جناب عمران خان کی سالگرہ کا دِن 25نومبر اِس بار قومی سیاست میں بہت اہمیت اختیار کر گیا۔ 25نومبر کو، خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریکِ انصاف اور جماعتِ اسلامی کے (حکومت سے باہر) قائدِین اور کارکنوں نے ڈرون حملوں کے خلاف اور نیٹو سپلائی روکنے کے لئے "Net-Practice" کی اور دو دِن بعد خیبر پختونخوا کی حکومت نے اعلان کر دِیا کہ” اب ہم سرکاری طور پر ڈرون سپلائی روکیں گے“۔ یعنی سرکاری اختیارات کے ساتھ ۔ شاعر نے کہا تھا....
” کِس دِن کے لئے، رکھّی ،ہوِس دِل کی نکالو!
جھنڈے پہ چڑھاﺅ، مجھے سرکار دِکھاﺅ!“
امریکہ کی طرف سے ہنگو میں ڈرون حملے کے بعد نیٹو سپلائی رکوانے کے لئے پاکستان تحریکِ انصاف اور جماعتِ اسلامی کے ”دھرنا دھاری“ قائدین اور کارکنوں نے فی الحال اپنے کسی حمایتی یا مخالف کو تو جھنڈے پر نہیں چڑھایا لیکن امریکی جھنڈے کو آگ لگا کر ”دِل کی ہوِس“ ضرور نکال لی۔ دیکھنا یہ ہے کہ ۔ننّھی مُنّی سی سرکار اب امریکہ کے خلاف کیا قدم اُٹھاتی ہے؟ وزیرِاعلیٰ جناب پرویز خٹک نے وزیرِاعظم نواز شریف کو خط لِکھ کربتایا کہ ”ہنگو میں ڈرون حملے سے خیبر پختونخوا میں غم و غُصّے کی لہر دوڑ گئی ہے“۔ خیبر پختونخوا کے سینیئر وزیر (جماعتِ اسلامی) کے جناب سراج اُلحق نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہُوئے وفاقی حکومت پر زور دِیا کہ”وہ ہنگو پر ڈرون حملے پر مﺅثر احتجاج کرنے کے لئے پاکستان میں متعین امریکی سفیر کو نکال باہر کریں“ (کیا معصوم سی خواہش ہے؟)۔ عمران خان کہتے ہیں کہ ”اگر ”نصیبِ دُشمناں“ نیٹو سپلائی کے کسی کنٹینر کو کچھ ہو گیا تو ”کمپنی“ (صوبائی حکومت) ذمہ دار نہیں ہو گی۔ اب کر لو جو کرنا ہے“۔ 25نومبر کو مختلف نیوز چینلوں پر کئی شہروں میں کارکنوں کو چیئرمین عمران خان کی سالگرہ کا کیک کاٹنے کے بجائے پھاڑتے اور ہڑپ کرتے ہُوئے دِکھایا گیا ۔اِس طرح "Cake Away" کے ساتھ ساتھ "Take Away" بھی ہو گیا۔
25نومبر کو ہی امیرجماعتِ اسلامی سیّد منّور حسن کی قیادت میں مزارِ قائدِاعظمؒ سے کراچی پریس کلب تک جماعتِ اسلامی کے قائدین اور کارکنوں نے ڈرون حملے رکوانے اور نیٹو سپلائی بند کرانے کے لئے کامیاب اجتماعی ریلی نکالی۔ جماعتِ اسلامی کے اکابرین نے ریلی شروع کرنے سے پہلے مزارِ قائدِاعظمؒ پر فاتحہ خوانی کیوں نہیں کی؟ یہ اُن کا ذاتی/ اجتماعی فیصلہ تھا۔ شاید اِس لئے کہ اُن کے اتحادی عمران خان کی سالگرہ اُن کے لئے خوشی کا دِن تھا۔ ”دھرنا“ ہندی زبان کا لفظ ہے جِس کے معنی ہیں رکھنا جیسے ہمارے یہاں کسی شخص کو احتراماً کہا جائے کہ ”تشریف رکھّیں!“ البتہ ”دھرنا دینا“ کا مطلب ہے کسی جگہ قرض خواہ کی طرح جم کر بیٹھنا“۔ دھرنا دینا ہِندُوانی سیاست ہے۔ گاندھی جی نے اپنے مطالبات منوانے کے لئے متعددبار دھرنا دِیا۔ کئی بار ”مرن برت“ (یعنی تامرگ بھوک ہڑتال) بھی رکھا۔ قیامِ پاکستان کے بعد بائیں بازو کے سیاستدانوں اور مزدور لیڈروں نے بھوک ہڑتال اور دھرنا دینے کی سیاست کی۔ مرحوم امیر جماعتِ اسلامی، قاضی حسین احمد واحد سیاستدان تھے کہ جنہوں نے دھرنا دینے کا عالمی ریکارڈ قائم کِیا اور ”قاضی دھرنا“ کے نام سے مشہور ہُوئے۔
