28مئی ملکی تاریخ میں یادگار ہی نہیں بلکہ 14اگست 1947ء کے بعد تاریخی اہمیت کا حامل دن بن چکا ہے یہ 1998ء کا ایک دن ہی تھا جس روز ایک نڈر، بے باک، بہادر، حب الوطن کے جذبے سے سرشار اور انمٹ نقوش کے حامل اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے بھارتی 5ایٹمی دھماکوں کے بدلے 6ایٹمی دھماکے کر کے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔ یہ انہی 6 ایٹمی دھماکوں کا حسن اعجاز ہے کہ متعدد بار کی کوششیں، حیلے بہانوں کے باوجود ہمارا ازلی دشمن بھارت سرحد لائن کو عبور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ بھارت کے مقابلے میں وزیر اعظم پاکستان سے ایٹمی دھماکے کرانے میں ڈاکٹر مجید نظامی کی کاوشیں اور ترغیبات کسی سے مخفی نہیں بھارت کیلئے ڈاکٹرمجید نظامی کے کیا جذبات ہیں سب بخوبی آگاہ ہیں بقول ڈاکٹر مجید نظامی ہندو بنیا ہمارا کبھی بھی حقیقی دوست نہیں ہو سکتا ایٹمی دھماکوں کے بعد بھارتی سرکار پاکستان کو ملیا میٹ کرنے میں کامیاب تو نہ ہو سکی البتہ ہمارے عاقبت نا اندیش سابق حکمرانوں کی مصلحتوں کے باعث پاکستانی دریائوں پر ڈیم بنا کر ہماری زمینوں کو بنجر ضرور کر دیا۔ ہائے افسوس سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف ڈاکٹر مجید نظامی کی آواز پر ہی کان دھر لیتا کشمیر بیک ڈور ڈپلومیسی سے باز رہتا۔ جس کا خمیازہ آج نا صرف کشمیری بھگت رہے ہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی شورش زدہ ماحول شدت اختیار کر چکا ہے الغرض آج پھر ارض پاک میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے جبکہ بھارت میں نریندر مودی وزارت اعظمی کا حلف اٹھا چکا ہے جس کا ماضی نا صرف متنازعہ ہے بلکہ ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگا ہوا ہے عیار و مکار بھارتی حکمران نا صرف کشمیر میں حریت کے متوالوں کے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں بلکہ انہوں نے پاکستانی علاقوں بلخصوص بلوچستان و خیبر پی کے کا امن بھی غارت کرنے میں ہر طرح کی فنڈنگ کی ہے ہر حکومت وقت نے ایسی مذموم بھارتی کارستانیوں کو ناصرف آشکار کیا ہے بلکہ اقوام عالم کو اسی کے ثبوت بھی فراہم کئے ہیں مگر افسوس بھارتی حکمرانوں کے حواری طاقتور حلقوں نے ہمیشہ سے اپنی آنکھیں موندے رکھیں اب جبکہ نریندرمودی کی حکومت قائم ہو چکی ہے مسلم لیگ ن کی حکومت کو بھارتی ہر سازش سے بروقت خبردار رہنا ہو گا۔ قائدین مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف جو پہلے ہی متعدد اندرونی و بیرونی مسائل سے نبرد آزما تھے اب انہیں نریندر مودی کی چالبازیوں سے بھی ہوشیار رہنا ہو گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت کو مسائل کے انبار ورثے میں ملے تھے مگر یہ کہنا بھی بے جا نہیں ہو گا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ملکی مسائل کے خاتمے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے انشاء اللہ جلد ہی اس کے مثبت اثرات مرتب ہو نگے حکومتی ایک سالہ کارکردگی میں متعدد بحرانوں کا سر کچلا جا چکا ہے انرجی بحران کے خاتمے کیلئے حکومت کاوشیں خاص طور پر خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی محنت قابل تحسین ہے خادم اعلیٰ نے گزشتہ ایک سال سے انرجی بحران کے خاتمے کیلئے متعدد ممالک کے دورے کر کے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ارض پاک میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جس کے اثرات بہتری سامنے آ رہے ہیں ہمارے عظیم دوست چین نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا باب کھول دیا ہے حال ہی میں خادم اعلیٰ 160 ارب ڈالر سرمایہ سے لاہور میں چلنے والی پہلی میٹرو ٹرین کے منصوبے پر دستخط کر کے آئے ہیں یہ منصوبہ آئندہ ماہ شروع ہو جائے گا اپنی نوعیت کے منفرد اس منصوبے سے روزانہ لاکھوں افراد اپنی منزل مقصود تک بہت ہی قلیل وقت اور تھوڑے کرائے سے پہنچ جائینگے ماضی میں ایسے کسی منصوبے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ جیسا کہ پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ راقم خود بھی بطور پارلیمانی سیکرٹری زراعت خادم اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کی سربراہی میں خدمات انجام دے چکا ہے میں وثوق سے ہی نہیں بلکہ یقین محکم سے ببانگ دہل کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرونگا کہ انشاء اللہ آئندہ پانچ سالوں میں ملک میں گھمبیر مسائل کا خاتمہ ہو جائیگا میٹرو بس فری سگنل منصوبے کی تکمیل اور میٹرو ٹرین کے قیام کے بعد غیر ملکی سیاح ارض پاک کا رخ ضرور کریں گے علاوہ ازیں ارض پاک میں بسنے والا ہر شہری لاہور کی خوبصورتی کو دیکھنے کیلئے اس شہر کا رخ ضرور کرے گا۔ ماضی گواہ ہے کہ مخالفین نے خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف کے میٹرو بس منصوبے میں کیڑے نکالنے کی ہر ممکن کوششیں کیں اپنی نوعیت کے اعتبار سے اس منفرد منصوبے کو جنگلا بس کا نام دیا گیا بعض نام نہاد قبضہ مافیا سے اس منصوبے کے خاتمے کیلئے مظاہرے بھی کروائے گئے منصوبہ روکنے کیلئے عدالتوں کا رخ بھی کیا گیا مگر صد آفرین خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف پر جنہوں نے ہر ناممکن کو ممکن بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی آج خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف کے ترقیاتی منصوبوں میں تیزی اور شفافیت کا زمانہ معترف ہے۔ میں یہاں عمران خان صاحب کو بھی صاحب رائے مشورہ دے رہا ہوں کہ خان صاحب خدارا قوم کو ایک بار پھر سے اندھیروں میں دھکیلنے کی پالیسی سے باز رہیں جن کے ہاتھوں آپ کھلونا بنے ہوئے ہیں وہ استعمال کرنے کے بعد آپ کی بات ہی نہیں پوچھیں گے اب بھی وقت ہے سنبھل جائیے اور صوبہ خیبر پی کے کی حکومت پر توجہ دیجئے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024