بھارت میں میر، غالب اور داغ کے شہر دہلی میں عدالت نے پولیس ایف آئی آر میں اردو کے 'مشکل الفاظ کے استعمال پر دہلی پولیس کی سرزنش کی ہے۔دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر پر مشتمل بنچ نے حکم دیا کہ دہلی پولیس کو ایف آئی میں اردو اور فارسی کے ایسے الفاظ کا استعمال بندکردینا چاہیئے، جو عام لوگوں کی سمجھ سے بالاتر ہیں۔عدالت نے تعزیرات ہند کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس ایف آئی آر بہت اہم دستاویز ہوتی ہے۔ اس لیے اسے سہل زبان میں لکھنے کی ضرورت ہے یا اس شخص کی زبان میں لکھا جانا چاہیئے جو پولیس کے پاس اپنی شکایت لے کر پہنچا ہوتاکہ اسے پتہ ہو کہ کیا لکھا گیا ہے۔ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس عام لوگوں کے لیے کام کرتی ہے، صرف ان کے لیے نہیں جن کے پاس اردو یا فارسی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسے الفاظ کا استعمال ختم ہونا چاہئے جن کے معنی تلاش کرنے کے لئے ڈکشنری کی مدد لینی پڑے کیونکہ پولیس کا کام زبان سے متعلق اپنی معلومات دکھانا نہیں۔اردو بھارت میں تسلیم شدہ بائیس سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے اور دارالحکومت دہلی میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ چونکہ بھارت کے فوجداری اور سول قوانین بڑی حد تک برطانوی دور کے ہیں اس لیے اکثر اصطلاحات بھی اردو زبان میں ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024