امریکہ اور بھارت کی کوئی سازش سی پیک کو اپریشنل ہونے سے نہیں روک سکتی
بائیولوجیکل ہتھیاروں کی من گھڑت خبر سے پاک چین دوستی میں رخنہ ڈالنے کی بھارتی سازش
پاکستان نے چین کی ووہان لیب کی پاکستان میں خفیہ کارروائیوں کے بارے میں خبر کو جعلی قرار دیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ یہ خبر سیاسی وجوہات کے زیراثر جاری کی گئی اور نامعلوم خفیہ ذرائع کو استعمال کرکے اسے من گھڑت رنگ دیا گیا۔ اس سلسلہ میں دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کی بائیو سیفٹی لیول تھری (بی ایس ایل۔ تھری) لیبارٹری کے بارے میں کچھ بھی خفیہ نہیں جیسا کہ متذکرہ خبر میں حوالہ دیا گیا ہے۔ پاکستان اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت اس سے متعلق تمام معلومات حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن (پی ٹی‘ ڈبلیو سی) کے تحت فراہم کرتا رہا ہے۔ اس ادارے کا مقصد تحقیق و ترقی سے حفاظتی نظام اور تشخیص میں بہتری لانا ہے تاکہ سامنے آنیوالے صحت کے خطرات‘ نگرانی اور وبائی امراض کے پھیلائو کی جانچ ممکن ہوسکے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان بی ٹی‘ ڈبلیو سی کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر سختی سے کاربند ہے اور اسکے ادارے کے بارے میں بہتان تراشی مضحکہ خیز اور بالخصوص کرونا وبا کے تناظر میں افسوسناک ہے۔ اسی طرح چینی سفارتخانے نے بھی پاک چین حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق خبر کو انتہائی گمراہ کن قرار دیا اور باور کرایا ہے کہ پاکستان اور چین کے مابین حیاتیاتی ہتھیاروں پر کوئی تحقیق نہیں ہورہی۔ چینی سفارتخانہ کی جاری کردہ وضاحت کے مطابق یہ بے بنیاد خبر پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانے کیلئے گھڑی گئی ہے۔ چین بحیثیت ذمہ دار قوم حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کا سختی سے پابند ہے۔
آزادی صحافت کے داعی آسٹریلوی اخبار ’’دی کلیکن‘‘ کے نمائندے انتھونی کلان کے نام سے یہ خبر متذکرہ اخبار میں 23 جولائی کو شائع ہوئی جسے اگلے روز بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے شہ سرخیوں کے ساتھ اچھالا اور بھارتی میڈیا نے اس خبر کی بنیاد پر پاکستان اور چین کے لتے لینا شروع کر دیئے اور پاکستان کیخلاف اپنے خبث باطن کا کھل کر اظہار کیا۔ متذکرہ خبر کے من گھڑت اور شرانگیز ہونے کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایک سینئر انٹیلی جنس افسر‘ جس کا متذکرہ آسٹریلوی صحافی نے نام ضبطِ تحریر میں لانا بھی مناسب نہیں سمجھا‘ کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ یہ انٹیلی جنس افسر پاکستان میں چین کی سرگرمیوں کے معاملہ کی تحقیقات کررہا ہے اور اسی طرح بعض مغربی ممالک کے انٹیلی جنس افسران بھی جو اسکی خبر کا ذریعہ بنے ہیں‘ پاکستان اور چین کی مشترکہ سرگرمیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ خبر میں یہ من گھڑت دعویٰ کیا گیا کہ چین کے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورنالوجی اور پاکستان کے ادارے ’’ڈیسٹو‘‘ کے مابین تین سالہ خفیہ ڈیل ہوئی ہے جس کے تحت بھارت اور چین مخالف مغربی ممالک کیخلاف بائیولوجی ہتھیار استعمال کرنے کی منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ اسکے تحت پاکستان کی لیبارٹری میں انتھراکس طرز کا وائرس تیار کرکے متعلقہ ممالک کو نشانہ بنانا چین پاکستان بائیولوجیکل پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کی انتھونی کلان کے بقول انکے بھارتی اور مغربی انٹیلی جنس ذرائع نے تصدیق کی ہے جبکہ چین نے عالمی تنقید سے بچنے کیلئے یہ وائرس اپنی لیبارٹری کے بجائے پاکستان کی لیبارٹری میں تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر کے مندرجات