حلقہ بندیوں کا گند ایک ماہ میں صاف نہیں کیا جا سکتا: ورکنگ گروپ
اسلام آباد ( خصوصی نمائندہ ) قومی اسمبلی کی حلقہ بندیوں کے حوالے سے قائم خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ نے نے حلقہ بندیوں پر ایک بار پھر سے تحفظات کا اظہار کر دیا اور کہاکہ ایک ماہ میں جو گند ڈالا گیا ہے اسے کیسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے ۔قانون میں کمیٹیاں نہیں بنائی جا سکتی ہیںالیکشن کمیشن نے یہ کمیٹیاں خود سے بنائی ہیں ۔قومی اسمبلی کی حلقہ بندیوں سے متعلق خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ نے حلقہ بندیوں پر اعتراضات کے معاملے پر 4آپشنز سامنے رکھ دیئے ۔ ورکنگ گروپ کے کنوینراور وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے پاس قانون کی منظوری کا اختیا ر ہے ہم آرڈیننس کے لئے سفارش کر سکتے ہیں ہم قرارداد بھی پاس کر سکتے ہیں رولز آف بزنس نیشنل اسمبلی آف پاکستان سے باہر جو اختیار ہے وہ یہ کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت اس کے لئے کمیشن بنایا جائے اور اس کی باقاعدہ ان چیزوں کی انکوائری ہو اور ایک حتمی شکل میں مناسب فورم سے اس کو فائنل کر کے وہ حکومت کو دیں کہ یہ اس میں ہوا ہے تاکہ جو پہنچ ہم سے روکی جارہی ہے سچ تک پہنچنے کے لئے وہ رکاوٹ نہ بنے لیکن وہ کسی کام میں مداخلت بھی نہ کرے، قانون میں تو کمیٹی ہے ہی نہیں ، یہ کمیٹیاں الیکشن کمیشن نے خود بنائی ہیں ، بتایا جائے کہ ان کمیٹیوں میں کون تھا ، کیوں نہیں بتایا جا رہا ، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوناچاہئے کہ ان کمیٹیوں میں کیا ہوتا رہا ہے،عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ کیا ممکن ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں ، سب سے بڑا مسئلہ حلقہ بندیاں ہیں،حلقہ بندیوں میں کیا گیا گند ایک مہینے میں صاف نہیں ہو سکتا، یہ سب کا مسئلہ ہے ، چیزیں اس طرف لے جائی جا رہی ہیں کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہو۔ ورکنگ گروپ کا اجلاس وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کی صدارت میں ہوا۔ دانیال عزیز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک خط ملا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن میں پلاننگ کمیٹی کے اجلاس کی وجہ سے کمیٹی میں شرکت نہیں کر سکتے ، اس موقع پر سیکرٹری شماریات نے کمیٹی کو بتا یا کہ اپریل کے آخر تک مردم شماری کے نتائج فائنل کر دیئے جائیں گے ، شماریات حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ مردم شماری کا کام دو حصوں میں کیا ہے ، اس وقت تک 150میں سے95اضلاع کی مردم شماری کے نتائج فائنل کر چکے ہیں ۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ایک مہینے کا وقت دیا گیا تھا مردم شماری کے پانچ فیصد نتائج کی تصدیق کرنے کیلئے ،لیکن یہ ابھی تک نہیں ہوا۔سیکرٹری شماریات نے کہا کہ میرے سامنے پی ای ایس کا کوئی ذکر نہیں ہوا ۔ دانیال عزیز نے کہا کہ پی ای ایس کی وجہ سے ہی سات آٹھ مہینے درکار تھے دانیال عزیز نے کہا کہ ہمیں عندیہ دیا گیاتھا کہ پرانی حلقہ بندیوں پر الیکشن کرائے گئے تو جون میں مردم شماری کے حتمی نتائج آئیں گے، اس وقت کوئی بھی عدالت میں چلا جائے گا کہ اس آبادی کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کرائی جائیں، اس لئے آپ عبوری نتائج پر بھی حلقہ بندیاں کردیں ۔سیکرٹری شماریات نے کہا کہ سینیٹر تاج حیدر نے جو 5فیصد مردم شماری کے نتائج کی تصدیق کے حوالے سے پوائنٹس ہمیں دیے تھے وہ مشترکہ مفادات کونسل سے الگ تھے ۔عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہم اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں کیا ممکن ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں ، سب سے بڑا مسئلہ حلقہ بندیاں ہیں ۔ دانیال عزیز نے کہا کہ اپریل تک کچھ فائنل نہیں ہو رہا ہے ، سیکرٹری شماریات نے کہا کہ ہم تین شفٹوں میں کام کر رہے ہیں ، اپریل کے آخر میں مردم شماری کا نتیجہ فائنل کر دیں گے دانیال عزیز نے کہا کہ اگست کے بعد بھی مردم شماری کا نتیجہ فائنل نہیں ہوتا تو یہ حلقہ بندیاں کیوں کرائی گئیں ۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ غلطی تو ہم نے کی ہے ،آئین کی ترمیم تو ہو چکی ہے ۔دانیال عزیز نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت نہیں کر رہے ۔دانیال عزیز نے کہا کہ تیسرا آپشن اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کا ہے ۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خط سے ہماری بے عزتی ہوئی ہے اس پر دانیال عزیز نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کچھ نہیں کہنا ہائوس کو بتانا ہے۔