ایون فیلڈ ریفرنس‘ نواز شریف‘ مریم نواز کا تین روزہ استثنیٰ ختم

اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے سات روز تک جاری رہنے والے دلائلبالآخر مکمل ہو گئے ہیں ،نواز شریف اور مریم نواز کا تین روزہ استثنی آج مکمل ہوگیا،مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ملک آج(جمعرات کو) اپنے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دینے کے لیے مزید وقت مانگا تو فاضل جج نے مزید وقت دینے سے انکار کر دیا ،خواجہ حارث نے دلائل دینے کے لیے آج(جمعرات)تک کی مہلت مانگی تو جج محمد بشیر نے کہا کہ اپ آج ہی اپنے دلائل مکمل کریں ،جس پر خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے پاس ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا،جے آئی ٹی نے قطری کو پریشان کرنے کی کوشش کی،قطری شہزادے کا حساب کتاب منشیوں کی طرح کرنے کا کہا گیا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ واجد ضیا نے کہاں کہاں جھوٹ بولا،جے آئی ٹی کی طرف سے قطری کو خط میں کڑی شرائط بیان کی گئیں، جے آئی ٹی کسی بھی طرح قطری کو بیان قلمبند کرانے کا چانس نہیں دینا چاہتی تھی، قطری نے یہ نہیں کہا کہ وہ بیان ریکارڈ نہیں کرانے چاہتے، قطری نے صرف یہ کہا کہ آپ آجائیں میں نہیں آسکتا، حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے بعد جے آئی ٹی کی کیا گارنٹی یا کریڈیبیلٹی تھی کہ قطری کی تصویر بھی لیک نہ ہوتی، نوازشریف کے کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کے کنٹریکٹ سے متعلق خود ساختہ دستاویز پیش کی گئیں ،بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔نواز شریف اور مریم نواز کا تین روزہ استثنی آج مکمل ہوگیاہے،کیپٹن(ر)صفدر عدالت میں پیش ہوئے،میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے چھٹے روز بھی اپنے حتمی دلائل دیے۔خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے نوٹس کا تفصیلی جواب دیا گیا،آپ ہم سے دفاع مانگ رہے تھے تو کیوں مانگ رہے تھے، نیب کی طرف سے کوئی انوسٹی گیشن تو کی نہیں جارہی تھیں، استغاثہ نے خود مانا کہ ان کے پاس ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ تنخواہ کے اسکرین شاٹس پر کسی کا نام یا عہدہ نہیں لکھا گیا،اسکرین شاٹ میں موجود اکاﺅنٹ نمبر کمپنی کا ہے، ان دستاویزات سے یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ نوازشریف کو تنخواہ ادا کی گئی، پیمنٹ شیٹ میں کہیں بھی نوازشریف کا نام نہیں لکھا گیا،دستاویزات پر کہیں نہیں لکھا کہ یہ سرٹیفائیڈ کاپیاں ہیں، واجد ضیا نے بتایا کہ تنخواہ کی ادائیگی کا طریقہ کار کے کالم میں او ٹی سی لکھا گیا ہے، ساری دنیا کو پتہ ہے کہ او ٹی سی کا مطلب اوو دی کاﺅنٹر ہوتا ہے، ویج پروٹیکشن سسٹم کے تحت تمام ادائیگیاں بینک کے زریعے ہوتی ہیں، یہ اس کیٹیگری میں ہے ہی نہیں جو ویج پروٹیکشن سسٹم کے تحت آتا ہو، جے آئی ٹی نے ایسا کوئی ٹرانزیکشن ریکارڈ پیش نہیں کیا جس سے کمپنی کے اکاﺅنٹ سے نوازشریف کے اکاﺅنٹ میں رقم منتقلی ظاہر ہو، جفزا کی دستاویزات اس حالت میں پاکستان میں بطور شواہد پیش نہیں کی جاسکتی، خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نواز سے کیپٹل ایف زیڈ کی سورس دستاویزات سے متعلق سوال نہیں کیا گیا، واجد ضیا نے پہلے خود ویج پروٹیکشن سسٹم کا حوالہ دیا پھر کہا کہ مجھے اس بارے نہیں معلوم،جے آئی ٹی نے اس بارے تحقیقات ہی نہیں کیں کہ ویج پروٹیکشن سسٹم کیسے کام کرتا ہے تو دبئی کیا کرنے گئے، انہوں نے طریقہ ہی پتہ نہیں کیا تو کس منہ سے کہہ سکتے ہیں کہ تنخواہ ادا کی گئی، کیپٹل ایف زید سے متعلق دستاویزات کا ایون فیلڈ جائیداد سے کوئی تعلق نہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق تمام دستاویزات قابل قبول شواہد نہیں ہیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے 28جولائی کے فیصلے میں بلیک لا ڈکشنری کا حوالہ دیا، فیصلے میں قابل وصول آمدن کی جو تعریف بیان کی گئی وہ انٹرنیٹ سے لی گئی، قابل وصول آمدن سے متعلق انٹرنیٹ پر موجود تعریف درست نہیں۔
ایون فیلڈ ریفرنس