
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار کمال قلیچ داراولو کے درمیان اتوار 28 مئی کو صدارتی انتخاب کے دوسرے راؤنڈ میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔پولنگ اتوار کی صبح 8 بجے سے شام 5 تک جاری رہے گی جس میں عوام فیصلہ کریں گے کہ وہ تسلسل چاہتے ہیں یا تبدیلی، غیرسرکاری نتائج کا اعلان ایک گھنٹے میں ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے ابتدائی انتخاب کی ووٹنگ میں طیب اردوان کو 49.5 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے جو واضح کامیابی سے صرف 0.6 فیصد کم تھے۔موجودہ صدر کے حریف کمال قلیچ دار اولو نے 44.88 فیصد جب کہ تیسرے امیدوار الٹرا نیشنلسٹ سیاستدان سنان اوعان نے صرف 5.17 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ابتدائی مرحلے کے انتخاب کے بعد اردوان نے اپنے عوامی اتحاد کے ذریعے 600 نشستوں والی پارلیمنٹ میں 323 کی اکثریت برقرار رکھی۔ترکیہ میں نئی پارلیمنٹ کی تشکیل بنیادی طور پر دائیں بازو کی ہے جس میں اسلام پسند اور قوم پرست رجحانات ہیں۔ابتدائی مرحلے کے انتخاب میں فری کاز پارٹی جو براہ راست نیم فوجی تنظیم حزب اللہ سے وابستہ ہے. تین نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔سیکولر اور مغرب نواز کمال قلیچ داراولو نے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے جاری رہنے والی دو ہفتے کی مہم کے دوران موجودہ حکومت کی تباہ کن معاشی صورتحال اور قوم پرستانہ خدشات کی جانب حامیوں کی توجہ دلانے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے بار بار اس بات کو دہرایا ہے کہ اب یہ انتخاب نہیں بلکہ اردوان پر ریفرنڈم ہے. انہوں نے ترکیہ میں پناہ گزین 36 شامی مہاجرین کو واپس ان کے ملک بھیجنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 14 مئی کے ابتدائی مرحلے میں لگ بھگ 60 لاکھ ترک نوجوانوں نے پہلی بار ووٹ کاسٹ کیا اور دو ہفتے کے دوران 18 برس کی عمر کو پہنچنے والے مزید 50 ہزار نئے ووٹر دوسرے راؤنڈ کی پولنگ میں حصہ لیں گے۔
واضح رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو 86.2 فیصد زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ رہا جس میں پانچ کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے بیلٹ باکس تک رسائی حاصل کی اور اب اتوار 28 مئی کو بھی ایسے ہی رجحان کی توقع کی جا رہی ہے۔سرکاری میڈیا کی کوریج نے زیادہ تر اردوان کی مہم کی حمایت کی ہے کیونکہ ملک کا تقریباً 90 فیصد میڈیا حکومت کے کنٹرول میں ہے۔جمعے کو حکومت نے کمال قلیچ اولو کی سیل فون ٹیکسٹ میسج مہم پھیلنے سے روک دی تھی۔
دریں اثنا ترک وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے بھی گذشتہ روز اپوزیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو کوئی امریکی پالیسی پر عمل کرے گا اسے غدار سمجھا جائے گا۔
دوسری جانب ابتدائی انتخاب کی دوڑ میں شامل تیسرے امیدوار سنان اوعان نے گذشتہ پیر کو دوسرے مرحلے میں انتخاب کے لیے رجب طیب اردوان کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ سنان اوعان کے تمام حامیوں سے توقع نہیں ہے کہ وہ اتوار کو ہونے والی ووٹنگ میں حصہ لیں جبکہ کچھ حمایتی ترک صدر کو ووٹ دے سکتے ہیں۔