عنبرین فاطمہ
’’جمشید ظفر ‘‘ جنہوں نے انیس سو اسی کی دہائی میں بطور پرڈیوسر اور ڈسٹری بیوٹر اپنے کیرئیر کا آغاز کیا دو روز قبل انتقال کر گئے ہیں ان کی نماز جنازہ لاہور میں ہی ادا کی گئی ۔جمشید ظفر گزشتہ باراں برس سے گردوںکے عارضے میں مبتلا تھے اور چھ ماہ پہلے ان کا ڈائیلاسسز ہونا شروع ہو ئے تھے لیکن ان کی موت کی وجہ یہ ڈائیلاسسز نہیں ہیں بلکہ ان کو ہیٹ سٹرو ک ہوا تھا اور اسی چکر میں وہ آٹھ دس دن سے ہسپتال میں تھے صحتیاب نہ ہو سکے اور اللہ کو پیارے ہوگئے۔ جمشید ظفر کی نماز جنازہ میں شوبز کے علاوہ سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی ۔ہر آنکھ اشکبار نظر آئی ۔فلم انڈسٹری سے جڑے لوگ اور جمشید ظفر کے قریبی دوست ہر کوئی صدمے کی کیفیت میں تھا۔ نوائے وقت نے فلمی صنعت سے جڑے چند لوگوں کے ساتھ جمشید ظفر کے بیٹے مومن علی کے ساتھ خصوصی گفتگو کی ۔مومن نے بتایا کہ پچھلے چند دن سے ہم والد کے ساتھ ہسپتال میں ہی تھے لیکن اندازہ نہیں تھا کہ وہ ہمیں چھوڑ کر چلے جائیں گے۔مومن نے کہا کہ میرے والد نے جب سال دو ہزار کے شروع میں فلموں سے علیحدگی اختیار کی تو ایسے میں وہ میرے ساتھ میرے بزنس میں ہاتھ بٹانے لگے اور میں نے ان کی زندگی کے آخری بیس سال میں ان کو بالکل مختلف روپ میں دیکھا ،وہ نماز کے پابند ہوگئے تھے مرتے دم تک ساری نمازیں پڑھتے رہے کبھی نہ برا بولا نہ کبھی سنا۔انہوں نے فلموں سے علیحدگی اس لئے اختیار کی تھی کیونکہ جس قسم کا کام ہو رہا تھا وہ ویسا کام پسند نہیں کرتے تھے کیونکہ ساری زندگی انہوں نے بہت ہی سلجھے ہوئے انداز میں کام کیا ۔اس لئے انہوں نے کسی سے کچھ نہیں کہا اور گھر بیٹھ گئے۔میرے والد نے سید نور کے ساتھ کام کیا ان کو انہی کی فلم سے بریک تھرو ملا ، شمیم آراء ، اقبال کشمیری ، سودی بٹ ودیگر ڈائریکٹروں کے ساتھ کام کیا ۔ انہوں نے شان سے ان کی فلم ڈاکو لیکر ریلیز کی اسی طر ح سے سید نور سے جیوا لیکر ریلیز کی ۔ مجھے جو اس وقت ان کی فلموں کے نام یاد آرہے ہیں ان میں جیوا ، دوپٹہ جل رہا ہے ،ڈاکو ، سنگرام و دیگر کے نام وقابل زکر ہیں۔میرے والد نہایت ہی شفیق انسان تھے وہ میرے لحاظ سے پرفیکٹ انسان تھے انہوں نے اپنی زندگی کو بھرپور انداز میں جیا ۔پرڈیوسر کامران مائیکل نے کہا کہ جمشید ظفر نہایت ہی شفیق انسان تھے ،ان کے کریڈٹ پر بہت بڑی فلمیں ہیں ان کا اتنا لمبا کیرئیر ہے اس دوران ان کا کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں دیکھا ۔انہوں نے اردو کے ساتھ ساتھ پنجابی فلمیں بھی بنائیں ہماری اکثر بحث ہوتی تھی کہ جمشید صاحب آپ نے اسی لائن سے کمایا اور اب اسی کو چھوڑ دیا ہے آپ نے تو وہ کہا کرتے تھے میں بزنس کرتا ہوں اور جب جہاں بزنس نہ ہو رہا ہو وہاں کیا کام کرنا ۔اسی طرح سے فلمسٹار میرا نے کہا کہ جمشید ظفر بہت نفیس انسان تھے وہ عام پرڈیوسرز کی طرح پیش نہیں آتے تھے انہوں نے ہمیشہ میری بہت زیادہ سپورٹ کی اور میرے کام کی بہت تعریف کیا کرتے تھے انہوں نے مجھے اپنے بیٹے کی شادی میں بھی مدعو کیا تھا ۔