وزیراعظم اپنا بیان واپس لیں ورنہ لانگ مارچ کرینگے‘ بلوچ عمائدین
کوئٹہ(نمائندہ نوائے وقت) بلوچستان کے مختلف اقوام کے قبائلی معتبرین سردار دائود خان سنجرانی ‘ملک یا سین کاکڑ ‘عاصم سنجرانی اور عطاء اللہ اخوانذادہ نے کہا ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین کے بارے میں وزیر اعظم نے جو الفاظ اداکیئے ان سے بلوچستان کے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے وزیر اعظم اپنا بیان واپس لیں ورنہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور بعد میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرینگے‘ یہ بات انہوںنے منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی انہوںنے کہا کہ بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے یہاں بسنے والی تمام اقوام کی اپنی روایات ہیں جس کی ہمیشہ سے پاسداری کی جاتی رہی ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی کی جائے گی پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان کو چیئرمین سینیٹ کا ایک اہم عہدہ ملا ہے یہ عہدہ دینے پر پیپلزپارٹی ‘تحریک انصاف ‘فاٹا کے ارکان ‘ایم کیو ایم سمیت دیگر سیا سی جماعتوں کے شکر گرزار ہیں کہ انہوںنے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے فرزند کو ایک اہم عہدے کیلئے نامزد کیا اور ووٹ دیکر انہیں کامیابی دلائی بلوچساتن کے عوام میں قیام پاکستان سے لیکر آج تک احساس مھرومی اور مایوسی پائی جاتی تھی جس کے خاتمے کیلئے ملک کی بڑی اسی جماعتوں نے میر صاد ق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کیلئے نامزد کیا انکی کامیابی سے بلوچستان کے عوام میں پائی جانیوالی احساس محرومی کو ختم کرنے میں کافی حد تک مدد ملی لیکن وزیر اعظم کی جانب سے نومنتخب چیئرمین سینیٹ کے بارے مین نامنا سب الفاظ کا ستعمال کیا گیا جس سے بلوچستان کے عوام سمیت ملک کے کروڑوں عوام کی دل آزاری ہوئی ہے اور بلوچستان کے عوام میں بڑے صوبے کے خلاف نفرت میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے جس کی ہم قبائلی اور سیا سی معتبرین شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوںنے کہا کہ کہ 1998میں جب میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم تھے تو اس وقت انہوںنے میر صادق سنجرانی کو اپنا کوار ڈینیٹر برائے بلوچستان بنایا جو ریکارڈ کا حصہ ہے بلوچستان کو چیئرمین سینیٹ کا عدہ ملنا ایک سیا سی جماعت کو ہضم نہیں ہور ہا ہے اور سیا سی جماعت کے رہنما مسلسل چیئرمین سینیٹ کے خلاف بیانات دیکر بلوچستان کے عوام کی دل آزاری کر رہے ہیں جسے بلوچستان کے قبائلی کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے ۔
بلوچ عمائدین