وکلاء پر تشدد‘ پاکستان بار کونسل کی اپیل پر ملک گیر ہڑتال‘ مظاہرے‘ ریلیاں
اسلام آباد+ لاہور+ فیصل آباد ( نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں+ وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگاران) سپریم کورٹ کے باہر وکلا پر تشدد کیخلاف اسلام آباد، لاہور کراچی، پشاور ،کوئٹہ سمیت ملک بھر میں وکلا کی جانب سے عدالتی بائیکاٹ اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ پاکستان بار کونسل نے ہڑتال کی کال دی تھی۔ کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں مکمل ہڑتال رہی۔ پشاور ہائیکورٹ سمیت صوبے کی دیگر بارز کے وکلاء کی جانب سے بھی وکلا پر تشدد کیخلاف عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا گیا۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں بھی وکلاء کی جانب سے عدالتی بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔ دوسری جانب پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وکلاء پر تشدد اور لاٹھی چارج کا ذمہ دار رجسٹرار سپریم کورٹ کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین کو عہدے سے ہٹایا جائے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار اور دیگر ذمہ داران کیخلاف کارروائی کرائیں۔ میڈیا سے گفتگو میں سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضیٰ اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین قلب حسن کا کہنا تھا کہ وکلاء پر پولیس نے بے رحمانہ تشدد کیا اور یہ ملکی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ عدالت کے احاطہ کے اندر وکلاء پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور شدید تشدد کیا گیا۔ وکلاء کو علم نہیں تھا کہ چیف جسٹس لاہور میں ہیں اسلئے وہ یہاں احتجاج کرنے کیلئے آئے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کی اور عدالتی بائیکاٹ کیا۔ ہائیکورٹ بار کے جنرل ہائوس کا اجلاس کیانی ہال میں زیرصدارت عابد ساقی ہوا۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ پولیس کو وکلاء پر تشدد کرنے کی اجازت دینے والوں کی ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔ اس موقع پر مذمتی قرارداد بھی منظوری کی گئی۔ احمر حسین چیمہ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل اور طاہر نصراللہ وڑائچ چئیرمین ایگزیکٹوکمیٹی پنجاب بار کونسل اور دیگر ممبران پنجاب بار کونسل نے واقعہ کی شدید مذمت کی۔ ہڑتال کی وجہ سے لاہور کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہوئے جبکہ سینکڑوں سائلین مرد و خواتین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور بار کے سیکرٹری جنرل کامران بشیر مغل، سیکرٹری چوہدری ندیم گجر نے کہا کہ وکلاء کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ پنجاب بار کونسل نے آج 28 نومبر کو بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ وکلاء ہڑتال کے باعث فاٹا ٹربیونل میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کیس کی سماعت نہ ہو سکی۔ ڈسٹرکٹ بار فیصل آباد کی قرارداد میں فیصلہ کیا گیا کہ فیصل آباد کے وکلاء چار روز 27 نومبر تا 30 نومبر 2013ء مکمل ہڑتال کرتے ہوئے عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے اور کوئی بھی وکیل کسی بھی کیس میں پیش نہیں ہوگا۔ اگر کوئی وکیل کسی کیس میں پیش ہوا تو اس کی ممبرشپ منسوخ کردی جائیگی اور اس کے خلاف مزید کارروائی کیلئے ریفرنس پنجاب بار کونسل کو اور پاکستان بار کونسل کو بھجوایا جائیگا۔ چیچہ وطنی میں وکلاء نے عدالتوں کو تالے لگا کر ججز کو کام سے روک دیا۔ حافظ آباد میں وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ وکلاء نے کہا کہ احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پنڈی بھٹیاں میں احتجاج کی وجہ سے سائلوں کو پریشانی کا سامنا رہا۔ ساہیوال بار نے 6 روزہ ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ وکلاء نے گزشتہ روز مکمل عدالتی بائیکاٹ کیا اور 3 دسمبر تک بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ جھنگ میں وکلاء نے احتجاجی ریلی نکالی۔ جڑانوالہ بار کے صدر سید مظہر حسین گیلانی اور جنرل سیکرٹری میاں عمران دانش نے پولیس تشدد کی سخت مذمت کی ہے۔ فیروزوالا بار کے صدر چودھری شاہ نواز اسمٰعیل ایڈووکیٹ کی زیرصدارت اجلاس میں مذمتی قرارداد منظور کی۔