چند روز قبل پاک فوج نے ڈرون گرانے کا مظاہرہ کِیا تھا تو بہت اچھا لگا۔ یہ بھی حسنِ اتفاق ہے کہ عمران خان کی سالگرہ کے دِن (25نومبر کو) بغیر پائلٹ پاکستانی ساخت کے ڈرون ” بُرّاق“ اور ”شہپر“ پاکستان کی مسلّح افواج کے حوالے کئے گئے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق کیانی نے کہا کہ”اِن ڈرون طیاروں کی شمولیت سے پاک فوج کی قوت اور ہدف کے حصول کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا“۔ خدا کرے ایسا ہی ہو۔ میرا خیال ہے کہ براق“ اُس جنتی چوپائے کے نام پر رکھا گیا ہے جِسے شبِ معراج میں ”پیغمبرِ انقلاب“ کی سواری کا شرف حاصل ہُوا۔ ”بُراق“ کے دو پَر تھے۔ مِشکوٰة شریف کے مطابق۔ آنحضرت نے فرمایا کہ” بُرّاق، کا ایک ایک قدم حدِنظر تک دیکھا جا سکتا تھا“۔ میری ناقص رائے میں پاکستانی ڈرون کا نام ”بُرّاق“ رکھنا مناسب نہیں تھا۔ ایک ہزار بار خُدانخواستہ! اگر کسی دشمن مُلک نے کبھی ہمارا ”بُرّاق“ گرا لیا تو کیا حضور اکرم کی سواری ” بُرّاق“ کی بے حُرمتی نہیں ہو گی؟
”شہپر“ پاکستانی ڈرون کا نام اچھا ہے۔ پرندے کے سب سے بڑے اور مضبوط پَر کو ”شہپر“ کہاجاتا ہے۔ ”شہپر جھاڑنا“۔ ایک محاورہ ہے جِس کا مطلب ہے پرندے کا بازو پھیلا کر زور زور سے ہلانا تا کہ خراب اور کمزور پَر جھڑ جائیں اور وہ فریقِ مخالف پر پوری قوّت سے جھپٹ پڑے لیکن اُستاد ناسخ سیفی کا اپنا معاملہ تھا جب انہوں نے کہا....
ذِکرِ پرواز ،کیا تنگ ہے؟ ایسا ہے چمن
جھاڑ بھی سکتے نہیں، ہم کبھی شہپر اپنا“
امریکی ڈرون گرانے کی تحریک جناب عمران خان کے گلے پڑ گئی ہے۔ پہلے اُن کی پختونخوا حکومت نے 23 نومبر کو ضلع ہنگو کی ٹلّ میں ہونے والے ڈرون حملے کی ایف آئی آر تھانہ محرّر ٹلّ کی مُدّعیت میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کرائی اور جب سیاسی رقیبوں نے میڈیا پر مذاق اُڑایا تو تحریکِ انصاف کے سیکرٹری قانونی امور بیرسٹر سلیمان کی طرف سے انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا ناصر دُرانی کو درخواست دی گئی ہے اور ہنگو کے ڈرون حملے میں امریکہ اور اُس کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو ملزم نامزد کر دِیا۔ سوال یہ ہے کہ ہنگو میں ڈرون حملے سے مارے جانے والے افغان باشندوں سے جناب عمران خان کا اورتحریکِ انصاف یا جماعتِ اسلامی کے قائدِین کا کیا رشتہ ہے؟ مرنے والوں کے لواحقین کو مُدّعی کیوں نہیں بنایا گیا؟ جنرل ضیاءاُلحق کے صاحبزادے محمد اعجاز الحق اور محترمہ بے نظیر کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری نے بھی یہی غلطی کی تھی۔ اعجاز صاحب اپنے والد اور بلاول بھٹو اپنی والدہ کے قتل میں مُدّعی نہیں بنے۔ البتہ صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری نے اپنے والد کے قتل میں مُدّعی بن کر فخرِ ایشیاء وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھوا دیا تھا۔ بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ جناب عمران خان ہنگو ڈرون حملے میں خود مُدّعی بن کر امریکی صدر اوبامہ کو ملزم نامزد کر دیں! باقی کام اُن کے لئے امورِ قانونی بیرسٹر سلیمان اور دوسرے ماہرینِ قانون سنبھال لیں گے!
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024