وزیراعظم کا پہلے 90 روز میں کرپشن کے خاتمے کا دعویٰ

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کا وعدہ پہلے 90 روز میں پورا کر دیا تھا۔ ہمارے دور میں کوئی مالی سیکنڈل سامنے نہیں آیا۔ کوئی بڑا واقعہ نہ ہوا تو معیشت مزید ترقی کریگی۔
2018ء کے انتخابات میں عوام نے عمران خان کو وفاقی اور صوبائی حکمرانی کا مینڈیٹ اس لئے دیا تھا کہ انہوں نے وراثتی قیادت اور مسلط کیا گیا ’’سٹیٹس کو‘‘ توڑنے کا دعویٰ کیا تھا۔ سب سے بڑھ کر انہوں نے عوام سے کرپشن فری سوسائٹی کی تشکیل کا وعدہ کیا تھا مگر گزشتہ ساڑھے تین سال کی کارکردگی میں عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آیا۔ انکے غربت‘ مہنگائی، بے روزگاری کے مسائل نہ صرف مزید گھمبیر ہو گئے بلکہ کرپشن میں بھی اضافہ ہوا جس کا ثبوت گزشتہ روز ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پر سال 2021ء کی رپورٹ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ 2018ء میں پاکستان کا کرپشن انڈکس میں 117 واں نمبر تھا۔ 2019ء میں 120‘ 2020ء میں 124واں نمبر تھا اور اب 2022ء میں پاکستان عالمی درجہ بندی میں 140ویں نمبر پر آگیا ہے ۔اس سے قبل صحافیوں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے پنڈورا پیپرز کے نام سے ایک رپورٹ شائع کی جس میں دنیا بھر کی اعلیٰ شخصیات کے مالیاتی رازوں پر سے پردہ اٹھایا گیا۔ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زیادہ پاکستانی شخصیات کے نام بھی شامل تھے جن میں سابق وفاقی و صوبائی وزراء کے علاوہ موجودہ حکومت کے وزراء اور بیوروکریٹس بھی شامل تھے۔ ان رپورٹس کی روشنی میں قوم وزیراعظم کے اس بیان پر کیسے یقین کر سکتی ہے کہ انہوں نے پہلے 90 روز میں کرپشن کا خاتمہ کر دیا تھا۔ ان چشم کشا رپورٹس کے منظر عام پر آنے کے باوجود حکومت کی جانب سے کرپشن پر قابو پانے کیلئے کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے گزشتہ ساڑھے تین سال میں عوام کو صرف مایوسی کا ہی سامنا رہا ہے۔ حکومتی دعوئوں کے باوجود لاقانونیت‘ مافیاز کی اجارہ داری اور کرپشن نے آج بھی ملک بھر میں اپنے بے رحم پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔ مہنگائی کا عفریت ہرسو پھیلا ہے جس نے غریب عوام کا سانس لینا دوبھر کردیاہے۔ اس تناظر میں قوم وزیراعظم سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ انہوں نے کرپشن کے خاتمہ کیلئے اب تک کون سے عملی اقدامات کئے ہیں۔