کرونا کیس1331 : لاہور، دیر میں 2 اموات، خیبرپی کے کے رکن اسمبلی عبدالسلام، 4 ڈاکٹر وائرس کا شکار
اسلام آباد‘ لاہور‘کراچی،گلگت+فیرزوالا(وقائع نگارخصوصی+نامہ نگار+نیوز رپورٹر+نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ‘نیوز رپورٹر) پاکستان میں کرونا وائرس سے مزید دو شہری جاں بحق، تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد1331 ہو گئی‘ خیبر پی کے رکن اسمبلی عبدالسلام آفریدی، جبکہ 4ڈاکٹر بھی وائرس کا شکار ہوگئے‘ پنجاب میں دفعہ144 کا ترمیمی نوٹیگیکیشن جاری اور سندھ میں لاک ڈائون پلان تبدیل کردیا گیا۔ دکانیں شام 5 بجے بند کرنے کا حکم جاری۔کرونا وائرس سے ہلاکتیں 11 ہو گئی ہیں۔ پنجاب میں 3‘ خیبر پی کے میں 4‘ سندھ‘ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں ایک ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔ پاکستان میں اب تک وائرس سے 26 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ 14 کا تعلق سندھ‘ 6 کا گلگت بلتستان‘ 2 کا اسلام آباد‘ 2 کا خیبر پی کے اور ایک کا پنجاب سے ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کرونا کے مزید 59 کیسز رپورٹ ہوئے۔ ان میں پنجاب میں اب تک 49 نئے کیسز سامنے آئے، جن میں 13 مقامی ہیں جس سے صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 440 ہو گئی۔ لاہور میں 104‘ گجرات میں 22‘ گوجرانوالہ میں 8‘ جہلم 19‘ راولپنڈی 14‘ ملتان‘ فیصل آباد 5‘ منڈی بہائوالدین 3‘ میانوالی‘ ڈی جی خان 207 اور 5 زائرین جبکہ نارروال‘ سرگودھا‘ اٹک اور بہاولنگر میں ایک ایک کیسز ہیں۔ مظفر گڑھ کے رجب طیب اردگان ہسپتال میں زیرعلاج کرونا وائرس کی متاثرہ پہلی خاتون صحت یاب ہوکر گھر منتقل ہو گئی۔ سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 19 کیسز سامنے آئے جس سے مجموعی تعداد 440 ہو گئی۔ کراچی میں 11 کیسز سامنے آئے جو لوکل ٹرانسمیشن کے ہیں۔ حیدرآباد میں ایک لوکل ٹرانسمیشن کا کیس سامنے آیا جبکہ لاڑکانہ میں ایران سے 7 زائرین میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ کراچی میں نئے کیسز کے بعد کل تعداد 164 ہو گئی۔ سکھر میں کرونا وائرس میں متاثرین کی تعداد 265 اور لاڑکانہ میں 7 ہو گئی۔ اب تک 14 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جن میں 13 کا تعلق کراچی اور ایک کا حیدرآباد سے ہے جبکہ سندھ میں اب تک ایک ہلاکت ہوئی۔ اسلام آباد میں مزید 2 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس سے وفاقی دارالحکومت میں مجموعی کیسز کی تعداد 27 ہو گئی۔ خیبر پی کے میں مزید 24 کیسز سامنے آئے ہیں۔ مجموعی تعداد180 ہو گئی۔ جمعرات کو خیبر پی کے میں 2 مریض صحت یاب ہوئے۔ خیال رہے صوبے میں 3 مریض انتقال کر چکے ہیں۔ بلوچستان میں مزید 12 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد مصدقہ کیسز کی تعداد 131 ہو گئی۔ جمعرات کو کوئٹہ میں 39 ٹیسٹ منفی آئے۔ بلوچستان میں اب تک ایک مریض جاں بحق ہو چکا ہے۔ گلگت بلتستان میں16نئے کیس سامنے آگئے‘ مریضوں کی تعداد103ہو گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن خیبر پی کے اسمبلی عبدالسلام آفریدی میں کرونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ انہوں نے خود کو قرنطینہ میں کر لیا۔ مردان میں کرونا کے 3 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے مزید16کیسز سامنے آگئے مشیر اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد103ہو گئی نئے تصدیق شدہ مریضوں کا تعلق بلتستان ڈویژن سے ہے تین افراد کی تازہ رپورٹ منفی آنے پر آئسولیشن سنٹر سے ڈسچارج کیا گیا ہے۔ بلوچستان میں بی ایک ڈاکٹر کرونا کا شکار ہو گیا۔ ڈاکٹر نے خود کو قرنطینہ ہی کر لیا۔ محکمہ صحت کے مطابق ڈاکٹر کے اہل خانہ کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔گزشتہ 14 روز میں متاثرہ ممالک سے آئے افراد کو گھر میں آئسولیشن اختیار کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ سیکرٹری پرائمری ہیلتھ کیئر نے 2 ڈاکٹروں میں کرونا وائرس کی تصدیق کر دی۔ ترجمان پرائمری ہیلتھ کیئر کے مطابق ایک ڈاکٹر ڈی جی خان کورنٹین جبکہ دوسری ڈاکٹر آئسولیشن وارڈ میں کام کر رہی تھی، دونوں ڈاکٹر خطرے سے باہر ہیں، طبیعت زیادہ خراب نہیں، ڈاکٹروں کو ہسپتال کے آئسولیشن وارڈز میں رکھا گیا ہے۔ علاوہ ازیں میو ہسپتال لاہور کی آئسولیشن وارڈ میں70سالہ بزرگ مریض محمد حنیف انتقال کر گیا رحمان گارڈن کا رہائشی تبلیغی دورہ سے چار روز قبل واپس آیا تھا۔لوئر دیر میں کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت سامنے آ گئی۔ ڈپٹی کمشنر سعادت حسن کے مطابق 60 سالہ خاتون عمرہ کرکے واپس آئی تھیں، خاتون کا دو روز قبل حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں انتقال ہوا۔ خاتون کو دل کی تکلیف کے باعث حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا تھا، ٹیسٹ کیلئے خاتون کے نمونے بھی لئے گئے تھے جس میں کرونا وائرس مثبت آیا۔ پولی کلینک کے ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی۔ ترجمان کے مطابق گلگت کے رہائشی ڈاکٹر امتیاز ہسپتال کے ہاسٹل میں رہائش پذیر ہیں۔ ڈاکٹر امتیاز کو آئسو لیشن وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولی کلینک ہاسٹل کو لاک ڈائون کر دیا گیا، پولی کلینک ہاسٹل کے تمام 20 ڈاکٹر قرنطینہ کر دیئے گئے، ڈاکٹرز کے نمونے این آئی ایچ بھجوا دیئے گئے۔ ایک چینی شہری میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی۔ ایم ایس کوہسار ہسپتال ڈاکٹر سریش کے مطابق ایک روز پہلے دو چینی شہریوں کو کرونا کے شبے میں داخل کیا گیا تھا دوسرے چینی شہری کی کرونا رپورٹ منفی آئی ہے۔ کرونا کے مریض چینی شہری کو سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ بلوچستان میں کرونا وائرس سے دو مریض مکمل صحت یاب ہو گئے ۔لاہور+کراچی ( سٹاف رپورٹر+نیوز رپورٹر+سپیشل رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے انسداد کوروناکے اجلاس میں پنجاب بھر میں گروسری سٹورز،جنرل سٹورز اور کریانہ کی دکانیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہاکہ گروسری سٹورز، جنرل سٹورز اورکریانہ دکانیں صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کھلی رہیں گی اور اس فیصلے پر کل سے عملدرآمد ہوگا۔ کسی کو خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر گڈز ٹرانسپورٹ کو نقل و حمل کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مسافر بردار گاڑیوں پر پابندی برقرار رہے گی۔ لاہور سمیت پنجاب بھر میں ہاٹ سپاٹ کی چیکنگ کا نظام سخت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ کرونا وائرس کے حوالے سے انتہائی حساس علاقوں کی نشاندہی کر کے ایس او پیز پر عملدرآمد کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ صوبے میں کرونا وائر س کے ٹیسٹ کے لئے کٹس کی دستیابی ہر صورت یقینی بنائی جائے۔ ڈاکٹروں،نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے لئے پرسنل پروٹیکشن ایکوئپمنٹ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ پاکستان آرمی او ررینجرز کے کردار کو بھی سراہتے ہیں۔ ڈاکٹروں،نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی خدمات بھی قابل تحسین ہیں۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے دفعہ 144میں ترجیح کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے تحت کریانہ سٹور، دودھ کی دکان‘ برائلر کی دکان بیکری اور آٹو ورکشاپ‘ زرعی مشینری دکانیں صبح8 بجے سے رات8 بجے تک کھلی رہینگی جبکہ پٹرول پمپ‘فارمیسی، آٹا چکی، کو رئیر سروس اس سے مستثنیٰ ہونگے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کرونا سے مقابلے کیلئے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب بھر میں کریانہ اور جنرل سٹورز رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فیصلے پر آج سے عملدرآمد ہو گا۔ خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہو گی۔ گڈز ٹرانسپورٹ کو نقل و حمل کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسافر بردار گاڑیوں پر پابندی برقرار رہے گی۔ لاہور سمیت پنجاب بھر میں چیکنگ کا نظام سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کرونا کیس والے علاقوں میں نقل و حرکت محدود کی جائے۔ آٹے سمیت اشیاء ضروریہ کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔ غریب طبقے کو راشن پہنچانے کے انتظامات کو حتمی شکل دی جائے۔ انتہائی غریب طبقے کیلئے معاشی پیکج تیار کر رہے ہیں۔ کرونا کے ٹیسٹ کیلئے کٹس کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔ طبی سٹاف کیلئے حفاظتی سامان کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دیدیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کے بغیر کرونا کا پھیلاؤ نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ بغیر وجہ لوگوں کو سڑکوں پر نہ آنے دیا جائے۔ سندھ حکومت نے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کا پلان تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ترجمان مرتضیٰ وہاب کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج شام 5 بجے سے دکانیں بند کرنے کی ہدایت کر دی۔ دکانیں اب شام آٹھ کی بجائے 5 بجے بند ہوں گی۔ اس حوالے سے آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں مزید تین گھنٹے سختی کا فیصلہ کیا ہے۔ دکانیں شام 5 بجے سے صبح آٹھ بجے تک بند رہیں گی۔