خورشید شاہ کا سی پیک موٹروے منصوبوں میں چینی کمپنی کو نوازنے، مہنگے داموں ٹھیکہ دینے پر عدالت جانے کا اعلان
چیئرمین پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی سید خورشید شاہ نے سی پیک موٹروے منصوبوں میں چینی کمپنی کو نوازنے اور مہنگے داموں ٹھیکہ دینے پر عدالت جانے کا اعلان کردیا، کراچی حیدرآباد میں موٹروے پرائیویٹ پبلک سیکٹر میں دیا جا رہا ہے جو ملک بھر میں کہیں نہیں ہو رہا یہاں مثال قائم کی جا رہی ہے،اجلاس میں این ایچ اے نے-17 2016کی آڈٹ رپورٹ میں 508ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پبلک اکا?نٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سردار عاشق گوپانگ،محمود خان اچکزئی، ڈاکٹرعذرافضل پیچوہو،شاہدہ اختر کے علاوہ وزارت مواصلات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں مواصلات سے متعلق سوالات زیر بحث آئے۔پی اے سی کا اجلاس وزارت موصلات کے آڈٹ اعتراضات 2016/17 کا جائزہ لیا گیا۔ممبران پی اے سی نے این ایچ اے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کلر کہار موٹر وے مرمت کے باوجود کیوں بیٹھ گئی ، موٹر وے کی معیاد دس سال تھی ا س کے بعد مرمت کی این ایچ اے حکام تین سال بعد موٹر وے بیٹھ گئی ارکان کمیٹی ہماری آنکھوں میں دھول نہ جھونکی جائے ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں 5 کھرب سے زائد کے آڈٹ اعتراضات سامنے آ گے،موٹروے پولیس نے اکٹھے کئے گئے جرمانے میں سے دو ارب روپے این ایچ اے کو نہیں دئیے،موٹروے پولیس نے 1998 سے 2016تک انیس ارب ستر کروڑ کا جرمانہ اکٹھا کیا۔ این ایچ اے کو سترہ ارب سڑسٹھ کروڑ روپے دئیے گئے۔ یہ اعداد و شمار درست نہیں، سیکرٹری مواصلات پی اے سی نے تین ہفتوں میں اعداد و شمار درست کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔پبلک اکا?نٹس کمیٹی میں آڈٹ حکام نے ملتان سکھر موٹر وے کے ٹھیکہ 166ارب روپے مہنگے داموں دینے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ٹھیکہ لینے والی چینی کمپنی نے فزیبلٹی 240ارب کی بنائی آڈٹ حکام جبکہ پی سی ون 259ارب روپے کا بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فریبلیٹی اسٹڈی کیلئے کوئی ٹینڈر نہیں دیا گیا ،فزیبلٹی اسٹڈی رپورٹ بنانے والی کمپنی نے نیلامی کے ذریعے اسی منصوبے کیلئے 406ارب روپے کی بولی دی ،این ایچ اے نے منصوبے کے مندرجات تبدیل کرکے 111ارب کی کمی کرائی ،چینی حکومت نے منصوبے کیلئے 3کمپنیوں کے نام دیئے۔کمیٹی رکن ڈاکٹر عذرا فضلنے صورتحال پر تشویش کا اظہارکیا اور کہا کہ چینی کمپنی نے جان بوجھ کر غلط فزیبلٹی رپورٹ بنائی ،اس قسم کے کام ہونگے تو ہمیں چین کی دوستی پر شک رہے گا۔ وزارت مواصلات کے آڈٹ اعتراضات 17-2016کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں این ایچ اے نے 17-2016کی آڈٹ رپورٹ زیر غورآڈٹ رپورٹ میں 508ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ این ایچ اے نے کراچی لاہور موٹروے کے سکھر ملتان سیکشن کا کنٹریکٹ خلاف ضابطہ کیا،خلاف ضابطہ کنٹریکٹ سے 166ارب روپے کا نقصان ہوا۔ جس پر سیکرٹری مواصلات نے بتایا کہ منصوبہ سی پیک میں شامل ہے، چین نے شرط رکھی تھی کہ کنٹریکٹ چینی کمپنی کو ملنا چاہیے۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ کنٹریکٹر نے بولی میں جو ریٹ دیئے وہ بعد میں بڑھا دئیے۔ چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک موٹر وے منصوبوں میں چینی کمپنیوں کو نوازاجارہا ہے،حیدر آباد سکھر موٹر وے کا ٹھیکہ 260ارب میں دیا جا رہا ہے،جو مقررہ ریٹ سے 42 فیصد زیادہ ہے،سندھ میں پہلی موٹر وے بنائی جا رہی ہے وہ بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے ،جو ملک بھر میں کہیں بھی ایسا نہیں ہے یہ واحد موٹروے ہے جو محفوظ نہیں، کراچی حیدر آباد جاتے ہوئے روزانہ دو گھنٹے لگتے ہیں جبکہ عام شاہراہ سے بھی اتنا ہی سفر طے ہوتا ہے،کیا آپ چاہتے ہیں سندھ حکومت اور عوام پھنسے رہیں ، مہنگے منصوبے کی قیمت سندھ کے عوام نے ادا کرنی ہے ،معاملے پر این ایچ اے کو خط لکھا جواب نہیں دیا گیا،25 سال تک سندھ کے عوام بھگتیں گے ،یہ منصوبہ مہنگے ریٹ پر نہیں بننے دونگا ،اگر منصوبہ اس ریٹ پر شروع کیا تو عدالت جا?ں گا ، اوپن بڈنگ کی جائے تو ریٹ کم ہو جائے گا۔