فلمسٹار ریشم نے کہا کہ میرے کیرئیر کی ایک بڑی ہٹ فلم ان کے ساتھ ہے جس کا نام ہے دوپٹہ جل رہا ہے اس کے بعد بھی ہم نے ایکساتھ کام کیا ۔جمشید ظفر کی طبیعت میں بہت زیادہ نرمی تھی وہ کام کے انداز کو بھی بخوبی سمجھتے تھے انہوں نے صاف ستھری فیملی اورینٹیڈ فلمیں بنائیں جنہیں شائقین نے بہت زیادہ پسند کیا ۔فلمسٹار ریمبو کو جب ہم نے کال کی تو انہیں نہیں پتہ تھا کہ جمشید ظفر چل بسے ہیں ان کو یہ سن کو یقین ہی نہیں آیا اور وہ کہنے لگے مجھے پہلے کنفرم کر لینے دیں میں یقین نہیں کر پا رہا ۔ کچھ دیر کے بعد ان سے دوبارہ رابطہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ میرے لئے یہ چیز ناقابل یقین ہے کہ جمشید ظفر اس دنیا میں نہیں رہے ان کی شائستہ طبیعت کی وجہ سے وہ بہت مقبول تھے دوسروں کی مجبوریوں کو سمجھتے تھے سیٹ پر لیٹ جانے سے بھی ڈانٹتے نہیں تھے نہ ہی کہتے تھے کہ میرا نقصان کر دیا بلکہ کہہ دیا کرتے تھے کوئی نہیں آج کا کام کل ہوجائیگا ۔انہوں نے ہر فنکار کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔صاف ستھری فلمیں بناتے تھے ان کی بنائی ہوئی فلمیں شائقین فیملیوں کے ساتھ جا کر دیکھا کرتے تھے ۔غلام محیی الدین نے کہا کہ میں نے ان کی ڈسٹری بیٹوٹ کردہ فلموں میں کام کیا اور میرے کچھ تحفظات بھی اگر ہوتے تھے تو وہ کہا کرتے تھے کہ تم کو کو ئی شکایت نہیں ہو گی اور ایسا ہی ہوتا تھا وہ میرے تحفظات کو دور کر دیتے تھے ۔ان کا جانا تو ایسے جیسے بجلی بن کر ہم سب پر گرا ہے ۔اداکار مصطفی قریشی نے کہا کہ جمشید ظفر کا انتقال فلمی صنعت کا بہت بڑا نقصان ہے انہوں نے ایسا کام کیا کہ جس کی مثالیں آج بھی دی جاتی ہیں۔ان کی فلموں نے فلم انڈسٹری کو سنبھالا دئیے رکھا ۔فلمسٹار اور ہدایتکارہ سنگیتا نے کہا کہ میرے تو بھائی کا دو دن قبل انتقال ہوا ہے میں اسی کے صدمے سے باہر نہیںآئی تھی کہ ایک اور صدمہ مل گیا ہے ۔جمشید ظفر کے ساتھ خوبصورت وقت کی خوبصورت یادیں ہیں جو دل کے بہت قریب ہیں اور بالکل بھی نہیں بھول سکتیں ۔شان شاہد نے کہا کہ میرا ان کے ساتھ بہت زیادہ کام تو نہیں تھا لیکن یقینا وہ ایک سلجھے ہوئے اور بہترین پرڈیوسر تھے بہت کم ایکٹیو پرڈیوسرز تھے ان میں سے جمشید ظفر ایک تھے انکا جانا یقینا باعث تکلیف ہے۔
واضح رہے کہ جمشید ظفر فلم پرڈیوسر ایسوسی ایشن کے بانی بھی تھے بہت عرصہ صدر بھی رہے اور اد دوران فلم انڈسٹری کے بہت اچھے اقدامات کئے ان کے اقدامات نے نہ صرف فلمی صنعت بلکہ فنکاروں کو بھی بہت فائدے پہنچائے ۔انہوں نے فلمی صنعت کے پھلنے پھولنے کو ملحوظ خاطر رکھا ۔کچھ ماہ قبل انہوں نے اپنے بیٹے کی شادی کی اس میںانہوں نے فلم انڈسٹری سے جڑے بہت سارے ستاروں کو مدعو کیا ۔اس شادی میں جمشید ظفر کا فی خوش دکھائی دے رہے بہت سارے پرانے ساتھیوں سے مل کر انکی خوشی دیدنی تھی۔
فلم انڈسٹری کے قیمتی اثاثے پرڈیوسر جمشید ظفر کی رحلت
Jun 28, 2022