میمو گیٹ نوازشریف اتنے بھولے نہیں قوم سے معافی مانگیں: چانڈیو
لاہور (آئی این پی) پیپلزپارٹی نے نواز شریف کے میموگیٹ سے متعلق اعتراف پر ان سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف جتنے بھولے بنتے ہیں اتنے ہیں نہیں وہ ایک بار پھر قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں، نواز شریف کو اب سمجھ آیا کہ میموگیٹ میں عدالت میں نہیں جانا چاہئے تھا، انکا ادھورا اعتراف کافی نہیں۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا نوازشریف کو اب سمجھ آیا کہ میموگیٹ میں عدالت میں نہیں جانا چاہئے تھا تاہم وہ آج بھی بددیانتی سے کام لے رہے ہیں۔ نواز شریف جمہوریت کے خلاف جرائم پر قوم سے معافی مانگیں، یہ کیسے لیڈر ہیں جنہیں اتنی سمجھ نہیں کہ کس معاملے میں عدالت میں جانا چاہیے اور کس میں نہیں۔ بدقسمتی سے ایسا شخص مینڈیٹ چرا کر تین بار ملک کا وزیراعظم بنا، نواز شریف کی 35 سالہ سیاست جمہوریت کے خلاف سازشوں سے بھری ہے، ہم کئی بار جمہوریت کی خاطر نواز شریف کے دھوکے میں آئے تاہم اب نواز شریف کی میٹھی میٹھی باتوں میں نہیں آئیں گے۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ سے متعلق بیان پر وزیراعظم کا محاسبہ ہونا چاہئے، ان کو شرم آنی چاہئے اس سے بڑی تذلیل سینٹ کی اور کیا ہو سکتی ہے، یہ آئین کی بھی تضحیک ہے اور وزیر اعظم کے عہدے کی بھی تضحیک ہے، اداروں پر تنقید کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔ نواز شریف کے حق میں کوئی بات نہیں آتی تو وہ سازش ہو جاتی ہے لیکن اگر حق میں آجائے تو بلے بلے ہو جاتی ہے۔ نیب نے کہا ہے کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے لیکن کابینہ ان کا نام ای سی ایل میں رکھنے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن رہنما خورشید شاہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کے بڑے میڈیا ہاؤسز مالی فائدے کے لئے سیاست دانوں کو لڑاتے ہیں جبکہ ملک کو درپیش اصل مسائل پر بات نہیں کی جاتی۔ میڈیا میں ہمیں مرغوں کی طرح لڑایا جاتا ہے۔ حیدرآباد، سکھر، مٹھی میں ترقیاتی کاموں کی ویڈیو میڈیا ہاؤسز نشر نہیں کرتا کیونکہ ایسا کرنے سے وہ سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کا امیج بہترہوگا۔ پیپلز پارٹی نے گالی گلوچ کی سیاست کبھی نہیں کی اور نہ ہی ذاتی طور پر حملے کئے جبکہ آج جو مسائل ہیں اس پر بات کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے۔ آج سیاستدانوں کی تقاریر میں گالیوں کے سوا کچھ نہیں تاہم ہم اپنے بچوں کو کون سی سیاست سکھائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے منشور کے مطابق لوگوں کے سماجی، معاشی اور اقتصادی مسائل دور کئے۔ حکمران جماعت جواب دے کہ ’این ایف سی ایوارڈ ہو ا یا نہیں، صوبائی خودمختاری ملے گی یا نہیں، فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کا وعدہ پورا کیا یا نہیں، گلگت بلتستان سے کیا گیا وعدہ پورا ہوا یا نہیں، ڈھائی لاکھ لوگوں کو مسقتل کرنے کا وعدہ پورا ہوا یا نہیں‘ حکومت بتائے کے 2013ء سے 2018ء تک کتنے کارنامے سرانجام دیئے جو عام شہریوں کی زندگی کے لیے تبدیلی کا باعث بنے ہوں۔ ملک کی معاشی حالت بہت خراب ہے۔ ووٹ کا تقدس تب بحال ہو گا جب ووٹ کو ایشوز کی سیاست میں لے جائیں گے۔ نوازشریف کہتے ہیں ڈالر 115کا ہو گیا ہے یہ بڑ ا ظلم ہے۔ میاں صاحب یہ آپ کی ہی حکومت ہے جس کی وجہ سے ڈالر 115کا ہو گیا۔
پی پی