بھارتی سازشوں کے باوجود گوادر پورٹ فعال

میڈیا رپورٹس کے مطابق گوادر کی بندرگاہ پر بین الاقوامی راہداری کی سرگرمیاں شروع ہوئیں یہ رپورٹ بندرگاہ کی معاشی صلاحیت، بین الاقوامی کا روباری برادری اور جہاز رانی کی لائنوںکے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے کیونکہ گوادر پورٹ چین ۔پاکستان اقتصادی راہداری کا ایک اہم جز ہے۔ بھارت جو پاکستان اور چین کا مشترکہ دشمن ہے، صدر شی جنپنگ کی جانب سے شروع کئے گئے عظیم الشان منصوبے جدید شاہراہ رشیم کا مخالف ہے خصوصی طورپر چین۔پاکستان اقتصادی راہداری کا جوگوادر کی بندرگاہ سے شروع ہوکر گلگت بلتستان سے گذر کر چین کے صوبے سنکیانگ کے تاریخی شہر کا شغر پہ جاکر جدید شاہراہ رشیم سے مل جاتی ہے۔2015ء میں صدر شی جپنگ کے دورہ پاکستان کے دوران چین ۔پاکستان اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبے کا اعلان اور اس پہ کام کا آغاز ہوا۔ابتداہی سے بھارت نے نہ صرف اس منصوبے کی مخالفت کی بلکہ اسے سبوتاژ کرنے کی بھرپور سازش کی۔ بھارت گوادر کی بندرگاہ سے اسلئے خوفزدہ ہے کیونکہ یہ بندرگاہ گہرے سمندر میں واقع ہے اور بڑے جہاز بآسانی پورٹ پہ آکر لنگر انداز ہوسکتے ہیں۔ گودار کی بندرگاہ آبنائے ہرمز کے قریب ہے جہاں سے دنیا کے35فیصد تیل بردار بحری جہاز مشرق وسطیٰ کے تیل کے ذخائرلے کر مغرب کی جانب رواں ہوتے ہیں۔ بھارت نے یہ منطق پیش کی کہ چینی بحریہ گوادر سے ان تیل بردار جہازوں سے تیل کی ترسیل روکنے کے قابل ہوگی۔ بسا اوقات گوادر میں چینی بحریہ کی موجودگی کی جھوٹی خبریں بھی پھیلائی گئیں۔گلگت بلتستان سے متعلق بھارت نے اعتراض کیا کہ یہ متنازعہ علاقہ لہذا چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری کایہاں سے گذرنا ناجائز ہے۔ پاکستان نے مقامی، بین الاقوامی اور قومی میڈیا کو گوادر لے جا کر بھارت کے جھوٹ کی قلعی کھول دی کہ یہاں چینی بحریہ موجود نہیں۔گلگت بلتستان سے متعلق بھارتی اعتراض کو صدر شی جنپنگ نے خود یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ یہ اقتصادی منصوبہ ہے جس سے علاقے میں لوگوں کی ترقی اور خوش حالی میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے بھارت کو بھی جدید شاہراہ رشیم اور چین۔ پاکستان راہداری میں شمولیت کی دعوت دی جسے بھارت نے قبول کرنے سے انکار کردیا کیونکہ وہ چین اور پاکستان کی معاشی ترقی کا دشمن ہے۔چین ۔پاکستان راہداری، خصوصی طورپر گوادر کی بندرگاہ کو سبوتاژ کرنے کی خاطر بلوچستان میں شورش بپا کرنے کی غرض سے علیحدگی پسند عناصر خصوصاً ناراض بلوچوں کو گمراہ کرنے اور دہشت گرد ی کے حملے کرانے کے منصوبے بنائے گئے۔