نوائے وقت کی بھارت کے حوالے سے پالیسی کو ایک مخصوص طبقے نے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن وقت ثابت کر رہا ہے کہ امام صحافت جناب مجید نظامی مرحوم کی سوچ بھی درست تھی، بھارت کے حوالے سے ان کا موقف بھی درست تھا اور بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ان کی واضح پالیسی کو اپنایا جاتا تو شاید حالات کچھ اور ہوتے بدقسمتی سے ہر دور میں حکمرانوں نے بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے قلابازیاں کھاتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی سطح پر بھی دشمن ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے مختلف آرا سامنے آتی رہیں لیکن اب وقت نے ثابت کیا ہے کہ جناب مجید نظامی مرحوم کا دو ٹوک موقف بالکل درست تھا۔ نوائے وقت کی پالیسی رہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت سے ہر قسم کے تعلقات ختم ہونے چاہیئں گوکہ کسی حکمران کو یہ کرنے کی جرات نہ ہوئی لیکن مجید نظامی یہ آواز بلند کرتے رہے اور دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت کشمیریوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہا ہے۔ پانچ اگست دو ہزار انیس سے آج تک کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن ہے اور اب اس نے ہر طرف فساد پھیلایا ہوا ہے۔ بھارت چین کے ساتھ بھی الجھ رہا ہے، اسے افغان امن عمل کی بھی تکلیف ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت شہریت کے قانون سے بنگلہ دیش، جعلی کارروائی سے پاکستان کو جبکہ نیپال/چین کے ساتھ سرحدی تنازعات صورتحال کی سنگینی کو ہوا دے رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں سے ہمسایوں کے لیے مسلسل خطرہ ہیں۔ عمران خان نے اقوامِ متحدہ میں بھی بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا لیکن دنیا پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اب بھارت چین کے ساتھ بھی الجھا ہے جہاں اسے منہ کی کھانا پڑی ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے خراب صورتحال کی وجہ سے اپنی فوج کو تیار رہنے اور ملک کا مضبوطی سے دفاع کرنے کے لیے کہہ دیا ہے۔ یہ صورتحال بھارتی اقدامات کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ گذشتہ چند روز میں لداخ سمیت بھارت اور چین کے مابین ایل اے سی کے مختلف مقامات پر دونوں جانب سے کشیدگی نظر آ رہی ہے۔ دونوں طرف سے اس طرح کی غیر معمولی فوجی نقل و حرکت پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کارگل کے مقام پر ہونے والی جنگ کے بعد اسے سب سے بڑی فوجی نقل و حرکت اور کشیدگی کہا جا رہا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ بھارت کو کبھی نیپال سے مسئلہ ہوتا ہے تو کبھی افغان امن عمل میں رخنہ اندازی کی کوشش کی جاتی ہے، کبھی بلوچستان میں شورش کو ہوا دی جاتی ہے اور اب لداخ میں ویسی حرکت کے بعد چین کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بھارت کے موجودہ حکمرانوں کے ہندوتوا کے اقدامات کی وجہ سے دنیا کے امن و سکون کو خطرات لاحق ہیں۔ بھارت مکمل طور پر جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے قومی سلامتی، ترقیاتی اہداف کا دفاع کرنے کے لیے فوج کو ہر وقت تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔ بھارت میں بھی اس حوالے سے صورت حال غیر معمولی ہے وہاں بھی سیاسی و عسکری قیادت حالات پر نظر رکھتے ہوئے اقدامات کر رہی ہے۔ اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین کچھ ہوتا ہے یا نہیں لیکن بھارتی اقدامات اور نریندرا مودی کے فیصلوں سے دنیا کو ایک اور ثبوت تو ملا ہے کہ بھارت ناصرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ وہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کو خراب رکھنے کا کوئہ موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ طاقت کے نشے چور اور ہندوتوا کے فلسفے کو پھیلانے میں اندھے ہوئے بھارتی حکمرانوں کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ یکطرفہ طور پر کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے، کشمیریوں کو ان کے گھروں میں قید کرنے، سیاای قیادت کو گرفتار کرنے، حریت پسندوں کو شہید کرنے، خواتین کی عصمت دری، معصوم بچوں پر تشدد، میڈیا پر پابندیاں، رابطے کے ذرائع منقطع کرنا، انٹرنیٹ کی بندش سمیت بھارت پانچ اگست سے آج تک ہر وہ کام کیا ہے جس سے کشمیریوں کی آواز کو دبایا جا سکے، ان کی تحریک آزادی کے زور کو توڑا جا سکے۔ اس دوران مسلمانوں کو باجماعت نماز کی ادائیگی سے روکا گیا عاشورہ کے جلوسوں پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا گیا، شہریوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن عالمی امن کے نام نہاد دعویداروں نے کچھ نہ کیا اب وہی بھارت چین سے بھی الجھ رہا ہے۔ دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کے تمام غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرے اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی آزادی میں اپنا کردار ادا کرے اگر ایسا نہیں ہوتا تو ایک مخصوص وقت تک ہی اس کو برداشت کیا جا سکتا ہے۔
افواج پاکستان کی کشمیریوں کے ساتھ جذباتی و روحانی وابستگی غیر مشروط ہے۔ کشمیر ہر فوجی جوان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ کشمیر ہر فوجی جوان کے دل کے بہت قریب ہے۔ کشمیر شہہ رگ پاکستان ہے۔ مسئلہ کشمیر پرپاکستانی عوام نے ہمیشہ اپنے مظلوم بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ افواجِ پاکستان نے بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے بہترین اقدامات اٹھائے ہیں۔ بعض اوقات دشمن کو بھی اس کی تعریف کرنا پڑتی ہے۔ یہ ایک پہلو ہے دنیا کو سوچنا چاہیے کہ جو فوج اپنے ملک سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر سکتی ہے وہ فوج کشمیر کے لیے جنگ کو ہمیشہ پہلے آپشن کے طور پر بھی استعمال کر سکتی ہے۔ اب کی بار یقیناً بھارت کو ناقابل یقین نتائج اور نقصان کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ابھینندن کے معاملے پر ہم ثابت کر چکے ہیں کہ کیا کر سکتے ہیں۔
کشمیریوں کی آزادی کے لیے افواجِ پاکستان ہر اس کام کے لیے تیار ہیں جس کا دنیا خطرہ ہے۔ کشمیریوں سے محبت، وفاداری نبھائی جائے گی، انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ یقیناً وہ وقت ضرور آئے گا جب بھارت کو ظالم حکمرانوں کو جواب دینا پڑے گا۔ افواجِ یقیناً کشمیریوں کی توقعات پر پورا اترے گی۔ پی ٹی ایم والے یا بلوچستان کے دہشت گرد یہ یاد رکھیں کہ جو بھی سرزمین پاکستان کے خلاف کام کرے گا، غداری کرے گا اسکا انجام وہی ہو گا جو ایک غدار کا ہوتا ہے اور بھارت بھی یاد رکھے کہ اس کا انجام ہی وہی ہو گا جو ایک ظالم کا ہوتا ہے۔ کشمیر کی آزادی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے جنت نظیر وادی کو کافروں کے چنگل سے نکالا جائے گا۔ انشاء اللہ
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024