مشترکہ مفادات کونسل کا قومی آبی پالیسی کی ضرورت پر اتفاق
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مشترکہ مفادات کونسل نے قومی آبی پالیسی کی ضرورت پر اتفاق کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اجلاس میں صوبوں کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کو قومی آبی پالیسی کا حصہ بنانے کے بعد آئندہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کی جائے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں تین صوبوں کے وزراء اعلیٰ ‘ دوسرے ممبران کے علاوہ پنجاب کی نمائندگی صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کی۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمشن سرتاج عزیز نے قومی آبی پالیسی کے مسودہ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تیزی سے پانی کی قلت والے ممالک میں شمار ہونے لگا ہے۔ پانی کے وسائل کی مربوط مینجمنٹ اہم ذمہ داری بن گئی ہے۔ ملک میں آبادی کی پانی کی ضروریات اور معیشت کے مختلف سیکٹرز کی طلب کو پورا کرنے کے لئے آبی وسائل میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی آبی پالیسی میں متعدد اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جبکہ 2012 ء کی موسمیاتی پالیسی کی مطابقت سے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان کے تحت وفاقی اور صوبوں کی سطح پر انتظامی ادارے بنانے ‘ قومی واٹر کونسل کی تشکیل‘ صوبائی واٹر اتھارٹیز کے ساتھ بہتر پانی کے انتظام کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ سیکرٹری شماریات نے مردم شماری کے نتائج کی تھرڈ پارٹی سے توثیق کرانے کے حوالے سے پری زنٹیشن دی۔ سی سی آئی نے ہدایت کی مردم شماری کے 5 فیصد نتائج کی تھرڈ پارٹی سے توثیق کرانے کے مشترکہ مفادات کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے۔ سیکرٹری خزانہ نے پاسکو کو گندم کے سٹریٹجک ریزورز‘ یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعہ اشیاء ضروریہ کی فراہمی کے لئے رمضان پیکج کے تحت فراہم کی جانے والی سبسڈی پر بریفنگ دی۔