رہائی کی مہم چلانے پر مجید نظامی کا شکریہ، ایٹمی دھماکوں سے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنادیا: ڈاکٹر قدیر
اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) نامور ایٹمی سائنسدان و محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے 22سال قبل بھارت کے 5 ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں 6ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو نا قابل تسخیر بنا دیا ہے۔ یہی وہ آج بھارت کو پاکستان کے خلاف جارحیت کرنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑے گا اسے علم ہے کہ اس نے پاکستان پر حملہ کیا تو بھارت کا کوئی گوشہ اس کے ایٹمی میزائلوں کی زد سے باہر نہیں، آج پاکستان کے عوام چین کی نیند اس لئے سوتے ہے ہیں پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی نیوکلیئر پاور بن گیا ہے۔ پچھلے22سال کے دوران کئی بار بھارت نے پاکستان پر حملہ کا پروگرام بنایا لیکن اس نے پاکستان کے شدید رد عمل کے خدشے کے پیش نظر اپنے عزائم کی تکمیل نہیں کی۔ انہوں نے اس بات کا شکوہ کیا کہ انہوں نے پاکستان کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کر دی۔ یورپ میں عیش و آرام کی زندگی چھوڑ کر پاکستان کو نیوکلر بنانے کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کم تنخواہ قبول کر لی لیکن مجھے اس کا صلہ یہ دیا گیا۔ پچھلے16سال سے غیر اعلانیہ طور پر قید ہوں جنرل پرویز مشرف نے مجھے کہا تھا کہ مجھے ملک میں ہر جگہ جانے کی اجازت ہوگی لیکن آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کے ادوار میں مجھے ہل روڈ پر میری پررہائش گاہ کو ’’سب جیل‘‘ بنا دیا گیا۔ یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ مجھے توقع ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میری داد رسی کریں گے انہوں نے یہ جمعرات کو 22ویں یوم تکبیر پر نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ میں نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی مرحوم کا شکرگذار ہوں کہ انہوں نے اپنے اخبار میں میری رہائی کی مہم چلائے رکھی۔ نیوکلیئر پاور بننے کے بعد پاکستان دفاعی لحاظ سے مستحکم ہو گیا ہے لیکن ہمارا دشمن ہمیں اقتصادی طور کمزور کر رہا اس وقت ملک کو اقتصادی طور پر مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے نیوکلیئر ٹیکنالوجی ایکسپورٹ کرنے کے’’ ناکردہ جرم ‘‘ کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا گیا۔ چوہدری شجاعت حسین کے کہنے پر میں نے سارا جرم اپنے سر لے لیا۔ میرے پیش نظر میرا ملک تھا۔ عوام کو تو معلوم ہے کہ میں نے کس قدر جرم کیا میرا ایک ’’جرم ‘‘ ہے پاکستان کو نیوکلیئر پاور بنا دیا۔ چینی کہاوت ہے کہ عوام بے وقوف نہیں ہوتے انہیں حقائق کا علم ہوتا ہے۔ جب میں نے 1983ء میں کولڈ ٹیسٹ کیا تو اس وقت کے سربراہ جنرل ضیاالحق کو 10دسمبر1984ء کو تحریری طور پر ایٹم بم بنانے کی ڈرائنگ پیش کر دی تھی عام انتخابات سے قبل تین بار عمران خان نے مجھ سے ملاقات کی ان کے ہمراہ شیریں مزاری بھی تھیں انہوں نے مجھے پاکستان تحریک انصاف جوائن کرنے کی دعوت دی لیکن میں نے بوجوہ معذرت کر لی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے نیوکلیئر پاور بننے کے بعد بھارت کے پاکستا ن کو مزید ٹکڑے کرنے کے ایجنڈے سے باز آگیا۔