ڈنمارک میں قرآن مجید کی پھر سے بے حرمتی
ڈنمارک میں ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتیٍ‘ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردعمل اور مذمت۔ قرآن پاک کی بے حرمتی کسی صورت قبول اور برداشت نہیں۔ دفتر خارجہ پاکستان نے ڈنمارک حکام سے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھا جائے۔ نفرت انگیز اسلامو فوبیا کے واقعات روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ اسی طرح سعودی عرب‘ ترکیہ اور قطر نے بھی اس گھناﺅنے اقدام کو اشتعال انگیز عمل قرار دیا اور کہا ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں بھی اسلامو فوبیا کے واقعات روکے نہیں جا سکے۔ مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو فوری روکا جائے۔
غیرمسلم ممالک بالخصوص مغربی‘ یورپی ممالک میں قرآن مجید کی بے حرمتی‘ شعائر اسلامی کی توہین اور شانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی کے اب تک جتنے بھی سوقیانہ واقعات ہو چکے ہیں‘ وہ اس امر کے غماض ہیں کہ الحادی قوتیں باقاعدہ ایک ایجنڈے کے تحت ایسے واقعات کا ارتکاب اور انکی سرپرستی کرتی ہیں تاکہ مسلمان مشتعل ہوں اور انہیں دین اسلام اور مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کا موقع مل سکے۔ بے شک کسی کلمہ گو کو توہین قرآن و مذہب اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی قبول و برداشت نہیں ہو سکتی چنانچہ ایسے دیدہ دلیرانہ اور گستاخانہ واقعات پر امتِ مسلمہ کے کسی بھی فرد کا اشتعال میں آنا فطری امر ہے۔ مگر الحادی قوتیں کسی گستاخانہ حرکت کے ردعمل میں رونما ہونیوالے کسی واقعہ کو ایک ایجنڈے کے تحت پوری مسلم دنیا کیخلاف پراپیگنڈہ کیلئے بروئے کار لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔ اسلامو فوبیا کا تصور درحقیقت مسلم دنیا کو منتشر کرکے اس پر غلبہ حاصل کرنے کی سازش ہے۔ بے شک حرمتِ رسول پر کٹ مرنا مسلمانوں کے ایمان کا حصہ اور سعادت ہے اور بین المذاہب ہم آہنگی کا تقاضا ایک دوسرے کے دین اور انکی مقدس ہستیوں کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھ کر ہی پورا کیا جا سکتا ہے مگر جس طرح گزشتہ کچھ عرصہ سے فرانس‘ ڈنمارک اور دوسرے غیرمسلم ممالک میں بعض فاترالعقل لوگ قرآن مجید کی بے حرمتی اور شانِ رسالت مآب میں گستاخی کا دیدہ دلیرانہ ارتکاب کر رہے ہیں‘ اس سے بین المذاہب ہم آہنگی کا تصور ہی ختم ہو رہا ہے۔ پاکستان نے اسی تناظر میں گزشتہ سال اقوام متحدہ میں بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے قرارداد پیش کی جس میں اسلامو فوبیا کے بطور فیشن ارتکاب کے سختی سے سدباب کا تقاضا کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرکے ہر سال 16 مارچ کا دن اسلامو فوبیا کیخلاف منانے کا اعلان کیا۔ اگر اسکے بعد بھی شعائر اسلامی کی گستاخی کا ارتکاب ہورہا ہے تو اس امر کا عکاس ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کو الحادی قوتوں کی جانب سے محض رسمی کارروائی سمجھا جا رہا ہے۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو بین المذاہب ہم آہنگی کا تصور ہی غارت نہیں ہوگا بلکہ عالمی امن پر بھی خطرے کی تلوار مسلسل لٹکتی رہے گی۔ اقوام متحدہ کو اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے فعال کردار بہرصورت ادا کرنا چاہیے۔