پاکستان تیزی سے پانی کی کمی والے ملکوں میں شامل ہو رہا ہے‘ سرتاج عزیز: قومی آبی پالیسی اختیار کرنے پر اتفاق
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا۔ ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمشن سرتاج عزیز نے قومی واٹر پالیسی پر بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا پاکستان تیزی سے پانی کی کمی والے ممالک میں شامل ہو رہا ہے۔ اجلاس میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے پانی کی موثر منصوبہ بندی کی ضرورت پر ضرور دیا گیا۔ بڑھتی آبادی آبی ذخائر میں ہنگامی اضافے کا تقاضا کرتے ہیں۔ قومی واٹر پالیسی کے تحت وفاق اور صوبائی سطح پر انتظامی ادارے قائم کئے جائیں گے۔ قومی واٹر کونسل‘ صوبائی واٹر اتھارٹیز قائم کی جائیں گی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے قومی واٹر پالیسی اختیار کرنے پر اتفاق کیا۔ قومی واٹر پالیسی پر صوبوں سے تجاویز مانگ لی گئیں۔ تجاویز کے بعد قومی واٹر پالیسی حتمی منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔ شماریات ڈویژن کی مردم شماری کے 5فیصد نتائج کی تصدیق کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔5 فیصد نتائج کے تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرانے کے پہلے فیصلہ پر عملدرآمد پر اتفاق کیا گیا۔ حکومت کی طرف سے ضروری اشیاء پر دی جانے والی سبسڈی پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ملک میںسائنس اور ریاضی کی تعلیم کے فروغ پر بھی بریفنگ دی گئی ۔ آن لائن کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی)نے قومی آبی پالیسی اختیار کرنے پر اتفاق کیا اور صوبائی تجاویز کو شامل کرنے کے بعد مجوزہ پالیسی حتمی منظوری کیلئے کونسل کے آئندہ اجلاس میں لانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ مشترکہ مفادات کونسل کے 36 واں اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شرکت کی جبکہ پنجاب کی نمائندگی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کی۔تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور وفاقی سیکرٹریوں کے علاوہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ سرتاج عزیز نے اس بات پر زوردیا کہ پاکستان تیزی کے ساتھ پانی کی کمیابی کا حامل ملک بنتا جا رہا ہے، پائیدار ترقیاتی اہداف کا تقاضا ہے کہ مربوط آبی وسیلہ انتظام اختیار کیا جائے، آبادی میں اضافہ اور معیشت کے مختلف شعبوں کیلئے پانی کی طلب کی بنا پر ذخیرہ کی گنجائش بڑھانے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔مشترکہ مفادات کونسل کو بتایا گیا کہ قومی آبی پالیسی کے مسودہ میں تزویراتی اقدامات شامل ہیں اور یہ قومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی 2012 ء سے ہم آہنگ ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ قومی آبی پالیسی کے مسودہ میں قومی آبی کونسل، صوبائی آبی حکام، وفاقی اور صوبائی سطحوں پر انتظامی اداروں کا قیام بھی شامل ہے تاکہ آبی وسائل کے انتظام کے حوالہ سے رابطہ کو بہتر بنایا جا سکے۔اجلاس کے شرکا نے قومی آبی پالیسی کی تشکیل کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ مجوزہ پالیسی حتمی منظوری کیلئے صوبوں سے تجاویز شامل کرکے مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔سیکرٹری خزانہ نے وفاقی حکومت کی طرف سے گندم کے تزویراتی ذخائر برقرار رکھنے کیلئے پاسکو کی طرف سے فراہم کی جانے والی سبسڈی، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ذریعے اشیا ضروریہ پر سبسڈی، رمضان ریلیف پیکیج اور گندم و چینی کی برآمد کیلئے رعایت سمیت مختلف اشیا پر وفاقی حکومت کی طرف سے دی جانے والی مختلف سبسڈیز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ پاکستان الائنس فار میتھمیٹکس اینڈ سائنس نے بھی ملک میں سائنس و ریاضی کی تعلیم کے فروغ کیلئے پریزنٹیشن پیش کی۔ سیکرٹری شماریات ڈویژن نے مردم شماری نتائج 2017 ء کی توثیق کرنے کے عمل سے متعلق سی سی آئی کے پہلے کے فیصلہ کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔اجلاس نے اس امر کا اعادہ کیا کہ 24 نومبر 2017 ء کو سی سی آئی کے منعقدہ اجلاس میں کئے گئے فیصلہ کے مطابق تھرڈ پارٹی کے ذریعے 5 فیصد توثیقی مشق کی جائے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں پانی کی تیزی سے کمی پر اظہار تشویش کیا ہے۔ اجلاس میں قومی واٹر پالیسی پیش کردی گئی۔ صوبوں سے مشاورت کے بعد پالیسی کی حتمی منظوری دی جائے گی۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے قومی آبی پالیسی کی ضرورت پر اتفاق کرتے ہوئے ہدایت کی اجلاس میں صوبوں کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کو قومی آبی پالیسی کا حصہ بنانے کے بعد آئندہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کی جائے۔ خصوصی نمائندہ کے مطابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید جاوید علی شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا صوبوںکے اعتراض کے بعد نئی واٹر پالیسی کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل میں اتفاق رائے سے نئی واٹر پالیسی کے اکثر نکات پر اتفاق ہوگیا ہے، صوبوں کے اعتراضات کو سنا گیا ہے اور تکنیکی اعتراضات دور کرنے کے بعد پالیسی کی جلد باضابطہ منظوری ہوگی۔ پالیسی کی منظوری سے مستقبل میں پاکستان میں پانی کی کمی کے ایشوز کو بہتر انداز میں حل کرنے میں مدد ملے گی۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو اقتصادی مشاورتی کونسل کا کنوینر مقرر کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے اقتصادی مشاورتی کونسل کی تشکیل نو کی۔ شوکت ترین کونسل کے کنوینر ہوں گے جبکہ ڈاکٹر علی چیمہ، سیما کامل، شاہد کاردار، عابد حسن، سلطان علی الانہ، عارف حبیب، فواد انور، آصف ریاض، عابد سلہری، سلمان اکرم راجہ اور محمد ای تسنیم کونسل کے ممبران ہوں گے۔