3مارچ 2016ٗ ء کو کمانڈ کلبھوشن یادو جو بھارتی بحریہ کے حاظر سروس افسر اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’رائ‘‘ کے سینئر اہلکار ہیں، بلوچستان سے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کے بعد بھارتی ایجنٹ نے تمام راز اگل دئے کہ اسے ’’رائ‘‘ نے بلوچستان اور کراچی میں دہشت گرد حملے کرانے اور اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کی غرض سے بھیجا گیا تھا۔گلگت بلتستان میں راء کے ایجنٹ تعینات کرائے گئے تاکہ اقتصادی راہداری مکمل نہ ہوسکے۔ کبھی ’’ بلوارستان‘‘ کے نام سے علیحدگی پسند تحریک چلائی جاتی ہے تو شعیہ سنی فسادات کرائے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے کچھ سادہ لوح لوگوں کو ترغیب دی جاتی ہے کہ جدید شاہراہ قراقرم جو اقتصادی راہداری کا حصہ ہے اور اس منصوبے سے منسلک دوسری تعمیرات کے سلسلے میں جو زمین حاصل کی گئی اسکا انہیں معقول معاوضہ نہیں ملا۔حالانکہ یہ جھوٹ پرمبنی ہے۔گلگت بلتستان کے حالیہ انتخابات میں کچھ پاکستانی سیاست دانوں کو بھارت نے شورش پھیلانے پہ اکسایا۔گوادر میں، کراچی میں اور بلوچستان کے صوبے میں ’’رائ‘‘ کے متعدد ایجنٹ کمانڈر کلبھوشن یادو کی نشاندہی پر گرفتار کر لئے گئے لیکن بھارت نے اپنی گھناؤنی سازشوں کو عملی جامہ پہنچانے کی خاطر مزید دہشت گرد فعال کئے۔ کبھی کراچی میں چین کے قونصل خانے پہ حملے کی کوشش ہوتی ہے تو کبھی اسٹاک ایکسچینج پر۔ کبھی گوادر کے پرل کانٹی ہوٹل پہ تو کبھی اقتصاادی راہداری کے دوسرے منصوبوں کو۔ان دہشت گردوں نے ابتداء میں چینی انجینئر اور ماہرین کو اغواء کر کے قتل کرنے کی بھی وارداتیں کرائیں تاکہ چینی حراساں ہو کر اس منصوبے پہ کام روک دیں۔ پاکستان کی جانب سے منصوبے کے حفاظت اور چینی ماہرین کی سلامتی کے تحفظ کی خاطر خصوصی فوج کادستہ تیار کیا جس کی کمان ایک میجر جنرل کر رہے ہیں۔
بھارت بحری دہشت گردی سے بھی باز نہ آیا۔ 14نومبر2016ء کو جب چین کے شہر کا شغر سے سامان گوادر کی بندرگاہ پہ پہنچا اور آزمائشی طورپر گودار کی بندرگاہ سے بحری کا رگو جہاز روانہ ہورہا تھا تو پاک بحریہ کے فضائی نگرانی کرنے والے طیارے نے بھارتی بحریہ کی ایک آبدوز کاکھوج لگالیا۔ یہ آبدوز جاسوسی اور اغلب ہے کہ شرارت یا دہشت گردی کی کاروائی کی غرض سے پاکستان ی بحری حدود میں داخل ہورہی تھی۔ آبدوزوں کو بیٹری چارج کرنے کی غرض سے سطح سمندر کے قریب آنا پڑنا ہے اور اس مقام پہ نگراں طیارے اگر چو کس ہوں تو دراندازی کرنے والی آبدوز کو تلاش کرنے میں کا میاب ہوجاتے ہیں۔ جھوٹی اور جعلی کاروایوں کا سلسلہ بھارت نے جاری رکھا ہے۔ پورے پاکستان بلکہ بھارت کو بخوبی یاد ہوگا کہ2019ء میں14فروری کو پلوامہ پہ اپنے ہی فوجی کنوائے پہ جھوٹا دہشت گرد حملہ کراکے بھارت نے پاکستان کو موردالزام ٹھہرایاتھا اور 26فروری کو بالاکوٹ پہ نام نہاد جہادی تنظیم کے مرکز پہ اپنی فضائیہ سے حملہ کرایا تھا جو ناکام ہوگیا تھا۔