آزمائش کی اس گھڑی میں بھی ناجائز منافع کمانے والوں کو عبرت کا نشان بنانے کی ضرورت ہے
صدر اور وزیراعظم کی زیرصدارت ویڈیو کانفرنسوں میں کرونا وائرس کے تدارک کے مزید اقدامات کی منظوری
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیرصدارت ملک کے تمام گورنروں‘ وفاقی وزراء اور علماء کرام کی ایک ویڈیو کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ملک میں پھیلتی کرونا وائرس کی وباء کی روک تھام کیلئے حکومت کی طرف سے ہر طرح کے اجتماعات بشمول مذہبی اجتماعات پر عائد کی گئی پابندی پر مکمل عملدرآمد کیا جائیگا۔ کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی پر عملدرآمد کے عزم کا اظہار کیا اور اس امر کا اعادہ کیا کہ ملک میں کرونا وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے حکومت کے فیصلوں کی حمایت اور پابندی کی جائیگی۔ کانفرنس میں شریک علماء نے عوام کو گھروں میں نماز ادا کرنے کی تلقین کرنے پر بھی اتفاق کیا اور کہا کہ اس کا شرعی عذر موجود ہے۔ صدر مملکت نے علماء کی طرف سے حکومت کی ہدایات پر عملدرآمد کی یقین دہانی اور ملک میں تین لاکھ دینی مدارس کو بند رکھنے کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے مکہ اور مدینہ منورہ کو مکمل لاک ڈائون کردیا ہے اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی دوسرے اسلامی ممالک نے مساجد میں نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی ہے۔
بے شک آج کرونا وائرس کے پھیلائو کی روک تھام ہی ہماری اولین ترجیح ہے جس کیلئے دنیا بھر میں مکمل لاک ڈائون اور دوسرے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ امریکہ نے جہاں اب کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے‘ اپنی تایخ کا سب سے بڑا دو ٹریلین ڈالر کا بیل آئوٹ پیکیج منظور کیا ہے اور اس بار حج کی عدم ادائیگی کا خدشہ بھی لاحق ہوگیا ہے کیونکہ سعودی عرب نے پاکستان سمیت مختلف ممالک کو حج کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرنے سے روک دیا ہے۔ اس حوالے سے آج جہاں آزمائش کی اس گھڑی میں رب کائنات سے گڑگڑا کر معافی مانگنے کی ضرورت ہے وہیں انسانی زندگیوں کو بچانے کیلئے تمام ممکنہ احتیاطی اقدامات اٹھائے جانے بھی ضروری ہیں۔ اس کیلئے ہر مکتبہ فکر کے علماء کرام‘ قومی ریاستی اداروں اور دیگر طبقات زندگی کے لوگوں سمیت پوری قوم احتیاطی اقدامات کیلئے حکومت کی فراہم کردہ گائیڈ لائن پر مکمل عملدرآمد کررہی ہے اور اسلامیانِ پاکستان نے گزشتہ روز نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مساجد میں جانے کی بجائے گھروں میں ہی نماز پڑھنے کو ترجیح دی۔
اس سلسلہ میں کرونا وائرس پر قائم کردہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی مختلف مزید احتیاطی اقدامات کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت تعلیمی ادارے اب 31 مئی تک بند رہیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وارننگ دی کہ ذخیرہ اندوزی کرنیوالوں کو نہیں چھوڑا جائیگا۔ اس وقت ملک میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 12 سو کے قریب پہنچ چکی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے میں 102 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔ اس تناظر میں انسانی زندگیاں بچانے کے اقدامات میں حکومت خاطرخواہ پیش رفت کررہی ہے اور آج اپوزیشن جماعتیں بھی اپنی سیاست کو ترک کرکے کرنا وائرس کا پھیلائو روکنے کے اقدامات میں حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا عندیہ دے چکی ہیں تاہم اس وقت اصل ضرورت ملک میں اشیائے ضرورت اور ادویات کی قلت پیدا نہ ہونے دینے اور ضرورت مندوں کو سامان خوردونوش انکے گھروں تک پہنچانے کی ہے۔ اس حوالے سے یہ افسوسناک صورتحال سامنے آئی ہے کہ ناجائز منافع خوری کی لت میں مبتلا عناصر موجودہ آزمائش کی گھڑی میں بھی ناجائز منافع کمانے کی سوچ سے باز نہیں آرہے جنہوں نے پہلے ہی کی طرح آٹا‘ چینی‘ سبزیوں اور دیگر ضروری اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ملک میں بحران کی کیفیت پیدا کردی ہے۔ اگرچہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار صوبے میں آٹے سمیت کسی چیز کی قلت نہ ہونے کے داعی ہیں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائی کا بھی انہوں نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے اسکے باوجود لاہور سمیت متعدد شہروں میں نہ صرف عام دکانوں میں بلکہ یوٹیلٹی سٹورز پر بھی اشیائے خوردونوش غائب ہیں۔ وزیراعظم عمران خان تو مکمل لاک ڈائون کے باعث اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کرکے اس آخری اقدام سے گریز کرتے رہے ہیں جبکہ ذخیرہ اندوزوں نے جزوی لاک ڈائون کے دوران بھی مصنوعی قلت پیدا کرکے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یہ بلاشبہ اخلاقی پستی کی انتہاء ہے اور جو مفاد پرست عناصر ناجائز منافع خوری کیلئے خوف خدا سے بھی عاری ہیں‘ وہ اپنی بداعمالیوں کے باعث عذاب الٰہی کو دعوت دیتے ہیں۔ ایسے ننگ انسانیت عناصر کی سرکوبی کیلئے حکومت کو زیرو ٹالرنس کی پالیسی طے کرکے بے لاگ اور بلاامتیاز کارروائی کرنی چاہیے اور ناجائز منافع خوروں کو عبرت کی مثال بنا کر معاشرے میں اس گند کی صفائی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ ہم نے قومی یکجہتی کے ساتھ اخوت کے جذبے کے تحت کرونا وائرس کی درپیش عالمی جنگ جیتنی ہے تو ہمیں معاشرے کے ناسوروں سے بھی فاصلہ پیدا کرنا ہوگا۔ خدا ہمارا حامی و مددگار ہو۔