اس امر کے واضح عکاس ہیں کہ یہ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی ساختہ خبر ہے جو ملی بھگت سے متذکرہ آسٹریلوی صحافی کو فراہم کی گئی جس کے شائع ہوتے ہی بھارتی میڈیا نے اسے اچھالنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ اس خبر کیلئے امریکی آشیرباد حاصل ہونا بھی بعیدازقیاس نہیں کیونکہ امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے ہی سب سے پہلے چین کو ووہان کی لیب میں کرونا وائرس تیار کرنے کا موردالزام ٹھہرایا تھا اور اس بنیاد پر چین کیخلاف باقاعدہ جنگ کی تیاریوں کا بھی آغاز کر دیا گیا۔ چین کیخلاف یہ امریکی عزائم ابھی تک برقرار ہیں جبکہ چین کی جانب سے امریکہ پر کرونا وائرس کی تیاری کے جوابی الزامات عائد کئے گئے ہیں جس کا گزشتہ روز چین کے دفتر خارجہ کی جانب سے اعادہ بھی کیا گیا ہے۔
یہ امر واقع ہے کہ امریکہ اس خطے میں بھارتی معاونت سے بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے جس کیلئے اس نے بھارت کو علاقے کی تھانیداری سونپ رکھی ہے اور اس تناظر میں وہ بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں بھی اسکی سرپرستی کرتا ہے جبکہ اب بھارت کو چین کی سلامتی کیخلاف سرگرمیوں میں بھی امریکی سرپرستی حاصل ہوچکی ہے۔ اسی تناظر میں بلوچستان کے گوادر پورٹ اور اس سے منسلک پاکستان چین مشترکہ اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنا بھارت اور امریکہ کی مشترکہ حکمت عملی ہے جسکے تحت امریکہ نے سی پیک پر تحفظات کا اظہار کیا اور بھارت نے ’’را‘‘ کے حاضر سروس جاسوس دہشتگرد کلبھوشن کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کیا۔ یہ ساری بھارتی سازشیں کلبھوشن کیس میں طشت ازبام ہو چکی ہیں اس لئے اب یقینی طور پر پاکستان چین تعلقات میں دراڑیں اور سی پیک کی تکمیل میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے کی ایک فرضی کہانی گھڑی گئی ہے تاکہ پاک چین دوستی کیخلاف عالمی رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔
بھارت پاکستان کی سلامتی کے تو اسکے قیام کے وقت سے ہی درپے ہے اور اس مقصد کے تحت ہی وہ پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرکے اسے دولخت بھی کرچکا ہے جبکہ وہ باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف سازشوں میں بھی ہمہ وقت مصروف رہتا ہے جبکہ پاکستان اور اسلام دشمنی کی شہرت رکھنے والی ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار تو پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی سازشیں پایۂ تکمیل کو پہنچانے کی جلد بازی میں نظر آتی ہے۔ کنٹرول لائن پر سرحدی کشیدگی کا تسلسل اور پاکستان کی فضائی حدود میں باربار اپنے جنگی جہاز اور جاسوس ڈرونز بھجوانا اس کا بین ثبوت ہے۔ گزشتہ روز پاک فوج نے پانڈو سیکٹر میں پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونیوالا بھارت کا دسواں جاسوس ڈرون بھی مار گرایا جو بھارتی ممکنہ جارحیت کو ناکام بنانے کیلئے عساکر پاکستان کے ہمہ وقت الرٹ ہونے کا بین ثبوت ہے۔
چونکہ بھارت کی چین اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف منصوبہ بندی میں دال نہیں گل رہی اور اب اس خطے میں پاکستان‘ چین‘ ایران اتحاد کی فضا مستحکم ہونے سے امریکی بالادستی کا خواب بھی ٹوٹتا نظر آرہا ہے اس لئے اب امریکہ بھارت گٹھ جوڑ یہ اتحاد توڑنے کیلئے سرگرم عمل ہوگیا ہے۔ پاکستان اور چین کے بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری کے نامعلوم مشترکہ منصوبہ کا پراپیگنڈہ بھی بادی النظر میں اسی گٹھ جوڑ کا شاخسانہ ہے جس پر انہیں پہلے ہی کی طرح منہ کی کھانا پڑیگی اور پاک چین دوستی کی بنیاد سی پیک کو اپریشنل ہونے سے کوئی مائی کا لال روک نہیں سکے گا۔ پاک چین دوستی زندہ و پائندہ باد ہے اور رہے گی۔