سروسز ہسپتال: تشدد سے کانسٹیبل کی ہلاکت، 14 ڈاکٹرز، عملے کے 30 ارکان پر مقدمہ
لاہور (نامہ نگار+نیوز رپورٹر)سروسز ہسپتال میں تشدد سے کانسٹیبل کی ہلاکت کا مقدمہ 14 ڈاکٹرز، عملے کے 30 ارکان پر درج کرلیا گیاہے۔ ینگ ڈاکٹرز اور عملے نے بہن کے علاج کی التجاء کرنے والے پٹرولنگ پولیس کے کانسٹیل کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا اور فرار ہو گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور وزیرحت سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ مقتول کے لواحقین کے احتجاج پر پولیس نے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیںآسکی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پٹرولنگ پولیس کاکانسٹیبل سنیل سلیم اپنی بہن کرن کو سروسز ہسپتال ڈلیوری کے لئے لایا۔ جہاں اس کی بہن کی حالت خراب ہو گئی اس دوران لیڈی ڈاکٹروںکی جانب سے مریضہ کو چیک نہ کیا گیا۔ سنیل نے موقع پر موجود لیڈی ڈاکٹرسائرہ کو مریضہ کوچیک کرنے کا کہا تو لیڈی ڈاکٹرنے چیک کرنے کی بجائے انہیں ڈانٹ دیا اور کہا کہ بہت جلدی ہے تو پرائیویٹ ہسپتال لے کر جاؤ۔ بہن کے علاج کی باربار التجاء کرنے پر ڈاکٹر سائرہ نے سنیل سلیم کو تھپڑ مار دیا اس دوران سکیورٹی گارڈز، وارڈ بوائے اور دیگر ینگ ڈاکٹر اکٹھے ہوگئے ۔سب نے مل کر سنیل سلیم کومکوں ٹھڈوں اور بیلٹوں سے مارنا شروع کر دیا کہ اس نے ڈاکٹر سائرہ سے اونچی آواز میں بات کی ہے۔ تشدد سے سنیل کا سر پھٹ گیا اور وہ بے ہوش ہو کر زمین پر گر گیا۔ جس کے بعد ڈاکٹرز اور دیگر عملہ موقع سے غائب ہو گئے ۔سنیل کو بے ہوشی کی حالت میں طبی امداد کے لئے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا ۔جہاں وہ دم توڑ گیا ہے۔ سنیل کی ہلاکت کی اطلاع ملنے پر اس کے دیگر رشتے دار ہسپتال پہنچ گئے اور احتجاج شروع کر دیا اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی جنہوں نے مشتعل مظاہرین کو انصاف کی یقین دہانی کروائی جس پر مقتول کے لواحقین پرامن طور پر منتشر ہو گئے، بعد ازاں پولیس نے سنیل کی نعش قبضے میں لے کر پوسٹمارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی اور مقتول کے بھائی انیل کی درخواست پر لیڈی ڈاکٹرسائرہ سمیت 14ڈاکٹرز اور20گارڈز اور 10وارڈ بوائز کیخلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقتول سنیل 4بچوں کا باپ تھا۔لواحقین نے الزام عائد لیا ہے سنیل سلیم ڈاکٹرز اور عملے کے تشدد سے موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا تھا لیکن کچھ سینئر ڈاکٹرز نے اس کی نعش وینٹیلیٹر پر لگا کر تمام ڈاکٹرز، وارڈ بوائز اور سکیورٹی گارڈز کو ہسپتال سے فرار ہونے کا موقع فراہم کیا ہے ۔جس کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ سنیل مر چکا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب نے سروسز ہسپتال میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت اور سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیںآسکی ہے ۔ پولیس کے مطابق ملزموں کی تلاش کے لئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور چھاپے مارے جارہے ہیں۔ دریں اثناء ہسپتال کے ایم ایس نے بھی اپنے عملے کے بچائو کے لئے حکمت عملی اپناتے ہوئے تھانے میں مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست دے دی ہے۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنیل کے لواحقین نے ہسپتال کے عملے اور گارڈز کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا ہے ۔