پاکستان کی سیاست میں جماعتوں کا کردار

کیا ارباب اختیار ریاستی ادارے یہ سوچ رکھتے ہیں کہ ہم وطن عزیز کو کس جانب لے جارہے ہیں اس وقت دنیا معاشی دفاعی ترقی کی جانب تیزی سے گامزن ہورہی ہے غیر مذاہب سے تعلق رکھنے والے اپنے مذہب کا مکمل دفاع کر کے اس کو مضبوط تر بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں اسلام مخالف قوتیں مستحکم ہورہی ہیں حقیقت تو یہ ہے کہ ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی کوشش کرتا نظر آرہا ہے ہمارا ہمسایہ ملک بھارت جو ایک گھنائونی سوچ کا حامل ہے وہ بھی اپنے ملک کی جمہوریت اپنے ریاستی اداروں کی خامیوں کو دنیا کے سامنے لائے بغیر اپنی سیاست اپنی معیشت کو پروان چڑانے کی کوشش کرتا دکھائی دیتا ہے دنیا کی سپر پاور امریکا بھی لاکھ خامیوں کے باوجود اپنے اداروں اپنے سیاسی مخالفین کو دنیا بھر کے سامنے متنازع بنانے سے اجتناب کرتا ہے افغانستان جہاں اس وقت جنگی ماحول میں بھی سیاست مضبوط بنیادوں پر پروان چڑ رہی ہے کوئی دو آراء نہیں کہ دنیا بھر کے ممالک کی سیاست میں اداروں کی مداخلت کا پس پردہ کردار موجود ہے مگر اپنے اداروں کو متنازع بنا کر دنیا کے سامنے لانے کی روایت کو وہاں دفن رکھا گیا ہے ۔مگر بد قسمتی سے پاکستان میںجماعتیں اقتدار کی ہو س میں ہر روز ایک دوسرے کو چور ڈاکو ناااہل نالائق غدار اور سلیکٹیڈ جیسے لقب سے نواز کر اپنی شان میں ا ضافہ سمجھتی ۔اقتدار کی کرسی کی خواہش میں نااہل سیاستدان ایک سیاسی مداری کا رول بڑی ایمانداری سے پیش کرتے ہیں جلسوں ریلیوں میں مداریوں کی طرح صبح شام قوم کوچٹکلے سنا کر اپنی روحوں کو عوام کی داد وصول کر کے تسکین پہنچانے کی ناکام کوشش کرتے ہیںیہ وہ رویہ ہے جس نے اس ملک و قوم کو ۷۳ برس میں صرف رسوائی نااُمیدی ، انتہا پسند کی جانب دھکیلا ہماری نظر میں اس قوم کے بنیادی حقوق کی بحالی پر ماضی اور موجودہ حکومت کی غیر سنجیدگی یہ ثابت کرتی ہے کہ ہم نے کبھی عوامی مسائل کو نل حل کرنے کا عہد کیا ہوا ہے یقینا اس وقت ملک مسائل کی گردش میں مبتلا ہے اشیا ء صرف کے ساتھ ساتھ پیڑول بجلی کی بڑھتی قیمتیں غریب کے مسائل کو مزید بڑھا رہی ہیں مگر ان مسائل کے حل پرنہ ہی حکومت کی جانب سے اورنہ ہی اپوزیشن کی جانب سے سنجیدگی دکھائی دیتی ہے ساتھ ہی یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی سیاست میں مذہبی جماعتوں کا بڑا اہم کردار رہا ہے جماعت اسلامی جمعیت علماء اسلام سمیت تمام مذہبی جماعتیں پاکستان کی پارلیمنٹ سینیٹ کا حصہ ہیں مگر سیاستدانوں کی نااہلی کے ساتھ ساتھ قوم کو مذہبی جماعتوں نے بھی نااُمید کیا ہے ہم گستاخ رسول ﷺ پر تو اپنے بھر پور جذبات کا اظہار کرتے ہیں جو ہمارے ایمان کا حصہ ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم ایک غیرت مند قوم ہیں ہم اپنے مذہب کی کسی بھی سطح پر توہین برداشت نہیں کر سکتے ۔مگر ایسا کیا ہے کہ ہم گستاخ رسول ﷺ کے علاوہ بھی اپنے محبوب ﷺ کے احکامات پر اپنے جذبات کا اظہار کرنے سے قاصر کیوں ہیں کیا آپ ﷺ نے سودکو اللہ سے جنگ قرار نہیں دیا پاکستان اس وقت مکمل سودی نظام کے تحت چلایا جارہا ہے مذہبی جماعتوں علماء مشائخ حضرات کی خاموشی وطن عزیز پر اللہ کی لعنت کا سبب بن رہی ہے رشوت دینے لینے والا حرام کمانے والا ناجائز دولت بنانے والا غریب کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والا قوم کو بے حیائی کی جانب راغب کرنے والا جنسی زیادتی کی سزائوں پر خاموشی اختیار کرنے والا بے گنائوں کا خون بہانے والا ہر وہ شخص جو ان جرائم کا مرتکب ہے یقینا وہ نفرت اور کڑی سزائوں کا حقدار ہے ساتھ ان معاملات پر خاص کر مذہبی جماعتوں علماء کرام مشائخ حضرات کی مکمل خاموشی بھی روز آخرت جوابدہی کی مرتکب ہوگی۔