اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں عدالت نے پہلے پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت دی تاہم درخواست گزار کی استدعا پر یہ رقم کم کر کے بیس ہزار روپے کر دی گئی وحید مراد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ دو روز کے دوران کیا شواہد اکٹھے کیے گئے جس پر ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ مختلف سوشل میڈیا پوسٹس کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کو ریکارڈ کا حصہ بھی بنا دیا گیا ہے وحید مراد کے وکیل ایمان مزاری نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ جن پوسٹس کو بنیاد بنا کر مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ درحقیقت وحید مراد کی نہیں بلکہ ان میں سے ایک پوسٹ اختر مینگل کی ہے جو ان کا اپنا بیان ہے۔ وکیل دفاع کے دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے وحید مراد کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی اور ان کی رہائی کا حکم دے دیا یہ کیس ملک میں صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کے تناظر میں اہمیت رکھتا ہے اور وحید مراد کی گرفتاری کے بعد صحافتی حلقوں میں اس پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔ اب عدالت کے اس فیصلے کے بعد ان کی رہائی کی راہ ہموار ہو گئی ہے اور کیس کی مزید کارروائی آئندہ سماعتوں میں جاری رہے گی
اسلام آباد کی عدالت نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کر لی
Mar 28, 2025 | 12:52