ڈاکٹر مجید نظامی: رہبرِ ملت

Mar 28, 2025

مسرت قیوم

رمضان المبارک کی 27 ویں شب کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور اِسی مبارک شب قدر کو قبلہ مجید نظامی فخر پاکستان کا انتقال پْر ملال اسلام پاکستان اور اللہ تعالیٰ رحمن سے گہری محبت۔ بھروسے کا بہت بڑا ثبوت ہے۔ رمضان المبارک کے برکتوں سعادتوں والے ایام نہایت متبرک۔ فضل و کرم۔ انعام و اکرام کی حامل رات کو بطل حریت کا دنیا کو خدا حافظ کہنا۔ نہایت قابل رشک رخصتی مثالی ایمان کے ساتھ تھی۔ بے حد خوش قسمت انسان کہ شاندار زندگی گزارنے کے بعد رحلت بھی خوشی قسمتی کا پیراہن پہن گئی۔ تاریخ گواہ ہے جو شخص طاغوتی قوتوں کے آگے ڈٹ جائے۔اللہ تعالی رحمن اْسے حق کی سربلندی واسطے جرأت و حوصلہ‘  قوت‘  عزم کا استعارہ بنا دیتے ہیں۔ 
صحافت اور محافظِ نظریہ پاکستان نے دو قومی نظریے کی آبیاری۔ فروغ کے لیے نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان جیسے عظیم الشان ادارے قائم کیے۔ مجید نظامی کو بجا طور پر رہبر ملت کہا جاسکتا ہے۔ ‘نوائے وقت’ ایک نظریاتی یونیورسٹی ہے جس نے لاکھوں راسخ العقیدہ اپنے نظریہ پر سختی سے کاربند کاروانِ پاکستان کی نرسری اْگائی۔ کل تک نو آموز رپورٹرز۔ صحافی آج سکہ بند۔ مشہور صحافی بن چْکے ہیں۔ اخلاقی اقدار ہوں یا جمہوری روایات کی پاسداری۔ آمرانہ نظام کے خلاف جدوجہد ہو یا صحافتی پابندیاں۔ ہر جگہ ‘نوائے وقت’ چٹان جیسی مضبوطی کے ساتھ قوم کے ساتھ ڈٹا نظر آیا۔ بھارت کی ہٹ دھرمی۔ الزام تراشی اور سازشی ذہن کو بے نقاب کرنے میں آبروئے صحافت مجید نظامی نے مجاہدانہ کردار ادا کیا۔ نظریہ پاکستان ہماری بقا کا ضامن ہے۔ حکومتی جبر۔ کوئی بھی ترغیب۔ لالچ۔ دباؤ۔ ‘نوائے وقت’ کو حق بات کہنے اور لکھنے سے نہ روک سکا اور یہی بات ‘نوائے وقت’ قارئین کی اخلاقی تربیت و اذہان کی پختگی کا باعث بنی۔ ایک سچا پاکستانی ترجمان۔ قائداعظم۔ علامہ اقبال کی فِکر کا صحیح وارث۔ متوالا۔ بھارت کے مذموم عزائم۔ مکروہ ارادوں کے خلاف سینہ سپر کہ ابھی تک بھارت اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان کو مٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ پاکستان اور ‘نوائے وقت’ لازم و ملزوم ہیں۔ ایک کے بغیر دوسرا ادھورا ہے۔ بے یقینی۔ خوف۔ سخت گھٹن۔ جبرکی فضا میں بھی حق سچ کے علم بردار حمید نظامی اور مجید نظامی نے اپنی آواز کو پست نہیں ہونے دیا۔ صحیح معنوں میں دونوں بھائی علامہ اقبال۔ قائداعظم کے سچے پیروکار اور مْخلص پاکستانی تھے۔ حمید نظامی ‘نوائے وقت’ کے بانی۔ تحریک پاکستان کے سرگرم رضا کار۔ تو مجید نظامی ‘نوائے وقت’ کی جدید تعمیر و تشکیل اور نظریاتی فوج کے سپہ سالار تھے۔ایک یادگار دن ہر لحاظ سے تاریخی لمحات ، مشن بہت عظیم تھا مقاصد بہت وسیع تھے۔ دنیا کے ایک بڑے خطہ کی تاریخ۔ ایک مدبر تاریخ ساز وکیل۔مخلص رہنما کے ہاتھوں بدلنے کے آغاز کی پہلی اینٹ۔ مقصد صرف ایک زمین کے ٹکڑے کا حصول نہیں تھا بلکہ مطلوبہ سر زمین کو اسلامیان عالم کے لیے ایک مضبوط۔ متحدہ قوت کے مرکز میں بدلنا تھا۔ اپنی قوم کا درد لیے سچے جذبوں والے لوگ۔صاف نیت۔ مخلص اذہان جمع تھے۔پھر چشم ِ فلک نے دیکھا ایک برکتوں والی قرارداد پاس ہوتے۔ عظیم الشان تحریک کا نقطہ آغاز۔ 23 مارچ 1940ء  آل انڈیا مسلم لیگ کا کنونشن۔ قرار داد پاکستان کی منظوری۔ یہاں سے تاریخ ختم نہیں ہوتی۔ آنے والے وقت کے تقاضوں اور متوقع مشکلات۔ مقاصد کے حصول میں درپیش رکاوٹوں سے نمٹنے واسطے اول العزم لیڈر قائداعظم کی خواہش کے احترام کا مظاہرہ۔ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے نوجوان قائد حمید نظامی کا اْسی وقت ’’نوائے وقت‘‘ کے نام سے پندرہ روزہ جریدے کا اعلان۔
