بائیسواں یوم تکبیر‘ لداخ میں چین کے ہاتھوں بھارت کی درگت‘ آرمی چیف کا عزم اور مجید نظامی کی یاد
وطن عزیز کو ایٹمی قوت بنے آج 22 سال مکمل ہو گئے ہیں اور آج بھارت کی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار کے پاکستان کی سلامتی کیخلاف جارحانہ عزائم اور کشمیر کو مستقل ہڑپ کرنے کی اسکی مکارانہ چالوں کے تناظر میں پاکستان کے ایٹمی قوت سے ہمکنار ہونے کی ضرورت و اہمیت بھی دوچند ہو گئی ہے۔ ویسے تو بھارت کے کسی بھی حکمران نے پاکستان کی سلامتی کیخلاف سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور قیام پاکستان کے ساتھ ہی اسکی سلامتی کمزور کرنے کیلئے ہندو بنیاء لیڈر شپ کی سازشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جو پاکستان کے ساتھ بھارت کی تین جنگوں اور پھر سانحۂ سقوط ڈھاکہ پر منتج ہوا اور پھر باقیماندہ پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی نیت سے بھارت نے ایٹمی ٹیکنالوجی بھی حاصل کرلی اور 1974ء میں ایٹمی دھماکہ کرکے اپنے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان بھی کر دیا تاہم ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بی جے پی کے ادوار اقتدار میں بھارت کی پاکستان دشمنی انتہاء کو پہنچی۔
آج بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے دوسرے دور اقتدار میں پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے جنونی ایجنڈا کو جس انتہاء تک لے جارہے ہیں اسکے پیش نظر ہماری ایٹمی قوت ملک کی سلامتی کے تحفظ کیلئے نعمتِ غیرمترقبہ نظر آتی ہے۔ اسلامی دنیا میں پاکستان کا پہلی ایٹمی قوت بننا پاکستان ہی نہیں‘ مسلم دنیا کیلئے بھی فخرو انبساط کا باعث ہے جس سے اس خطے میں بھارت کی جانب سے بگاڑا جانیوالا توازن دوبارہ قائم ہوا ہے اور پاکستان کی سلامتی کے درپے تمام قوتوں کو یہ ٹھوس پیغام ملا ہے کہ وہ ہمیں ترنوالہ ہرگز نہ سمجھیں۔ پاکستان کو ایٹمی قوت سے ہمکنار کرنے کا کریڈٹ جہاں 28؍ مئی 1998ء کو چاغی (بلوچستان) کے پہاڑ پر ایٹمی بٹن دبانے والے اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف کو جاتا ہے وہیں معمار نوائے وقت اور امام صحافت محترم مجید نظامی اس قابل فخر کریڈٹ کے حقدار ہیں جنہوں نے 3؍ مئی 1998ء کو بھارت کی جانب سے کئے گئے تین ایٹمی دھماکوں پر جوابی ایٹمی دھماکے کیلئے شش و پنج میں پڑے میاں نوازشریف کو قومی اخبارات کے ایڈیٹروں کے ساتھ انکی میٹنگ میں جھنجوڑا اور انہیں ببانگ دہل باور کرایا کہ آپ ایٹمی دھماکہ کردیں ورنہ قوم آپ کا دھماکہ کردیگی‘ میں آپ کا دھماکہ کردوں گا۔ میاں نوازشریف نے اپنی وزارت عظمیٰ کے تیسرے دور کے آغاز میں 28 مئی 2013ء کو نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں منعقدہ یوم تکبیر کی تقریب میں خطاب کے دوران ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی سے مخاطب ہوتے ہوئے خود بھی اس امر کا اعتراف کیا تھا کہ آپکی دھمکی نے ہی مجھے پاکستان کا ایٹمی بٹن دبانے کا حوصلہ دیا تھا۔ آج 22ویں یوم تکبیر کے موقع پر جبکہ کرونا وائرس کے پیش نظر نظریہ پاکستان ٹرسٹ سمیت کسی بھی سطح پر کسی نجی یا سرکاری تقریب کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا‘ محترم مجید نظامی کی کمی بہرصورت بہت شدت سے محسوس ہوگی جو اپنی زندگی میں یوم تکبیر کی ہر تقریب میں حکمرانوں کو ملک کی ایٹمی ٹیکنالوجی کی اہمیت کا احساس دلا کر باور کرایا کرتے تھے کہ ہم نے ایٹم بم شوکیس میں سجانے کیلئے تیار نہیں کیا‘ ہم نے ملک کی سلامتی کیخلاف دشمن کی سازشیں اور اسکے جارحانہ عزائم اپنے گھوڑے ہمہ وقت تیار رکھ کر ناکام بنانے ہیں اور ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی ہی ہمارے گھوڑے ہیں۔
