لوڈشیڈنگ سے معمولات زندگی معطل ہوکر رہ گئے، خواتین کا شدید ردعمل
لاہور (لیڈ ی رپورٹر) صوبائی دارالحکومت میں 14 سے 18 گھنٹے تک جاری رہنے والی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ خواتین نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زندہ درگور کردینے والی لوڈشیڈنگ کے باعث تمام معمولات زندگی معطل ہوکر رہ گئے ہیں۔ شیر خوار بچے اور بزرگ شدید گرمی اور حبس میں نڈھال ہورہے ہیں۔ نگران حکمران اگلی حکومت کے بننے کا انتظار کئے بغیر لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے فوری اقدامات کریں۔ گزشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو میں ورکنگ خواتین عالیہ احمد اور آفرین فاطمہ نے کہا کہ دوہری ذمہ داریاں ادا کرنا ناممکن ہوگیا ہے، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے رات بھر سو نہیں سکتے۔ اس سے اگلے دن دفاتر میں کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر منیرہ فواد اور مریم حماد نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے باعث ہسپتالوں میں آپریشن کے شیڈول بار بار تبدیل ہونے سے مریضوں کے امراض میں شدت اور تکلیف میں اضافہ ہوگیاہے۔ غزالہ خان ایڈووکیٹ اور عمرانہ بلوچ ایڈووکٹ نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے شہری پانی کی نعمت سے بھی محروم ہیں۔ طالبات حرا فاطمہ اور ردا عائشہ نے کہا کہ زندگی کا قیمتی وقت بجلی کے انتظار میں گزر جاتا ہے۔ امتحانات کی تیاری عذاب بن کر رہ گئی ہے۔ گھریلو خواتین مسز پروین منظور اور ماجدہ سلیمان نے کہا کہ چار چار گھنٹے مسلسل بجلی بند رہنے سے پانی ٹھنڈا نہیں ہوتا۔ ریفریجریٹر میں پڑی خوراک ناقابل استعمال ہو جاتی ہے۔