چیف جسٹس زراعت کے بارے میں بھی از خود نوٹس لیں : سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زراعت بارے میں بھی ازخود نوٹس لیں- انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کے مسائل حل نہ ہوئے تو وہ کسانوں کو جمع کر کے ایوانو ں کا رخ کریں گے- جھونپڑی والے غریب عوام جب نکلیں گے اور سیاسی پنڈتوں و برہمنوںکے عالی شان بنگلوں اور ایوانوں کا محاسبہ کریں گے تو انہیں بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا- انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گندم کی فصل کیلئے باردانہ کو مارکیٹ میں اوپن اور اس پر سرکاری تسلط ختم کیا جائے- ہم اس نظام کے باغی ہیں جو بھی غریب کا استحصال کرے گا ہمارا ہاتھ اور اس کا گریبان ہو گا۔ انہوں نے گزشتہ روز فیصل چوک میں جماعت اسلامی پنجاب کے زیر اہتمام کسانوں کے حقوق کے لئے لگائے گئے ایک روزہ احتجاجی کیمپ کے دورہ کے موقع پرپریس کانفرنس سے خطاب کیا- جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد، کسان بورڈ پاکستان کے صدر چوہدری نثار اور دیگر رہنما بھی موجود تھے- سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری زراعت تباہی کا شکار ہے- ساٹھ فیصد سے زائد لوگ زراعت سے منسلک ہیں لیکن حکومت کو کسانوں کا مسئلہ ہی معلوم نہیں ہے- شوگرملز مالکان نے کسانوں کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ گنے کی قیمت عدالتی حکم کے باوجود بھی ادا نہیں کی۔ کسان کو مایوس کرنا پاکستان کو تباہ کرنے کے مترادف ہے- بھارت اپنے کسانوں کوسبسڈائزڈ بجلی فراہم کرتا ہے جبکہ ہماری حکومت زراعت کی مارکیٹ کو ہی تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے- کسان جو دن رات محنت کر کے گنا اگاتا ہے فصل آنے پر عذاب میں مبتلا ہو جاتا ہے- وہ آلو 400 روپے فی بوری بیچنے پر مجبور ہے- جب اسے اپنی فصل کا معاوضہ نہیں ملتا تو وہ اسے اپنے ہاتھوں سے اسے آگ لگانے پر مجبور ہو جاتا ہے جو اس کی خود کشی کے مترادف ہے-گندم کی فصل آرہی ہے لیکن حکومت کا کوئی ویژن نہیں ہے اس نے نہ خود گندم خریدنے کی پالیسی بنائی ہے اور نہ ہی اسے برآمدکرنے کا کوئی لائحہ عمل ہے- انہوں نے کہا کہ زراعت، کارخانوں، ایوانوں اور سیاست پر جاگیرداروں کا قبضہ ہے- تمام ادارے کرپشن کی وجہ سے ناکام ہیں- سٹیل مل کا بیڑا غرق کر دیا گیا- 9، 9 ماہ تک اس کے محنت کشوں کو تنخواہیں نہیں ملتیں- انہوںنے کہا کہ وزیراعظم کی اپنی کمپنی تو اربوں روپے کما رہی ہے جبکہ پی آئی اے خسارے میں ہے اور حکومت اسے فروخت کرنے پر تیار ہے۔ میاں مقصود احمد نے کہا کہ جب تک کسانوں کو ان کے حقوق نہیں مل جاتے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے- کسان بورڈ پاکستان کے صدر چوہدری نثار نے مطالبہ کیا کہ گندم کی خریداری 15اپریل سے شروع کی جائے تاکہ تمام گندم خریدی جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کسانوں کو 1300 روپے فی من گندم کی قیمت کی فراہمی یقینی بنائی جائے- باردانے کا حصول ممکن بنایا جائے اور مڈل مین کا کردار ختم کیا جائے۔علاوہ ازیں سراج الحق نے کہاہے کہ حکمرانوں کے رونے دھونے پر اب قوم ان کے دھوکے میں نہیں آئے گی ۔ بار بار برسراقتدار آنے والوں نے ہمیشہ عوام کی امنگوں کا خون کیا اور انہیں مایوسی کی دلدل میں دھکیلا اور اپنے مفادات سمیٹے ۔ وفاقی حکومت ناکامی سے دوچار ہے اور صوبائی حکومتیں بھی عوام کے مسائل حل نہیں کر سکیں۔۔ حکمرانوں نے کرپشن سے سپیشلائزیشن کر رکھی ہے اور ان کی لوٹ کھسوٹ کی کہانیاں پانامہ ، لندن اور دبئی سمیت ہر جگہ سنی جاتی ہیں ۔ 8 ؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سائے تلے پنجاب بھر کے نوجوانوں کو جمع کر کے آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں جے آئی یوتھ پنجاب کے عہدیداروں اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے نامزد امیدواروں کے کنونشن سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں کو دی گئی بریفنگ میں کیا ۔ سراج الحق نے کہاکہ ہم چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام نو منتخب سینیٹرز سے بیان حلفی لیا جائے کہ وہ ووٹ کی خریدو فروخت کے سیاہ دھندے میں ملوث نہیں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ تمام پارٹی لیڈروں نے اعتراف کیا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں ارکان کی خرید و فروخت ہوئی ہے۔