مجید نظامی 27 رمضان لیلۃ القدر کو وفات پا گئے۔ اِنا للہ و اِنا اِلیہ راجعون۔ مجید نظامی روزنامہ نوائے وقت اور انگریزی روزنامہ دی نیشن کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت میں پاکستان میں جمہوریت کے فروغ، پاکستان کی بقاء اور اسکے استحکام، پاکستان کی اساس دو قومی نظریہ کے تحفظ، پاکستان کی خوشحالی، ترقی اور اقوام عالم میں اسکے اعلیٰ مقام کے حصول کیلئے ایک باوقار، پختہ فکر ، عظیم صحافی کی حیثیت میں جو گرانقدر خدمات انجام دیں وہ پاکستان کی تاریخ کے ماتھے کا جھومر رہیں گی۔ روزنامہ نوائے وقت اور نظامی برادرز نے جس نظریاتی وابستگی اور جزو ایمان کی طرح تحریک پاکستان کو پروان چڑھایا اس کی مثال آزادی اور نظریہ کی فکری تحریکوں میں بہت کم ملے گی۔ 23 مارچ 1940ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس لاہور میں پاکستان کی قرارداد منظور ہو جانے کے ساتھ حمید نظامی نے عزم اور حوصلہ سے کام لیتے ہوئے ہفت روزہ نوائے وقت کو روزنامہ میں ترقی دی اور پوری فکری یکسوئی کے ساتھ دو قومی نظریہ اور پاکستان کے مطالبہ کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اس پر اپنوں نے بھی مذاق اڑایا، غیروں نے بھی مخالفت کے تیر برسائے۔ کانگرس کے ہندوستانی قومیت کے فلسفہ کو حمید نظامی نے نوائے وقت کے ذریعہ تار تار کر دیا اور دو قومی نظریہ کو دنیا سے تسلیم کرایا۔ اس کی بنا پر پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ حمید نظامی 1962ء تک پاکستان میں جمہوری نظام کے تسلسل اور پاکستان کی بقاء اور قوت و استحکام کیلئے ایک پاسبان کا کردار ادا کرتے رہے۔ 1962ء میں حمید نظامی کی وفات کے بعد یہ بارگراں مجید نظامی نے اٹھایا اور بڑی جرأت و استقامت کے ساتھ اسے اپنی آخری سانس تک نبھاتے رہے۔ پاکستان پر بحرانوں کے سائے منڈلاتے رہے لیکن اللہ تعالیٰ کا کرم اور پاکستان کے عوام کا عزم اور ایمان اس کی بقاء اور استحکام کے ضامن رہے۔ ان آزمائشوں کے مرحلوں میں پاکستان کی اپنی مخالف قوتوں کے ساتھ نوائے وقت اور مجید نظامی چٹان بن کر رہے۔ انہوں نے اپنے ایمان کے زور پر حکمرانوں، سیاستدانوں ، دوسرے کرداروں کو بھی جھنجوڑا۔ ان کی غلط کارروائیوں پر معاف نہیں کیا اور عوام کو بھی ان کی ذمہ داریاں یاد دلاتے رہے۔ مجید نظامی ایک دبنگ ، کھرے اور بے لاگ عظیم صحافی تھے۔ وہ اپنے بڑے بھائی کی تقلید میں نظریہ پاکستان اور کشمیر کی آزادی اور اس کے پاکستان سے فطری الحاق کے نصب العین پر پختہ ایمان کے ساتھ قائم رہے۔ حق یہ ہے کہ کشمیر کے مسئلہ کو مجید نظامی اور نوائے وقت نے زندہ رکھا ہے۔ مجید نظامی کی وفات سے پاکستان ایک سچے پاسبان اور صحافت کی دنیا ایک عظیم صحافی سے محروم ہو گیا ہے۔
حق مغفرت کرے ، عجب آزاد مرد تھا
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024