینڈ میں موجود پاکستان کرکٹ سکواڈ کے ارکان کی کرونا ٹیسٹنگ مکمل کر لی گئی جس کے نتائج آنے تک ٹریننگ کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے پاکستان کرکٹ سکواڈ کے تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔پاکستان کرکٹ سکواڈ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کرائسٹ چرچ میں مقیم قومی ٹیم کے سکواڈ کے کروناٹیسٹ لے لیے گئے ہیں جبکہ جن 6 کرکٹرز کے کرونا وائرس گزشتہ روز مثبت آئے تھے انہیں پہلے ہی الگ آئسولیشن میں بھیجنے کے بعد ٹیسٹ لے لیے گئے تھے۔پاکستان ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ شاہد اسلم آکلینڈ میں ہی قرنطینہ میں ہیں، انہیں ٹیم کے ہمراہ کرائسٹ چرچ سفر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ پاکستان سکواڈ کو مینجڈ آئسولیشن کے دوران ٹریننگ کی اجازت نہیں اور وزارت صحت نیوزی لینڈ کے میڈیکل آفیسر کے مطمئن ہونے پر ٹریننگ کی اجازت ہو گی، میڈیکل آفیسر کرونا منتقلی نہ ہونے کا اطمینان کریگا۔ وزارت صحت نیوزی لینڈ نے پاکستان کرکٹ سکواڈ کے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئسولیشن کے دوران قوانین پر عمل درآمد کرنے میں بہت بہتری آئی ہے جو وارننگ جاری کرنے کے بعد آئی ہے، ٹیم میں مثبت کیسز سامنے آنے پر تحقیقات میں تعاون کیا گیا جس پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ پروٹو کولز کے مطابق کیسز مثبت آنے والوں کے انٹرویوز بھی کیے گئے ہیں اور ان سے قریبی میل جول رکھنے والوں کے بارے میں بھی پوچھا گیا ہے۔نیوزی لینڈ کے نائب وزیراعظم اور وزیر کھیل گرانٹ رابرٹسن نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی پروٹوکولز کی خلاف ورزی سے عوام کی صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ پاکستانی ٹیم کی طرف سے پروٹوکولز کی تمام خلاف ورزی آئسولیشن میں کی گئیں۔آئسولیشن میں پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی جانے کے باعث اس سے پبلک کی صحت کوئی خطرہ نہیں ہے۔نائب وزیراعظم اور وزیر کھیل نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی سکواڈ کی ٹریننگ کے حوالے سے فیصلہ نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کرے گی۔ پاکستان ٹیم فائنل وارننگ پر ہے، ان کے خیال سے یہ بہت کلیئر مسیج ہے، پروٹوکولز کی مزید خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائیگی۔