آج بھارت کی مودی سرکار ہندو انتہاء پسندی پر مبنی اپنی جنونیت کے جس راستے پر چل رہی ہے جس میں پاکستان ہی نہیں‘ پورے خطے اور پوری اقوام عالم کی سلامتی کو سخت خطرات لاحق ہوچکے ہیں‘ اسکے تناظر میں پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے اور آج بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جوابی ایٹمی دھماکوں کیلئے میاں نوازشریف شش و پنج میں ہی پڑے رہتے اور پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کرنے کیلئے 28؍ مئی 1998ء کو ایٹمی بٹن دبانے سے گریز کرتے تو اس خطے میں توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والے بھارت کے حوصلے مزید کتنے بلند ہوتے اور پاکستان کیخلاف سرجیکل سٹرائیک کی گیدڑ بھبکیاں لگانے والی آج کی مودی سرکار اب تک کیا کیا طوفان نہ اٹھا چکی ہوتی۔ اس نے تو گزشتہ سال 5؍ اگست کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے سے متعلق اپنے اقدام کے تحت مقبوضہ وادی کے علاقوں جموں اور لداخ کو بھارت میں ضم کرکے کشمیر کو ہڑپ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ اب مودی سرکار کی جانب سے پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور اسکے شمالی علاقہ جات بشمول گلگت بلتستان پر شب خون مارنے کی بھی اعلانیہ تیاریاں جاری ہیں جو ہماری جانب سے اپنے گھوڑے ہمہ وقت تیار رکھنے کی ہی متقاضی ہیں۔
بھارت کے ان توسیع پسندانہ عزائم کا جو مسکت جواب چین کی فوج نے لداخ میں گزشتہ روز بھارتی سورمائوں کی درگت بنا کر دیا ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق لداخ سے بھارتی قبضہ چھڑوالیا ہے جس پر بھارتی قیادت کو چپ سی لگ گئی ہے۔ اس سے کشمیر پر ہمارے اصولی موقف کو بھی یقیناً تقویت حاصل ہوئی ہے۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھی بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا نوٹس لے کر ہی عید کے روز لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت بدلنے کی بھارتی کوششیں ناکام بنانے کے قومی عزم کا اظہار کرکے مودی سرکار کو باور کرایا کہ ملکی سلامتی کیخلاف اسکی ہر سازش اور جارحیت کا فوجی طاقت سے جواب دیا جائیگا۔
بلاشبہ ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی ہی ہمارا دفاعی حصار ہے اور آج یوم تکبیر کے موقع پر ہمیں ملک کے ان تمام قومی سیاسی اور عسکری قائدین کو خراج تحسین و عقیدت پیش کرنا ہے جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا عزم باندھا اور پھر ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ اس حوالے سے ذوالفقار علی بھٹو سے مجید نظامی تک کے تمام قابل فخر کردار ہمارے قومی ہیرو ہیں اور آج جنونی مودی سرکار کے پیدا کردہ حالات پر ہم پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے پر جتنا بھی فخر کا اظہار کرینگے اس سے ملک کی سلامتی کے تحفظ کیلئے قوم میں اتنا ہی زیادہ حوصلہ پیدا ہوگا۔ ہمارا دفاع یقیناً ہمارے ایٹمی قوت ہونے کے ناطے سے ہی ناقابل تسخیر ہوا ہے تاہم مکار دشمن کو ہر محاذ پر شکست دینے کیلئے ہمیں ایک مربوط اور ٹھوس قومی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے اگر یوم تکبیر کو قومی اتحاد و یکجہتی کی علامت بنا دیا جائے تو پھنکارے مارتے ہمارے موذی دشمن بھارت کو ہماری سلامتی و خودمختاری کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی کبھی جرأت نہیں ہوگی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024