جوہری سمجھوتہ جاری رہتا تو ایران آج سے زیادہ جارح بن چکا ہوتا: امریکہ
منامہ(این این آئی)امریکا کے خصوصی ایلچی برائے ایران برائن ہْک نے کہا ہے کہ اگر امریکا جوہری سمجھوتے سے نہیں نکلتا تو ایران آج سے زیادہ مضبوط جارح بن چکا ہوتا کیو نکہ اس کے جوہری پروگرام پر عاید قدغنیں ختم ہوچکی ہوتیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں امریکا کے زیر اہتمام امن سے خوش حالی کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ میں شرکت کے موقع پرعرب ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ہم بر وقت پر درست خارجہ پالیسی کو بروئے کار لائے ہیں۔اس وقت ہم جو بھی معاملات کررہے ہیں ،یہ ایران سے ڈیل کے پیش نظر بہت سے پہلوؤں سے ناگزیر ہوچکے تھے۔ایران پر عاید جوہری پابندیاں بالآخر ختم ہونے والی ہیں۔غالب گمان یہی ہے وہ وہی کچھ کرتا یا کرے گا جو وہ اس وقت کررہا ہے لیکن وہ اس سے بھی زیادہ مضبوط ہوسکتا تھا۔برائن ہْک کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے ذریعے امریکا ایرانی رجیم کی تیل کی برآمدات سے حاصل ہونے والی 50 ارب ڈالر کی آمدن تک رسائی روک رہا ہے۔ان پابندیوں کے اثرات خطے بھر میں ایران کی آلہ کار تنظیمیں بہ شمول حزب اللہ ، حماس اور عراق اور شام میں اس کے گماشتہ گروپ بھی محسوس کررہے ہیں اور انھیں ماضی میں اس طرح کی مالی جکڑ بندی کا پہلے کبھی سامنا نہیں ہوا تھا۔انھوں نے یمن کے حوالے سے الزام ہوئے کہا کہ ایران حوثیوں کے ذریعے بھی وہی کچھ کرنا چاہتا ہے جو کچھ وہ لبنان میں حزب اللہ کے ذریعے کرچکا ہے۔برائن ہْک کا کہنا تھا کہ ایرانی یمن میں کچھ پاؤں جمانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ایران آبنائے ہْرمز کو بند کرنے کی دھمکی دیتا رہتا ہے۔ذرا تصور کیجیے کہ اگر وہ یمن میں بادشاہ گر بن جاتے ہیں تو پھر وہ آبنائے باب المندب کو بند کرنے کی دھمکیاں بھی دینا شروع کردیں گے۔ہمیں انھیں یہ صلاحیت حاصل کرنے سے روکنا ہوگا۔یمن میں امن کی راہ میں ایران اپنے حوثی شراکت داروں کے ساتھ سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔امریکی ایلچی نے ایرانی نظام کی بدعنوانیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بدعنوان مذہبی مافیا ہے جو اپنے متشدد نظریے کی مالی معاونت کے لیے اپنے ہی لوگوں کو لوٹ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکا نے ایران پر پابندیاں عاید کرکے دراصل اس کو اپنے دہشت گرد گماشتہ گروپوں تک فنڈز بھیجنے سے روک دیا ہے۔