اس وقت مولانا فضل الرحمن اس بات کے مکمل گواہ ہیں کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ادوار میں کرپشن ملک بیرون ملک ناجائز اثاثے بنانے قومی خزانے کو خاندانی جاگیر سمجھ کر لوٹنے میں یہ دونوں جما عتیں مکمل ذمے دار ہیںاور ماضی میں مولانا صاحب آصف زرداری میاں صاحب پر کرپشن کے الزامات بھی لگاتے رہے ہیں آج مولانا صاحب ان کی چوری کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے حکومت گرانے اور ریاستی اداروں کو متنازع بنانے میں ایسے لوگوں کا ساتھ دے رہے ہیں جنھوں نے ملک و قوم کو کچھ دینے کے بجائے صرف ان کے حقوق پر ڈاکہ مارا ہے مولانا کی شخصیت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ملک و قوم کے حقوق پر ڈاکے ڈال کر بیرون ملک ناجائز اثاثوں کا انبار لگانے والوں کے ساتھ کھڑے ہوکر ان کے گناہوں پر پردہ ڈالیں ۔ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مولانا فضل الرحمن جماعت اسلامی سمیت ملک کی تمام مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فام پر یکجا کر کے موجود ہ ریاست مدینہ کی دعویدار حکومت کے گرد گھیرا تنگ کر کے ملک کو لوٹنے والوں قوم کے حقوق پر ڈاکے ڈال کر ناجائز اثاثے بنانے والوں ملک کو سودی نظام کے دلدل میں دھکیلنے والوں ۷۳ برس میں شریعت کا نظام نافذ نہ کرنے والوں کے خلاف سزائوں کا مطالبہ کرتے ساتھ ہی ننھی پریوں کے ساتھ زیادتی جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ نوجوانوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو سزائیں دلانے کا مطالبہ کرتے ملک میں بڑھتی بے حیائی ڈراموں میں فحاشی پھیلانے والے عناصر کے خلاف آواز اُٹھاتے ایک مذہبی رہنماء بن کر ملک و قوم کے بہتر مستقبل پر آواز اُٹھاتے تو ۲۲ کروڑ سے زائد کی یہ قوم آپکے جائز پیغام پر لبیک کہتے ہوئے اسلام آباد کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیتی ۔مگر افسوس کہ آج مولانا کرپٹ ٹولے کی سربراہی میں فخر محسوس کرتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ موجود حکومت کو اپنے اقتدار کی مدت پوری کرنی چاہیئے اور پھر قوم اپنے ووٹ کی طاقت سے فیصلہ کرے گی کہ ان کو کیسا حکمران چاہیئے ہم ملک کی تمام مذہبی جماعتوں علماء کرام مشائخ حضرات سے اُمید کرتے ہیں کہ ریاست مدینہ کی بنیاد ڈالنے ملک کو سودی نظام سے پاک کرنے ملک میں زیادتی بے حیائی کو روکنے کے لئے اپنا مئوثر کردار ادا کریں گے جس کا پیغام ہم سب کو نبی کریم ﷺ نے نافذ کرنے کا پابند کیا ہے۔ ہم اپنے محبوب نبی ﷺ کے تمام تر احکامات کو نافذ کرنے کے ذمہ دار ہیں جس میں تمام مذہبی جماعتوں علماکرام مشائخ حضرات کا اہم مئوثر کردار بہت ضروری ہے یقینا روز آخرت وہ حضرات زیادہ ذمہ دار ہونگے جو اسلام کے پیغامات کی باریکی کو باخوبی سمجھتے ہیں کیوں کہ ان پر قوم کی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بہتر رہنمائی کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