قرارداد پاکستان کا مقصد مسلمانان ہند کے لیے ایک ایسے خطہ کا حصول تھا جہاں وہ بلا خوف و خطر زندگی بسر کر سکیں۔ اپنے مذہبی فرائض کامل یکسوئی بنا کِسی ڈر کے آزادانہ فضا میں سر انجام دے سکیں۔ ایک ایسی زمین کا حصول جہاں کے باشندگان کو برابر انصاف۔ عدل کے حقوق میسر ہوں۔ بِلا امتیاز روزگار۔ معاشی۔ سماجی۔ تعلیمی۔ سے اسی حقوق حاصل ہوں۔ ایک ایسا وطن جہاں کوئی کِسی پر ظلم نہ کرے۔ جہاں کوئی کِسی کا حق نہ مارے۔ ایک ایسی پْر امن ریاست جہاں دن یا رات میں راہ چلتے لوگوں۔ بچوں۔ عورتوں کے ساتھ بدتمیزی۔ لوٹ مار نہ ہو۔ بزرگوں کا احترام۔ بچوں سے محبت۔ شفقت کے تصور پر مبنی ریاست۔ ہر چہرے پر خوشی کے احساسات سے بھری ریاست۔ تمام خواہشات بہت مخلص اور پاکیزہ تھیں۔ ایک عظیم معرکہ درپیش تھا۔ دشمنان مسلم اکثریت میں تھے۔ قیام پاکستان کے لیے شروع ہونے والی تحریک کے خلاف متعصب ہندو پریس کے زہر ناک پروپیگنڈا کا توڑ وقت کا تقاضا تھا۔ اسی لیے قائداعظم کے حکم پر قوم کے بہادر سپوت حمید نظامی نے اْردو جریدے کے اجراء کا اعلان کیا۔ جس کا پہلا شمارہ 29 مارچ 1940ء کو مارکیٹ میں آگیا۔ ایک طرف ایک عظیم لیڈر کی سرکردگی میں تحریک ِ پاکستان کی مثالی جدوجہد کا آغاز ہوا۔ اْس کے ساتھ صحافتی میدان میں ’’تحریک‘‘ کو تقویت پہنچانے کی قلمی جدوجہد بر سر عمل آگئی۔ بانی ‘نوائے وقت’ حمید نظامی نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کو منظم کرنے میں مجاہدانہ کردار ادا کیا۔ اصولوں پر مبنی صحافت کی بنیاد رکھنے والا ’’مدیر‘‘ جس کا قلم قیام پاکستان کے مخالفین ازاں بعد جمہوری اقدار کے دشمنوں کے لیے برہنہ شمشیر تھا۔ اصول پرست۔ جمہوری ذہنیت کے حامل ’’نظامی برادران‘‘ نے پاکستان کے قیام۔ استحکام کے لیے گرانقدر خدمات انجام دیں۔حمید نظامی قیام پاکستان کے سرگرم سپاہی تھے تو مجید نظامی استحکام پاکستان کے پْر جوش سپاہی۔
‘نوائے وقت’ کی عمر 85 سال ہو چکی ہے اور میری وابستگی کا آغاز 80ء کی دہائی میں بچوں کے صفحہ سے ہوا۔ پھر خواتین صفحہ پر کہانیاں شائع ہونا شروع ہوئیں۔ روزنامہ مشرق۔ روزنامہ امروز۔ جنگ اسلام، اوصاف متعدد اخبارات میں سلسلہ جاری رہا مگر ‘نوائے وقت’ سے لگن نے باندھے رکھا۔ لگن بھی کوئی معمولی نہیں تھی۔ پاکستان سے عشق نے ایک ایسے صحافتی ادارے سے تعلق ٹوٹنے نہیں دیا جو ہماری نظریاتی سرحدوں کا محافظ تھا۔ ڈاکٹر مجید نظامی کو آبروئے صحافت اور نظریاتی سپہ سالار کے القاب میرے قلم کی ’’نوائے وقت‘‘ سے محبت۔ عقیدت کا اظہار تھے۔2001ء میں میرے قلمی سفر کا رخ کرنٹ افیئرز کی طرف مڑ گیا وہ دن آج کا دن میرا مشن جاری ہے۔ میری وابستگی قائم ہے۔ میرا قلم ’’میثاق حق‘‘ ہوا تو پھر میثاق پاکستان۔میثاق جمہوریت۔ میثاق معیشت۔ میثاق اخلاق۔ میثاق عوام جیسے کالمز تاریخ کا حصہ بنے۔

مزیدخبریں