البتہ اگلی ہی صبح کو پاک فضائیہ نے جوابی حملہ کیا تھا اور بھارتی فضائیہ کے دو مدافعتی طیارے مار گرائے تھے اور ایک کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر لیا تھا۔ بہت کم لوگوں کو علم تھا کہ اسی سازش کے تحت بھارت نے اپنی جدید ترین آبدوز پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہو کر اور ہوسکتا ہے گوادر پورٹ کو نقصان پہنچانے کی غرض سے آرہی تھی کہ ایک مرتبہ پھر پاک بحریہ کے مستعد ،چاق وچوبند فضائی نگرانی کرنے والے طیارے نے جالیا۔ پاک بحریہ اسے تباہ بھی کر سکتی تھی۔ لیکن ابھی زمانہ امن ہے لہذا پاک بحریہ نے اسے ڈرا دھمکا کر فرار ہونے پہ مجبور کیا۔
بھارت اور پاکستان کے دشمن پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے فضائی نگرانی والے طیاروں سے شروع سے خائف ہیں ۔22مئی2011ء کو پاک بحریہ کے فضائی مستقرپی این ایس مہران پہ حملہ کر کے فضائی نگرانی کرنے والے طیارے پی3-سی اور رائنP-3C Orion کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔16اگست2012ء کو27رمضان کی مبارک رات کو دہشتگردوں نے پاک فضائیہ کے مستقر کا مرہ میں دو فضائی نگرانی کرنے والے جدید طیارے سابSAAB-2000 کوہدف بنایا تھا ۔دشمن ہماری فضا میں آنکھ کیوں پھوڑنے کو درپے ہے؟اب آپ کو انداز ہ ہوگیا ہوگا۔ 2012ء میں جس ساب طیارے کو دشمن نے اپنے دانست ناکارہ بنایا تھا، پاک فضائیہ کے تکنیکی ماہرین نے مرمت کرکے فعال بنادیا اور27فروری2019ء کو اسی فضا ئی نگرانی کرنے والے طیارے نے بھارتی لڑاکا طیارے تباہ کرنے میں مدد دی۔دشمن باز نہیں آیا۔ 20نومبر2020ء کو بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے الزام لگایا کہ پاکستان سے آنے والے چار مبینہّ دہشت گرد جنکا تعلق کلعدم تنظیم جیش محمد ﷺ سے ہے کو مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے حملے کی غرض سے آنے کے بعد ہتھیاروں سمیت پکڑلیا۔ واضح رہے کہ یہ الزام پاکستان پہ اس وقت عائد کیا گیا جب پاکستان نے اپنی سرزمین پہ بھارت کی جانب سے کرائے گئے۔
دہشت گرد حملوں کے ثبوتوں پہ مبنی ڈوسئر( فائل)Dossier اقوام متحدہ کے سیکریڑی جنرل انٹونی گوٹر یس اور اسلامی تعاو ن کی تنظیم OICاور اقوام متحدہ کی سلامی کاؤنسل کے پانچ مستقل مندوب کوپیش کی۔بھارتی تمام ترسازشوں کے باوجود گوادر کی بندرگاہ پہ ریفر یجر یڑ کنٹینربردار بحری جہازمچھلیوںکولے کر پہنچا جو اس اہم بندرگاہ سے چین بذریعہ اقتصادی راہداری پہنچائی جائیں گی۔گوادر پورٹ پہ اس جہاز کی آمد بلوچستان کے عوام اور ملکی معیشت کی خوشحالی کے ایک نئے دور کے آغاز کا پیغام ہے۔ دشمن کی ہر سازش انشاء اللہ ناکام ہوگی۔